سرینگر//جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کی میٹنگ میں ریاست میں مذاکراتی عمل شروع کرنے کی قرارداد کو منظور کیا گیا۔سی پی آئی ایم کے22 ویں کانگریس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ وادی کے لوگوں میں تنہائی اور علیحدگی کا احساس خطرے کی حد تک پہنچا ہے،اور اس میں براہ راست مودی سرکار کی طرف سے احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے سخت فورس استعمال کرنا ذمہ دار ہے۔ اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ مقامی نوجوانوں کی بڑی تعداد جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہو رہی ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت نے وادی اور جموں میں فرقہ پرستی کا ہوا کھڑا کیا ہوا ہے،اور اس کی عکاسی حال ہی میں کھٹوعہ میں ایک 8 سالہ کمسن بچی کی آبروریزی اور قتل کے بعد بھی دیکھنے کو ملا،اور ملزمان کے حق میں فرقہ پرست ٹولہ جمع ہوگیا۔ قرار داد میں کہا گیا کہ مرکزی حکومت کے طریقہ کار نے ریاست کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے،اور صورتحال کو بہتر بنانے کا واحد راستہ ہے کہ دیرینہ مسائل کو حل کیا جائے۔سی پی آئی ایم کے22ویں کانگریس نے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ سخت اپروچ کو ترک کر کے مختلف سیاسی نظریات کے حامل لوگوں سے سیاسی طور پر مذاکرات کا آغاز کریں،اور ملک کے تمام جمہوریت پسند لوگوں کا یہ مرکز کو مطالبہ ہے۔پاکستان کے ساتھ بھی بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مذاکراتی عمل میں کشمیر تنازعہ کو شامل کیا جائے۔