سرنکوٹ //تاریخی مغل شاہراہ پر سفر کرنا انتہائی تکلیف دہ بن گیاہے اورروزانہ کم از کم 5ہزار مسافروں کو فوج کی طرف سے پوشانہ کے مقام پر سست روی سے چیکنگ کی بدولت 5گھنٹوں سے زائد عرصہ تک ایک ایسی جگہ رکے رہناپڑتاہے جہاں نہ تو کھانے پینے کیلئے کوئی چیز ملتی ہے اور نہ ہی موبائل نیٹ ورک کام کرتاہے۔اس اذیت ناک سفر سے مریض ، خواتین اور بچے سب پریشان ہوتے ہیں اور افسوسناک بات ہے کہ خواتین سب کے سامنے رفع حاجت کیلئے مجبورہوتی ہیں ۔روزبروز مسافروں کی بڑھ رہی پریشانیوں پر خطہ پیر پنچال میں شدید غم و غصہ کا اظہار کیاجارہاہے اور سیاسی و عوامی حلقوں نے یہ سلسلہ بند نہ ہونے پر بڑے پیمانے پر احتجاج کا انتباہ دیاہے ۔گزشتہ روز سرینگر سے سرنکوٹ پہنچے امتیاز بانڈے نے بتایاکہ انہیں پوشانہ کے مقام پر 5گھنٹے لگے ۔ انہوں نے کہاکہ پوشانہ میں چیکنگ بارڈر چیکنگ سے بھی سخت ہے اور یہ ایسا مقام ہے جہاں نہ کھانے پینے کی کوئی چیز ملتی ہے اور نہ ہی موبائل نیٹ ورک موجود ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میونسپلٹی سرنکوٹ کا ایک ممبر ہونے کے ناطے وہ یہ پوچھناچاہتے ہیں کہ اس چیکنگ کے عمل سے حاصل کیاہورہاہے ۔ان کاکہناتھاکہ لوگوں کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت حراساں کیاجارہاہے اور مقامی لوگوں کو دشمن سمجھاجارہاہے۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ اسی چیکنگ پوائنٹ پر گاڑیوں کے مالکان سے پیسے وصولے جارہے ہیں اور کرپشن کی جارہی ہے ۔سرنکوٹ سے سرینگر جارہے نعیم منہاس نے کہاکہ یہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے کہ بیمار درد سے تڑپ رہے ہوتے ہیں اور خواتین کو رفع حاجت کیلئے بھی جگہ دستیاب نہیں مگر حکام کو کوئی پرواہ نہیں ۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر سید مشتاق احمد بخاری کاکہناہے کہ فوج سے زیادہ بہترانتظام پولیس کرسکتی ہے ۔ ان کاکہناتھاکہ اگر یہ سلسلہ ایسے ہی جاری رہاتو پھر عوام کی طاقت دکھائی جائے گی اور ایسا کبھی نہیں ہونے دیاجائے گاکیونکہ مغل شاہراہ عوام کی سہولت کیلئے بنی ہے نہ کہ زحمت و تکلیف کیلئے ۔یوتھ کانگریس لیڈر سکندر حیات نے کہاکہ حد یہ ہے کہ گوجر بکروال قبائل کی بھیڑ بکریو ں کی چیکنگ بھی کی جاتی ہے ۔رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر پونچھ راہل یادو نے کہاکہ انہوں نے پہلے سے ہی سڑک میں ٹریفک کی بہتری کیلئے سرکیولر جاری کیاہے اور بہتری کے مزید اقدامات کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے تمام چیزوں کو لے کر چلناہے اورچیکنگ پوائنٹ کے حوالے سے کوئی بہتر حل نکالاجائے گااور وہ آج اس سلسلے میں سرنکوٹ میں ایک میٹنگ منعقد کررہے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہاکہ جام کے مسئلہ کا حل کیاجائے گا اور اس سلسلے میں انہیں کمشنر سیکریٹری سے بھی ہدایات ملی ہیں ۔