بانہال// محکمہ دیہی ترقیات کی طرف سے مہاتما گاندھی نیشنل رولر ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ یا منریگا کے تحت جاب کارڈ ہولڈروں کو روزگار فراہم کرنے کے بڑے بڑے دعوئے کئے جاتے ہیں اور مزدوری کا کام نہ ملنے کی صورت میں انہیں دس فیصد اضافی اجرت دئیے جانے کے اصول بھی صرف فائلوں تک محدود ہیں ۔ منریگا کے تحت لاکھوں روپئے کی رقم اس سکیم کی تشہیر پر خرچ کی جارہی ہے لیکن زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہیں اور کام کرنے کے باوجود بھی مزدوروں کو انکی اجرت نہیں مل پارہی ہے۔ بانہال بلاک کے پھاگو علاقے میں محکمہ دیہی ترقیات بانہال کی طرف سے پانچ لاکھ روپئے کی لاگت سے مارچ 2017 میں ایک قبرستان کی چار دیواری کی گئی اور اس کیلئے مقامی جاب کارڈ ہولڈروں کو کام پر لگایا گیا لیکن ایک سال کا عرصہ ہو جانے کے باوجود بھی یہاں مزدوری کرنے والے مزدوروں کو اجرتیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔ اپنی اجرتوں کے حصول کیلئے یہ مزدور پچھلے ایک سال سے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں لیکن محکمہ دیہی ترقیات کے ملازمین کا اْن کی مشکلات کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے بلکہ آجکل کرکے انہیں ٹالا جارہا ہے۔ مقامی مزدوروں کے ایک وفد جس میں عبدالرشید نائیک ، گل محمد پالا ، عبدالرشید درابو، محمد رفیق سوہل اور گل محمد پالا شامل ہیں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے مارچ 2017 میں قبرستان پھاگو ، بانہال کی 65 میٹر لمبی چار دیواری کے کام میں حصہ لیا لیکن اجرتوں کے نام پر انہیں اب تک صرف13/13 دنوں کی اجرت بحساب 173 روپئے یومیہ ہی ادا کی گئی ہے جبکہ ایک ایک مہینے کی اجرت پچھلے دس مہینوں سے بقایا چلی آرہی ہے اور محکمہ کے ملازمین ان کے ساتھ مسلسل ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ معاملہ لیکر حال ہی میں تعینات کئے گئے بلاک ڈیولپمنٹ افسر بانہال کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ اس کام کے عوض مزدوروں کی تمام رقم واگذار کی جا چکی ہے اور محکمہ کی طرف سے مزدوروں کا کوئی بھی پیسہ واجب الادا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ڈی او بانہال کے اس جواب کے بعد وہ حیران اور پریشان ہوگئے ہیں کیونکہ کام کرنے والے بیشتر مزدوروں کی اجرتیں ابھی واجب الوصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال مارچ میں مکمل کئے گئے اس کام پر کچھ مزدوروں کو13 دن کی اجرتیں دی گئی ہیں جبکہ ایک ایک ماہ کی اجرتیں ابھی بھی محکمہ دیہی ترقیات کی طرف بقایا ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں کام کرنے والے مزدوروں نے 488 کام دن لگائے ہیں اور اس کے عوض تقریبا 85000 روپئے کی رقم اجرت کے طور بنتی ہے لیکن محکمہ کی طرف سے یہاں کام کرنیو الوں کو صرف چند دنوں کی ہی اجرت ادا کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کے ملازمین کے ٹال مٹول کی وجہ سے انہیں لگتا ہے کہ یہ رقم محکمہ کے ملازمین نے چند کھڑپنچوں کے ساتھ ملکر نکلالنے کے بعد ہڑپ کی ہے اور وہ اس معاملے کی تحقیات چاہتے ہیں۔ انہوں نے محکمہ دیہی ترقیات کے وزیر عبدالحق خان اور ضلع انتظامیہ رام بن سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے مزدوروں کی بقایا اجرتیں ادا کرنے میں اپنا فرض نبھائیں۔