اکھنور (جموں)//وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ملی ٹنسی اور موجودہ صورتحال کے لئے کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کے لئے اقتدار ، اپنے کنبوں کی ضرورتیں اور وراثت کو بچانا ضروری ہے اور دیش کی سیکورٹی اور عزت ان کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں مودی حکومت کے خاتمے کے لئے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کے لیڈران بالاکوٹ ائیر سٹرائیک پر ایسے بیانات دے رہیں جن پر پاکستان میں تالیاں بجتی ہیں۔ وزیر اعظم مودی اکھنور میں انتخاب ریلی سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے بارہمولہ پارلیمانی حلقہ کے نیشنل کانفرنس امیدوار محمد اکبر لون کے حالیہ بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ایسے لوگوں سے ہاتھ ملایا ہے جو دیش کے خلاف اناپ شناپ بول رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ڈھائی دہائی قبل سری نگر کے تاریخی لال چوک میں ترنگا لہرایا تھا۔ انہوں نے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی پر جموں کے ساتھ امتیاز برتنے کا الزام بھی عائد کیا۔ وزیر اعظم مودی نے وادی کشمیر میں علاحدگی پسند و مذہبی جماعتوں پر پابندی لگانے کا سلسلہ شروع کرنے پر کہا کہ یہ اقدام ریاست کے مفاد میں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے اپنی چالیس منٹ طویل تقریر کے دوران ریاست کی موجودہ صورتحال کے لئے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ’آج کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی ساجھے داری نے ایک چکر پورا کردیا ہے۔ جموں وکشمیر کی صورتحال جو آج ہے اس کے لئے یہ تینوں ذمہ دار ہیں۔ ان کی ساجھے داری کا نتیجہ ہے کہ اتنے برسوں تک کشمیری پنڈتوں کو اتنا کچھ برداشت کرنا پڑا۔ آتنک واد کا جو زہر جموں وکشمیر میں گھلا ہے اس کے بڑے ذمہ دار بھی یہی تین جماعتیں ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’ان کے لئے اقتدار ضروری ہے ، کنبے کی ضرورتیں ضروری ہیں ، وراثت کو بچانا ضروری ہے مگر دیش کی سیکورٹی اور دیش کی عزت ان کے لئے ترجیح نہیں ہے۔ ان کے لئے یہ معنی نہیں رکھتا۔ کانگریسیوں کے رویے نے آتنک کے پناہ گزینوں کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ جس کے نتیجے میں جموں وکشمیر سمیت پورے ملک کو دہائیوں سے بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اپنے کو کھونا پڑا ہے۔ ان کے پاس بڑے اور کڑے فیصلے لینے کی ہمت ہی نہیں ہے۔ یہ مرے پڑے لوگ ہیں‘۔ وزیر اعظم مودی نے نیشنل کانفرنس امیدوار اکبر لون کے حالیہ بیان پر کہا ’دو تین دن پہلے جو ہوا وہ انتہائی شرمناک ہے۔انہوں نے ریلی کے شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا ’جموں وکشمیر کے مفاد میں جو فیصلے لئے جارہے ہیں وہ آپ کو صحیح لگتے ہیں کہ نہیں لگتے ہیں؟ اگر جموں کے لوگوں کو چوکیدار پر بھروسہ ہے تو لکھ کر رکھیں کہ مہا ملاوٹی لوگوں کی مہا گرائوٹ طے ہے‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں مودی حکومت کے خاتمے کے لئے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’آج دہشت گرد اور ان کے سرپرست دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ اگر آپ پاکستان کا ٹی وی دیکھیں گے تو پتہ چل جائے گا۔ سوشل میڈیا پر بھرپور آرہا ہے۔ وہ دعائیں مانگ رہے ہیں کہ کچھ بھی ہوجائے چوکیدار سے جیسے تیسے چھٹکارا ملنا چاہیے۔
اور یہ مہاملاوٹی دلی میں آکر کے بیٹھ جائیں‘۔ وزیر اعظم مودی نے ڈھائی دہائی قبل لال چوک میں ترنگا لہرانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’میں جموں وکشمیر کے ہر ایک شہری کو یہ بھروسہ دلانے آیا ہوں کہ یہ کتنی بھی طاقت لگادیں یہ چوکیدار ان کے راستے پر مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔ وہ دن آپ کو بھی یاد ہوگا جب ڈھائی دہائی پہلے لال چوک پر ترنگا لہراتے ہوئے جو میں نے کہا تھا آج بھی وہی جذبہ اور عزم لے کر چل رہا ہوں۔ اقتدار میں رہتے ہوئے نہ میں نے اپنے رخ کو بدلا ہے اور آگے بھی ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا ’آتنک کے ساتھی چاہیے سرحد پار ہو یا پھر دیش کے اندر ایک بات کان کھول کر سن لیں۔ بھارت کے مفادات ، اس کی سیکورٹی کے خلاف اٹھایا گیا ایک بھی قدم بھاری پڑے گا‘۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ سرحدوں پر پاکستانی گولہ باری زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہے گی۔ پاکستان کی یہ حرکتیں لمبے وقت تک جاری نہیں رہیں گی۔ وہ ہماری فوج کے سامنے زیادہ دن ٹھک نہیں پائیں گے۔ ایک طرف ہماری فوج صحیح جواب دے رہی ہے تو دوسری طرف سرکار آپ کی سیکورٹی اور آپ کی ضرورتوں کا بھی انتظام کررہی ہے۔ سرحد پر قریب بیس ہزار بنکر بنائے گئے ہیں‘۔