یو این آئی
نئی دہلی // ملیکارجن کھرگے کو کانگریس کا نیا صدر منتخب کیا گیا ہے ۔ براہ راست مقابلے میں انہوں نے پارٹی کے سینئر لیڈر اورکیرالہ سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کو بڑے فرق سے شکست دی۔24 برسوںمیں پہلی بار گاندھی خاندان سے باہر کا کوئی لیڈر صدر کے عہدے پر پہنچا ہے ۔پارٹی لیڈر مدھوسودن مستری نے جاری ایک بیان میں یہ جانکاری دی۔ الیکشن میں کل 9385 ووٹ ڈالے گئے ۔ کھرگے کو 7897 ووٹ اور تھرور کو 1072 ووٹ ملے جبکہ 416 ووٹوں کو غلط قرار دیا گیا۔اس بار گاندھی خاندان کا کوئی فرد صدر کے عہدے کی دوڑ میں شامل نہیں تھا۔ اس سے پہلے سیتارام کیسری ایسے صدر تھے، جو گاندھی خاندان سے نہیں تھے ۔
نومنتخب صدر نے کہا ہے کہ وہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک لڑیں گے اور کانگریس کارکنوں کے ان پر کئے گئے اعتماد پر پورا اتریں گے ۔ کھرگے نے بدھ کو اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں سے کہا کہ ملک کو کسی ڈکٹیٹر کی خواہشات کے سامنے نہیں چھوڑا جا سکتا، اس لیے سب کو مل کر ان طاقتوں کے خلاف لڑنا ہو گا۔کانگریس کارکنوں کو ان کی امیدوں پر پورا اترنے کا یقین دلاتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ آپ نے مجھ پر بھروسہ کیا ہے اور ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے ایک عام کارکن کو کانگریس کا صدر بنایا ہے ، میں آپ کے اعتماد پر پورا اتروں گا۔وزیر اعظم نریندر مودی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ دہلی میں اقتدار پر بیٹھے حکمران باتیں تو بہت کرتے ہیں لیکن کرتے کچھ نہیں ہیں۔ درحقیقت، ان کے کردار کو چار الفاظ میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے – کھوکھلا چنا باجے گھنا۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، زبردست بے روزگاری، امیر اور غریب کے درمیان فرق اور ملک میں حکومت کی طرف سے پھیلائی گئی نفرت ہے ۔ کھرگے نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں میں کانگریس نے آئین کی حفاظت کرتے ہوئے ملک کی جمہوریت کو مسلسل مضبوط کیا ہے ، لیکن آج جمہوریت خطرے میں ہے اور آئین پر حملہ ہو رہا ہے ، اداروں کو توڑا جا رہا ہے ، اس لیے کانگریس کو مضبوط کرنے کی مثال سامنے آئی ہے ۔ صدر کے عہدے کے لیے انتخابات کروا کر ملک کی جمہوریت کو مضبوط کرنے کی مثال پیش کی گئی ہے ۔