اسلام آباد //پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ٹیلی فون کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے سے دو طرفہ جامع مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا عمران خان کو ٹیلی فون کرنا خوش آئند ہے، تاہم انہوں نے یہ واضح کیا کہ نو منتخب وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے غیر ملکی سربراہان مملکت کو مدعو نہیں کیا گیا۔نریندر مودی نے عمران خان کو ٹیلی فون کرکے انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی تھی اور نیک تمناؤں اور خواہشات کا اظہار کیا تھا۔اس سے قبل تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی تقریب حلف برداری سادہ ہوگی اور اس میں غیر ملکی شخصیات کو مدعو نہیں کیا جائیگا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیرون ملک رہنے والے چند دوست تقریب میں شرکت کریں گے۔ادھر بھارت کے سابق کرکٹر اور پنجاب کابینہ کے رکن نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی جانب سے حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے دعوت نامے کو قبول کرتے ہوئے پاکستان جائیں گے۔ تاہم عامر خان نے کہا کہ وہ اس ماہ ایک این جی او کی تقریب میں مصروف ہیں، جس کے باعث وہ پاکستان نہیں جاپائیں گے۔دفتر خارجہ ترجمان نے اسلحہ کے انبار لگانے کے بھارتی رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی فورسز نے جولائی میں 21 کشمیریوں کو جاں بحق جبکہ 310 کو زخمی کیا گیا اور ظلم کا سلسلہ جاری ہے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے غیر ملکی صحافیوں کو کشمیر آنے کی اجازت نہ دینا قابل مذت ہے، بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی قید میں موجود حریت رہنماؤں اور دیگر معصوم کشمیریوں کو انصاف تک رسائی نہیں دی جا رہی اور پابند سلاسل حریت رہنماؤں کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے اور انہیں علاج کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔