عاصف بٹ
کشتواڑ// چند روزقبل ضلع کشتواڑ کے درابشالہ علاقے میں زیر تعمیر 850 میگاوٹ پاورپروجیکٹ میں کام کر رہے کمپنی کے ایک ملازم نے سی جی ایم پر اس کے ساتھ مارپیٹ کرنے کا الزام لگایا جسکے بعد یونین نے کمپنی میں احتجاج کرکے کام بندکردیا۔پاور پروجیکٹ تعمیر کررہی کمپنی میگھا انجینئرنگ اینڈ انفراسٹرکچرز لمیٹڈ کے چیف جنرل منیجر نے سوموار کی دیرشام کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں پروجیکٹ کو درپیش چیلنجوں اور رکاوٹوں کا خاکہ پیش کیا۔ نوٹس میں پروجیکٹ کی افرادی قوت میں کام کے کلچر کی کمی، کام کو روکا جانا، کمپنی کے عملے کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات، اور مقامی بااثر افراد کے احتجاج کو ناقابل تلافی نقصانات اور کمپنی کی داغدار ساکھ کے عوامل کے طور پر بتایا گیا ہے ۔ کمپنی نے فی لالحال کام کو بند کر دیا ہے۔ اگرچہ چیف جنرل منیجر نے ان الزامات کی تردید کی لیکن اس کے باوجود کمپنی میں کام کرہے ملازمین نے اپنا احتجاج جاری رکھا جس کے بعد سی جی ایم نے کمپنی کے کام کو بند کردیا۔ضلع کشتواڑ کے درابشالہ علاقے میں واقع ریتلے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ اپنے آغاز سے ہی کئی رکاوٹوں و تنازعات کا شکار رہا ہے۔ اس منصوبے کا سنگ بنیاد جون 2013 میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے رکھا تھا اور یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات کی وجہ سے بھارت و پاکستان کے درمیان تنازعات کا موضوع رہا ہے۔ پاکستان نے تنازعات کے حل کے لیے ثالثی عدالت کی درخواست کی تھی، جب کہ بھارت نے غیر جانبدار ماہر کو ترجیح دی۔ ورلڈ بینک نے بالآخر اگست 2017 میں بھارت کو اس منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی۔ منصوبے کی تاریخ میں معطلی اور تاخیر کے کئی واقعات بھی شامل ہیں۔ جولائی 2014 میں مقامی نوجوانوں کے احتجاج کے بعد جی وی کے کی طرف سے کام روک دیا گیا اور ایل اینڈ ٹی کو ذیلی کنٹریکٹ دیا گیا جنہوں نے پروجیکٹ مینجمنٹ میں بدعنوانی اور مقامی رہائشیوں کے لیے ملازمت کے مواقع کی کمی کا الزام لگایا تھا۔ 2016 میں جی وی کے پاورز لمیٹڈ نے اس منصوبے پر کام دوبارہ شروع کرنے سے معذوری ظاہر کی۔ نومبر 2018 میں بھارت نے سندھ آبی معاہدے کے تحت پاکستان کے اعتراضات کو غلط قرار دیتے ہوئے اس منصوبے کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا۔