کمشنر سیکریٹری کو 4جون تک ایکشن پلان پیش کرنے کاحکم
سرینگر//2014جیسی ممکنہ سیلابی صورتحال کا تدارک کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار کرنے میں بے عملی کا مظاہرہ کئے جانے پر انتظامیہ کے تئیںبرہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریاستی عدالت عالیہ نے کمشنر سیکریٹری پی ایچ ای ،اریگیشن اینڈ فلڈ کنٹرول کو 4جون کو ذاتی طور عدالت میں ایکشن پلان سمیت پیش ہونے کی ہدایت دی ہے ۔چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس تاشی ربستان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سیکریٹری کو نوڈل آفیسر کی حیثیت سے ایکشن پلان پیش کرنے کیلئے کہا ہے ۔ڈویژن بنچ مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی ان دو علیحدہ عرضیوں پر سماعت کررہا تھا جو کہ انوائرنمنٹ پالیسی گروپ اور مولوی پیر نور الدین حق کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔ جونہی یہ معاملہ زیر بحث آیا تو فیض بخشی اور ایس نصر اللہ نے ای پی جی اور دیگر عرضی گزاروں کی طرف سے عدالت عالیہ کو بتایا کہ جہلم او دیگر آبی ذخائر کی ڈیجنگ میں بے ضابطگیاں کی گئی ہیں ۔عرضی گذاروں کی طرف سے بتایا گیا کہ اگر بے ضابطگیاں نہیں ہوئی ہیں تو سرکار نے جہلم کی ڈریجنگ کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل نہیں دی ہوتی ۔ریاست کے سینئر ایٖیشنل ایدوکیٹ جنرل نے تاہم بتایا کہ 90فیصد ڈریجنگ کامیابی کے ساتھ بنا کسی بے ضابطگی مکمل کی گئی ہے ۔عرضی گزاروں نے مزید بتایا کہ اس برس وادی کشمیر کے طول و عرض میں بہت برفباری اور بارشوں کے سبب سیلاب کا کافی خطرہ بڑھا ہوا ہے ۔اس موقعے پر دونوں طرف کے دلائل سماعت کرنے کے بعد ڈویژن بنچ نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ ڈریجنگ کئے گئے مقامات کی تصاویر اور نقشے پیش کریں ۔عدالت عالیہ نے کہاکہ 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد حکومت کے پاس کوئی بھی ایکشن پلان نہیں ہے جس سے مستقبل میں اس طرح کی آفت سے نمٹا جاسکے ۔