تھنہ منڈی //تاریخی مغل شاہراہ کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مغل روڈ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہاہے کہ یہ روڈ حکومت کی عدم توجہی کاشکار بن کر رہ گئی ہے ۔ان کاکہناہے کہ وادی کشمیر کو جموں خطہ سے ملانے والی متبادل کو سرکاری طور پر بڑی گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے کھول دیا گیالیکن یہ تاریخی شاہراہ محکمہ تعمیرات عامہ کی عدم دلچسپی کی وجہ تباہ ہوتی جارہی ہے ۔مغل شاہراہ ضلع پونچھ کے بفلیاز سے وادی کشمیر کے شوپیان تک 84 کلو میٹر ہے جسکی تعمیر ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی نے کی ۔مغل روڈ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے الز ام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی شاہراہ چندی مڑھ کے پناڑتک قدرے ٹھیک ہے لیکن اس کے بعد پیر گلی تک کا حصہ تباہ ہوکر رہ گیاہے اور جگہ جگہ پتھر نظر آتے ہیں جبکہ پانی کی نکاسی کا بھی کوئی انتظام نہیں ۔کمیٹی کاکہناہے کہ اس سڑک کے دونوں طرف مٹی اور برف کے بڑے بڑے ڈھیر موجود ہیں جنکی وجہ سے اس پاس کا سارا پانی سڑک کے بیچ سے ہو کر گزرتا ہے،جبکہ پانی کے نکلنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے ۔کمیٹی کاکہناہے کہ حکومت اس روڈ کو متبادل بنانے کیلئے ٹنل کی تعمیر کا منصوبہ تو رکھتی ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ کئی مقامات پر یہ روڈ ایک پکڈنڈی بن کر رہ گئی ہے ۔مغل روڈ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ریاستی وزیر تعمیرات سے اپیل کی کہ وہ خود اس روڈ کی حالت دیکھ کر مشاہدہ کریں اور روڈ کی مرمت کی جائے ۔