سرینگر// محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے کہا ہے کہ اگر مُزاحمتی قائدین واقعی کشمیر کو جمود اور تعطُل (Log-jam) کی کیفیت سے باہر نکال کر مُزاحمتی تحریک کوکامیابی کی منزل تک پہنچانے کی آرزو رکھتے ہیں تو پھر لازمی ہے کہ مُزاحمتی قائدین قومی غیرت اور خودی (subjectivity) کو کامیابی کی شاہ کلید سمجھتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد کے تکلّف کو کوہ ہمالیہ نُما وجودِ معنوی عطا کرنے کے لیے 1993ء کی کیفیت کی طرف مُراجَعَت کرنے میں پہل کریں۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آیا ہے کہ ہم قومی غیرت اور خودی کے تحت منقسم وادیٔ کشمیر کی مُزاحمتی سیاست کے خدوخال کا جائزہ لیتے ہوئے نئی صف بندی کی فکر و تدبیر کریں۔انقلابی نے کہا کہ آرپار کی مزاحمتی تنظیمیں یک زبان ہو کر بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کریں کہ مغربی طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے جنگ و جدل کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے آپ ’’انسانیت، جمہوریّت اور کشمیریّت‘‘ کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے آرپار کے کشمیر سے اپنی فوجوں کو واپس بلائیں تاکہ متحدہ وادی کشمیر کے باسی اپنی پارلیمنٹ میں جمہوری انداز میں حقِ خودارادیّت کے اصول کے تحت کشمیر کے سیاسی مستقبل کا تعیّن کریں۔