سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ پی ڈی پی بھاجپا مخلوط سرکار ہر محاذ پر ناکام ہوگئی ہے اور غلط پالیسیوں اور غیر دانشمندانہ فیصلوں سے ریاست اقتصادی بدحالی کی نذر کردیا گیا جبکہ زمینی سطح پر حکومت کا کہیں نام و نشان ہی نہیں، حکومت کی نااہلی کی وجہ سے نہ صرف ریاست کی تعمیر و ترقی ماند پڑ گئی ہے بلکہ عوام کو روز مرہ کی ضروریات بھی میسر نہیں ہورہی ہیں۔ حلقہ انتخاب بٹہ مالو میں کل پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے این سی جنرل سکریٹری علی محمد ساگرنے کہا کہ ایک طرف حکومت امن و امان لوٹ آنے کے بلند بانگ دعوے کررہی ہے جبکہ دوسری جانب مساجد کو بند اور مذہبی رہنمائوں کو دینی فرائض کی انجام دہی سے روکنا معمول بن کر رگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر ایک محاذ پر عوام دشمن ثابت ہوئی ہے۔ آئے روز کرفیو اور بندوشوں سے شہر کی آبادی کو اندھیروں میں دکھیلنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی آبادی کیلئے سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا گیا ہے۔ ساگر نے کہا کہ شہر خاص کی اکثریت دستکاروں، ہنرمندوں اور کاریگروں پر مشتمل ہے ، پہلے سیلاب اور پھر خراب حالات نے اس طبقہ کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی لیکن موجودہ حکومت نے جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر اس طبقہ کو فاقہ کشی کیلئے مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر خاص کا یہ طبقہ نان شبینہ کا محتاج بن گیا ہے، جی ایس ٹی کے اطلاق کے بعد اس طبقہ کے بچوں نے سکول جانا بھی بند کردیا ہے۔معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے اپنے اپنے خطابات میں کہا کہ پی ڈی پی نے الیکشن سے قبل بھی عوام کو سبز باغ دکھائے اور اقتدار میں آنے کے بعد بھی ایسا ہی کچھ کیا۔ پی ڈی پی قیادت نے لوگوں کو بتایا گیا کہ مرکزکے 80ہزار کروڑ کے پیکیج سے ہماری تقدیر بدل جائے گی لیکن سب کچھ عبث۔ انہوں نے سوال کیا کہ 80ہزار کروڑ روپے کہاں ہیں؟پی ڈی پی حکومت وہ رقومات خرچ کیوں نہیں کررہے ہیں جو وزیر اعظم مودی نے انہیں دیئے؟ جس کا ڈھنڈورا پی ڈی پی والے گذشتہ 3سال سے پیٹ رہے تھے۔کنونشن میں پارٹی کے سینئر لیڈران پیر آفا ق احمد، عرفان احمد شاہ کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔