سرینگر/وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والا ایک شال ٹریڈر بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں بلوائیوں کے ہاتھوں تشدد کا تازہ شکار بنا ہے۔
کشمیریوں پر بھارت کے مختلف حصوں میں لیتہ پورہ حملے کے بعد سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس حملے میں سی آر پی ایف کے کم سے کم49اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
شال ٹریڈر جاوید احمد خان ساکنہ آستانپورہ محلہ سویہ بگ، کو دوران شب بلوائیوں کے ہاتھوں انتہائی بے رحمی کے ساتھ مارا پیٹا گیا۔
یہ واقعہ مغربی بنگال کے نادیہ ضلع میں تاہر پورہ علاقے میں پیش آیا۔
جاوید کو تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں اُنہیں ناک سے خون بہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور اُن کو دی جانے والی بلوائیوں کی گندھی گالیاں بھی صاف طور سے سنی جاسکتی ہیں۔ویڈیو میں جاوید کو ''وندے ماترم'' بھولنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
جاوید کے ایک قریبی رشتہ دار نے انگریزی روزنامہ'گریٹر کشمیر' کو بتایا کہ وہ اپنے ایک اور قریبی رشتہ دار ، معراج الدین کے ساتھ رات نو بجے کے قریب اپنے کرایہ کے کمرے میں تھے کہ اُن پر حملہ ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاوید اور معراج نے لیتہ پورہ حملے کے بعد سے کشیدگی کی وجہ سے اپنی دکان بند ہی رکھی تھی لیکن گذشتہ رات بلوائی اُن کے کرایہ کے کمرے تک پہنچ گئے اور اُن پر حملہ آئور ہوئے۔اس واقعہ کے ایک گھنٹہ بعد وہاں پولیس پہنچ گئی۔
انہوں نے کہا''پولیس نے جاوید کو بچالیا لیکن اس سے قبل ان کا زد و کوب کیا گیا تھا''۔
جاوید ،سویہ بگ بڈگام کے اُن بیسیوں افراد میں شامل ہیں جو مغربی بنگال میں شال ٹریڈ میں مشغول ہیں۔پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ،جاوید گذشتہ دس برس سے کولکتہ آتا جاتا رہا ہے۔
کولکتہ پولیس کے سب انسپکٹر اوجیت بسواس نے 'گریٹر کشمیر' کو بتایا کہ جاوید اب حفاظت سے ہے۔
انہوں نے کہا''ہم نے اُنہیں ایک محفوظ مقام تک پہنچایا ہے اور وہ بالکل سلامت ہیں۔ ہم حملہ کرنے والوں کو ڈھونڈ رہے ہیں''۔