سرینگر//لبریشن فرنٹ،حریت (گ)، لبریشن فرنٹ ( آر )،تحریک مزاحمت اورمحاذآزادی نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی برسیوں پر انہیں خراج عقیدت ادا کیا ہے۔لبریشن فرنٹ کے بانی مرحوم محمد مقبول بٹ کو تحریک مزاحمت کا بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ’’ مرحوم ایک نظریہ ساز قائد،ایک مجاہد، ایک مخلص مزاحمت کار اور ایک اعلیٰ دانشور تھے جنہوں نے اپنے وطن کو اغیار سے نجات دلانے کا خواب دیکھا، اس خواب کی تکمیل کیلئے جدوجہد کی اور اسی راہ عزیمت میں اپنی جان کی بازی تک لگادی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ محمد مقبول بٹ نے ملت کشمیرکے سفارتی، سیاسی، عسکری اور دانشوری محاذوں پرقوم کی راہنمائی کی اور مشعل راہ بنے۔ انہوںنے مزید کہاکہ 11؍ فروری1984 کو بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں کے اس بے لوث قائد کو تختہ دار پر لٹکاکر یہ گمان کیا کہ انہوں نے کشمیریوں کی آواز کو دبادیا لیکن حق یہ ہے کہ بھارت اپنی اس کاوش میں ناکام ہوا اور مقبول بٹ کے جاں بحق ہونے کے بعد کشمیر کے ہر گھر اور ہر گلی سے ہزاروں مقبول بٹ پیدا ہوئے جنہوں نے جدوجہد کو جاری رکھا ہوا ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ آج بھی مرحوم کی جسد خاکی اور باقیات تہاڑ جیل میں قید ہیں اور کشمیری ان کی وطن واپسی کیلئے برسر جدوجہد ہیں۔ فرنٹ چیئرمین نے مرحوم کی برسی کے سلسلے میں تنظیم کی طرف سے تشکیل دئے گئے پروگراموں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں رہائش پذیر کشمیری 34ویں برسی پر مختلف احتجاجی پروگرام منعقد کریں گے اور11 فروری کو ایک قومی دن کے طور پر منایا جائے گا۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کو من و عن عملایا جائے گا اور9فروری اور11؍ فروری کو مکمل اور ہمہ گیراحتجاجی ہڑتال کی جائے گی۔ اس کے علاوہ9 فروری کو وادی کی ہر مسجد میں ایک یادداشت پاس کی جائے گی اور محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی باقیات کی کشمیریوں کو واپسی کے مطالبے کے حوالے سے ہر جگہ احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ 11 فروری کو بھی مکمل احتجاجی ہڑتال کی جائے گی جبکہ کشمیری اقوام متحدہ کے مقامی دفترسونہ وار میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام یادداشت پیش کی جائے گی جس میں دونوں مصلوبین کی باقیات کی کشمیر واپسی کا مطالبہ دہرایا جائے گا۔بیان کے مطابق 11 فروری کو ہی لبریشن فرنٹ کے اہتمام سے بھی ضلع مقامات پر خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے پروگرام منعقد ہوں گے جبکہ اسی حوالے سے ترہگام کپوارہ میں بھی ایک عوامی مجلس منعقد ہوگی جس میں لبریشن فرنٹ قائدین و اراکین خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے شرکت کریں گے۔دنیا بھر کے بڑے بڑے شہروں میں پُرامن دھرنے، جلوس، ریلیاں ،سمینار اور سمپوزیم منعقد ہونگے۔ اسی سلسلے میں اسلام آباد، لاہور، کراچی وغیرہ میں بھی پروگرام منعقد ہونگے۔ اسی نوعیت کے پروگرام امریکہ،برطانیہ،پوروپ،کینڈا،جرمنی،متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے شہروں میں بھی منعقد ہونگے۔ لندن میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے اہتمام سے بھارتی ہائی کمیشن کے باہرایک دھرنا بھی دیا جائے گا اور ایک یادداشت بھی پیش کی جائے گی جس میں بھارتی حکومت پر زور دیا جائے گا کہ محمد مقبول بٹ اور افضل گورو کی باقیات کو کشمیریوں کے سپرد کیا جائے۔ جے کے ایل ایف پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے اہتمام سے باغ، راولا کوٹ،میر پور، کوٹلی،مظفر آباد ،گلگت وغیرہ میں بھی احتجاجی پروگرام منعقد ہورہے ہیں۔درایں اثناء لبریشن فرنٹ نے پارٹی کے زونل آرگنائزر بشیر احمد کشمیر ی کے گھر پر پولیس کے شبانہ چھاپے کی مذمت کی ہے۔حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی برسیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے تہاڑ جیل میں مدفون باقیات کو واپس لوٹائے جانے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ یہ اگرچہ خالصتاً ایک انسانی مسئلہ ہے، البتہ بھارت تمام تر اخلاقی، آئینی اور انسانی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے اس کو پورا نہیں کررہا ہے اور اس طرح اس کا ایک بڑی جمہوریہ ہونے کا دعویٰ بُری طرح سے ایکسپوز ہورہا ہے۔ اپنے ایک بیان میں گیلانی نے کہا کہ محمد مقبول بٹ اور افضل گورو کشمیری قوم کے ہیرو ہیں اور ہمیں اُن پر فخر ہے۔گیلانی نے کہاکہ محمد مقبول بٹ اور افضل گورو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دونوں نے29سال کے وقفے سے ایک ہی جیل اور ایک ہی مہینے میں تختۂ دار کو خوشی خوشی اور بہادری کے ساتھ چوما اور کسی قسم کی مداہنت اور کمزوری نہیں دکھائی۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ محمد مقبول بٹ کو اگر جموں کشمیر کی تحریکِ آزادی میں ایک خاص مقام حاصل ہے اور انہیں یقینی طور سرفروشی کے راستے کا پہلا سپاہی قرار دیا جاسکتا ہے تو محمد افضل گورو کے تختہ دار پر چڑھنے سے پہلے لکھے ’’آخری خط‘‘ نے جدوجہد کے ایک نئے سنگ میل کی حیثیت اختیار کی اور ایک نئی تاریخ کی بنیاد ڈالی ہے۔ اُس کے خط سے صاف ظاہر تھا کہ وہ ایک نظریاتی انسان تھے اور ان کے جذبے کے پیچھے عقیدے کے علاوہ عقل اور شعور بھی کارفرما تھے۔ گیلانی نے کہا کہ افضل گورو کوپانچ سال قبل جن حالات میں اور جس طرح سے تہاڑ جیل میں پھانسی پر لٹکایا گیا، وہ ہر حیثیت سے ایک سیاسی قتل اور انصاف کا خون کرنے کے مترادف معاملہ تھا۔ پھانسی سے قبل اہل خانہ کو ملاقات نہ دینا اور پھانسی کے بعد لاش بھی لوٹا نہیں دینا بھارتی عدلیہ پر بھی ایک بڑا سوال تھا اور اس نے اس ملک کے بڑی جمہوریہ دعوے کو بھی ایکسپوز کردیا۔گیلانی نے کہا کہ مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ قوم اپنے ان بیٹوں کو فراموش نہ کرے اور ان کے مشن کو زندہ رکھے۔لبریشن فرنٹ ( آر ) نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو ان کی برسیوں پر خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی تاریخ میں بہادر ہی کوئی تاریخ رقم کرسکتے ہیں ۔اپنے مشترکہ بیان میں پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو اور جنرل سیکریٹری وجاہت بشیر قریشی نے محمد مقبول بٹ اور افضل گورو کو سلام ِعقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جری ،بہادر اور صاحب عزیمت لوگ ہی بادِ مخالف اور طوفان سے ٹکرانے کی ہمت کرتے ہیں اور ان دونوں نے اس طرح عظمت وعظیمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے قوم کی شان اور عزت کو قائم و دائم رکھا ۔ تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی نے کہا ہے کہ دونوں مزاحمتی علامتوں کے روپ میں نئی نسلوں کی رہنمائی کرتے رہیں گے اور نور کے مینار بن کر کشمیری قوم کو راہ دکھاتے رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ دنیا کی ہرتحریک کیلئے ان کی جدوجہد، ان کے مصائب، ان کی قربانیوں اور ان کی ہمت ایک اہم ترین نصاب کی صورت اختیار کر چکا ہے جس سے دنیا بھر کی قوموں کو جبر و ستم کے مقابل عزم و ہمت اور صبر و استقامت کے ساتھ کھڑا ہونے کا حوصلہ ملتا رہے گا۔محاذآزادی کے ایک دھڑے کے صدر محمد اقبال میرنے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ مقبول بٹ اور افضل گورو کے باقیات کو واپس لانے اور ورثا کے حوالے کرنے میں مدد کریں تاکہ انکو اپنے مذہبی عقیدے اور روایت کے مطابق دفن کیا جائے۔
مزاحمتی لیڈران گرفتار
سرینگر// مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے محمد افضل گورو اور محمد مقبول بٹ کی 9اور11فروری کو بالترتیب برسیوں پر احتجاجی ہڑتال کال کے پیش نظر مزاحمتی لیڈروں کی خانہ و تھانہ نظر بندی کا سلسلہ شرع ہوگیا ہے۔پولیس نے بدھ کو حریت(گ) ترجمان غلام احمد گلزار کو انکی گنگ بگ رہائش گاہ سے حراست میں لیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ غلام احمد گلزار کو5 دنوں کے ریمانڈ پر پولیس تھانہ کوٹھی باغ منتقل کیا گیا ہے۔اس دوران تحریک حریت کے سرگرم کارکن سید امتیاز حیدر کو بڈگام تھانے میں نظربند کیا گیا ہے۔ لبریشن فرنٹ نے پارٹی کے زونل آرگنائزر بشیر احمد کشمیر ی کے گھر پر پولیس کے شبانہ چھاپے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
لبریشن فرنٹ (ح)کی دستخطی مہم کا آغاز
سرینگر// لبریشن فرنٹ (ح)چیئرمین جاوید احمد میر کی قیادت میں سرینگر اور بڈگام کے مختلف علاقوں پالہ پورہ، کریش بل، ایچ ایم ٹی، سنگم میں دستخطی مہم کا آغاز کیا گیا جس کا مقصد محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی باقیات کو کشمیری عوام کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقعہ پر جاوید احمد میر کے ہمراہ جاوید بابا ، مختار احمد، سجاد احمد بھی تھے۔اس موقع پرجاوید میر نے کہا کہ جس طرح سے پاکستان کی حکومت نے بھارت کے قیدی سربجیت سنگھ کی جسد خاکی کو بھارت اور اُن کے لواحقین کے حوالے کی تھی اُسی طرح کشمیری عوام اور انکے لواحقین کو بھی دونوں سپوتوں کے اجساد خاکی واپس کی جائیں۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری عوام اپنے ان سپوتوں کی قربانیوں کبھی فراموش نہیں کرسکتی ہے۔
ہڑتالی کال کی حمایت
سرینگر//لبریشن فرنٹ ( آر ) نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے 9 اور 11 فروری کو ہڑتال کال کی حمایت کرتے ہوئے عوام سے تاکید کی کہ وہ ان دنوں کی مناسبت سے پروگرام عملاکر دنیا پر ثابت کریں کہ وہ آزادی سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ۔ بیرسٹر عبدالمجید اور وجاہت قریشی نے اپنے مشترکہ بیان میں دختران ملت کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اظہار آزادی رائے سے متعلق انہیں اس بات پر غور کرنے کی زحمت گوارا کرلینی چاہئے کہ قوموں پر رائے ٹھونسی نہیں جاتی اور نہ ہی قوموں کے مستقبل سے متعلق کسی فرد واحد کی رائے کو کوئی اہمیت حاصل ہے ۔قائدین نے واضح کیا کہ اس وقت اس طرح کے موضوع کو چھیڑ کر ایک انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور وطن عزیز کے مستقبل سے متعلق عوام کی رائے کو ہی مقدم ہے اور حل ٹھونسنے کی کوئی بھی کوشش انتشارو افتراق پیدا کرنے کا سبب بنے گی ۔