یو این آئی
ممبئی//وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ گزشتہ 10 برسوں میں جو تبدیلی ہوئی ہے اس کی وجہ سے آج ہندوستان کے بینکنگ نظام کو دینا میں ایک مضبوط اور پائیدار نظام کے طورپر تصور کیا جارہا ہے اور جو بینکنگ نظام کبھی تباہی کے دہانے پر تھا وہ بینکنگ سسٹم اب منافع میں بدل گیا ہے اور کریڈٹ میں ریکارڈ اضافہ دکھا رہا ہے۔ یہاں ریزرو بینک آف انڈیا کے 90 ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ارادے صحیح ہوں تو پالیسی صحیح ہوتی ہے، جب پالیسی صحیح ہوتی ہے تو فیصلے درست ہوتے ہیں اور جب فیصلے درست ہوں تو نتائج صحیح برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا’’جب میں 2014 میں ریزرو بینک کے 80 سالہ پروگرام پر آیا تو صورتحال بالکل مختلف تھی۔ ہندوستان کا پورا بینکنگ سیکٹر مسائل اور چیلنجوں کا سامنا کر رہا تھا۔ ہر کوئی این پی اے کے حوالے سے ہندوستان کے بینکنگ نظام کے استحکام اور مستقبل کے بارے میں خدشات سے بھرا ہوا تھا۔ لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے‘‘۔مودی نے کہا کہ ملک کا بینکنگ نظام کس طرح بدلا یہ اپنے آپ میں ایک مطالعہ کا موضوع ہے۔ حکومت نے پبلک سیکٹر کے بینکوں میں اصلاحات کی سمت بڑے قدم اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا’’پچھلے 10 سال میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ صرف ایک ٹریلر ہے، ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ابھی ہمیں ملک کو بہت آگے لے جانا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے پاس اگلے 10 سالوں کا واضح ہدف ہو۔ اگلے 10 سالوں کا ہدف طے کرتے وقت ہمیں ایک اور چیز کو ذہن میں رکھنا ہوگا، وہ ہے ہندوستان کے نوجوانوں کی خواہشات۔ ہندوستان آج دنیا کے سب سے نوجوان ممالک میں سے ایک ہے اور اس نوجوانوں کی امنگوں کو پورا کرنے میں ریزرو بینک کا اہم رول ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں اختراع کو بہت اہمیت حاصل ہونے والی ہے۔ حکومت اختراع میں ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا’’ہمیں کیش لیس معیشت سے آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنی ہوگی۔ اتنی بڑی آبادی کی بینکنگ ضروریات بھی مختلف ہو سکتی ہیں۔ بہت سے لوگ فزیکل بینکنگ کو پسند کرتے ہیں جبکہ دیگر افرادکو ڈیجیٹل بینکنگ نظام پسند ہے۔ ملک کو ایسی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جو عوام کو سہولت فراہم کرے۔ جس ملک کی ترجیحات واضح ہوں اسے ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم نے کورونا کے ساتھ عام شہری کی زندگی پر بھی توجہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کا عام شہری بھی ہندوستانی معیشت کو رفتار دے رہا ہے جب کہ دنیا کے کئی ممالک اب بھی اس سے ابھرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ 52 کروڑ جن دھن بینک کھاتے ہیں اور ان میں 55 فیصد سے زیادہ خواتین کے ہیں۔