سرینگر//حریت(گ) نے نریندر مودی کے دورۂ جموں کشمیر کو ایک خالص فوجی آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ وہ مظلوم قوم کو اپنی فوجی طاقت کے ذریعے سے خوفزدہ کرکے انہیں اپنی مبنی برصداقت جدوجہد سے مایوس اور بددل کرکے اپنے فوجی قبضے کو مستحکم بنا سکے۔اپنے بیان میںحریت نے کہا کہ جب بھی بھارت کا کوئی حکمران جموں کشمیر کا دورہ کرتا ہے تو اس کے پیشِ نظر پوری قوم کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا جاتا ہے۔ حریت نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے لالچوک کے پروگرام پر قدغنیں عائد کرنے اور آزادی پسند راہنماؤں اور نوجوانوں کو گرفتار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اظہارِ آزادی کی رائے پر پابندی عائد کرنا ان کے جمہوریٰ دعوے کی پول کھول رہا ہے اور بھارت کی جمہوریت کا دعویٰ 21ویں صدی کا سب سے بڑا فراد ثابت ہوا، کیونکہ اس ’’جمہوریت‘‘ میں نہ تو انسان کی اظہارِ آزادی کی رائے کی اجازت ہے اورناہی دینی اور سماجی معاملات کی اجازت۔ حریت نے سید علی گیلانی کے علاوہ سینئر حریت راہنماؤں محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، غلام احمد گلزار، محمد یوسف نقاش، محمد اشرف لایا، بلال احمد صدیقی، محمد یاسین عطائی، عمر عادل ڈار، سید امتیاز حیدر اور بشیر احمد بٹ سمیت درجنوں لیڈروں ، کارکنوں اور عام نوجوانوں کو گھروں اور تھانوں میں نظربند کرنے جبکہ حکیم عبدالرشید سمیت کئی قائدین اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے ڈالنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔حریت نے موجودہ وزیر اعلیٰ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ موصوفہ اپنے دہلی کے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اپنے ہی قوم کے خلاف برسرِ جنگ ہوگئی ہے اور موصوفہ اپنے دہلی کے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ان کے لیے ان کی تعریفوں میں تمام انسانی اور اخلاقی حدود کو مسمار کررہی ہے۔