سرینگر// نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دلی میں بیٹھی سرکار ملک میں فرقہ پرستی پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے جبکہ ریاستی حکومت لوگوں کو بنیادی ضروریات بہم پہنچانے میں اوندھے منہ گر گئی ہے۔ بھارت میں اس وقت فرقہ پرستی کا جو سلسلہ جاری ہے اگر اس کا یہی حال رہا تو ملک تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچ جائے گا۔ فرقہ پرستی ہندوستان کے صدیوں کے سیکولر کردارکیلئے سم قاتل ہے۔ملک میں گذشتہ برسوں سے جو فرقہ پرستی کے حالات و واقعات رونما ہورہے ہیںاس سے مذہبی رواداری، آپسی بھائی چارہ اور مذہبی آزادی کو زک پہنچ رہاہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں عوام سے اظہارِ رائے کا حق سلب کیا جارہا ہے جو انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر مختلف اضلاع سے آئے ہوئے پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی کے کارگذار صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ کئی لیڈران موجود تھے۔ صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ اس وقت ریاست انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے، جی ایس ٹی کے اطلاق سے نہ صرف ریاست اقتصادی بدحالی کا شکار ہوئی ہے بلکہ بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس قانون کے اطلاق سے کئی صنعتیں دم توڑنے کے قریب ہے اور بڑے ادارے ملازمین کی چھٹی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے جس عجلت سے جموں وکشمیر پر جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لایا وہ غیر سنجیدگی کی انتہا ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ حکومت لوگوں کو بنیادی ضروریات بہم پہنچانے میں بھی سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔ نوکریوں،روزگار یہاں تک کی تبدیلیوں اور تقرریوں میں سیاست کارفرما ہوتی ہے، اقرباپروری اور اقربا نوازی کا سلسلہ عروج پر ہے، پڑھے لکھے مستحق بے روزگار نوجوانوں کے حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے۔ رشوت ستانی عروج پر ہے، کورپشن کا دور دورہ ہے، بجلی اور پانی کی قلت سے لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ عام لوگوں کی شکایت ہے کہ جو سہولیات گذشتہ برسوں کے دوران بہ آسانی بہم رہتے تھے ، موجودہ حکومت کے قیام کے بعد یہ سہولیات ندارد ہے۔