بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر حکومت نے ’’وزیر اعظم سوریا گھر، مفت بجلی یوجنا‘‘ کے تحت یوٹی بھر میں 83,500 گھروں کو شمسی توانائی سے روشن کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت اوسط گھریلو ضرورت کیلئے درکار 3 کلو واٹ کے سولر سسٹم کی اصل لاگت تقریباً 1.59 لاکھ روپے ہے، لیکن مرکزی حکومت اور یو ٹی سبسڈی ملانے کے بعد صارفین کو صرف 64,700 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ یہ رعایت 94,800 روپے کی سبسڈی کی شکل میں دی جا رہی ہے، جو اس اسکیم کو عام شہریوں کے لیے نہایت پرکشش اور قابلِ رسائی بناتی ہے۔یہ سولر سسٹم ماہانہ 250 سے 350 یونٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔کشمیر پائور دسٹی بیوشن لمیٹیڈ کے مطابق اس سے ایک اوسط گھرانہ سالانہ 12,000 سے 14,000 روپے کی بچت کر سکتا ہے۔اسی طرح، اگر کوئی صارف 4 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب کرواتا ہے، تو اس کی مجموعی لاگت تقریباً 2.12 لاکھ روپے بنتی ہے، جس پر حکومت کی طرف سے 1,08,400 روپے تک سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔ سبسڈی کے بعد صارف کو صرف 1,03,600 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ اس نظام سے ماہانہ تقریباً 350 سے 450 یونٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، جس سے سالانہ 16,000 سے 18,000 روپے کی بچت ممکن ہے۔بڑے گھروں یا زیادہ توانائی کی ضرورت رکھنے والے صارفین کیلئے 5 کلو واٹ کا سولر سسٹم بھی دستیاب ہے، جس کی کل قیمت 2.65 لاکھ روپے ہے۔ اس پر حکومت کی طرف سے 1,22,000 روپے کی سبسڈی ہے، اور باقی رقم یعنی تقریباً 1,43,000 روپے صارف کو خود ادا کرنے ہوں گے۔ یہ نظام ماہانہ 450 سے 550 یونٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اندازاً 20,000 سے 22,000 روپے سالانہ کی بچت کا ذریعہ بنتا ہے۔ حکومت نے 6 سے 7 فیصد شرح سود پر آسان اقساط میں قرض کی سہولت بھی فراہم کی ہے، تاکہ دیہی اور شہری علاقوں کے صارفین بہ آسانی اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں۔صارفین کو ’’نیٹ میٹرنگ‘‘ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے، جس کے تحت اگر کوئی گھرانہ اپنی ضرورت سے زائد بجلی پیدا کرتا ہے تو وہ اضافی بجلی گرڈ میں واپس بھیج سکتا ہے اور اس کا بل اس بنیاد پر کم یا صفر ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں صرف روپے8 فی کلو واٹ ماہانہ کے حساب سے علامتی ڈیمانڈ چارج وصول کیا جائے گا۔کے پی ڈی سی ایل کا کہنا ہے کہ یہ سولر سسٹم تین طریقوں سے کام کرتا ہے جن میں خود استعمال، گرڈ کو برآمد، اور رات یا کم پیداوار کے دوران گرڈ سے درآمد، جس سے بلاتعطل بجلی کی فراہمی ممکن ہوتی ہے۔حکومت نے اس اسکیم کی بروقت تکمیل کیلئے دونوں ڈسٹری بیوشن کارپوریشنوں کو ماہانہ اہداف سونپے ہیں۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ کو 1,000 تنصیبات مکمل کرنی ہوں گی جبکہ جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ کو ہر ماہ 2,000 ،تنصیبات ماہانہ انجام دینی ہیں۔ سرکاری حکام نے ان اہداف کو ’’ناقابلِ گفت و شنید‘‘ قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقررہ مدت میں مکمل کامیابی ضروری ہے۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2025 تک 8,046 شمسی نظام نصب کیے جا چکے ہیں، جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 30.07 میگا واٹ ہے۔ کل ہدف میں سے تقریباً 39,500 صارفین’جے پی ڈی سی ایل‘ کے دائرہ کار میں آتے ہیں، جبکہ 44,000 صارفین ’کے پی ڈی سی ایل‘کے تحت آتے ہیں۔ اگرچہ شروعات ہو چکی ہے، لیکن آنے والے 18 سے 24 مہینوں میں اس منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے مزید سنجیدہ کوششیں درکار ہوں گی۔اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کیلئے درخواست گزار کا رہائشی بجلی کنکشن ہونا لازمی ہے اور گھر کی چھت شمسی نظام کیلئے موزوں ہونی چاہیے۔