عظمیٰ نیوز سروس
اورنگ آباد //ڈاکٹر رفیع الدین ناصر واقعی ایک ہمہ گیر اور متاثر کن شخصیت کے مالک ہیں۔ اردو زبان پر انکی دسترس قابل تعریف ہے۔ انہوں نے سائنسی موضوعات پر پچاس کتابیں تصنیف کی ہیں لیکن جو چیز انہیں اس سے بھی زیادہ منفرد بناتی ہے وہ ہے زندگی کے دیگر علوم میں ان کی غیر معمولی شراکت۔ بنیادی حوالہ جاتی مواد کا استعمال کرتے ہوئے انگریزی زبان میں علمی کتابیں لکھنا، آسان نہیں ہے اس میں چند اشخاص ہی مہارت حاصل کر سکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پرنسپل ڈاکٹر مظہر فاروقی نے قومی اعزاز یافتہ معلم پروفیسر رفیع الدین ناصر، ہیڈ ڈپارٹمنٹ آف باٹونی کی الوداعی تقریب کے صدارتی خطبہ میں کیا۔ڈاکٹر مظہر فاروقی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر ناصر کی علمی گہرائی ان کی گہری سماجی وابستگی سے ملتی ہے۔ موضوع رسول پورہ میں پانی کے ڈیم کی تعمیر میں انکا تعاون قابل قدر رہا، جس کی وجہہ سے گائوں کے افراد کو بہت فائدہ ہوا۔ حقیقی معنوں میں ایک استاد،ہمیشہ معاشرے کی بے لوث خدمت پر یقین رکھتا ہے۔ ایلومنائی ایسوسی ایشن کے بانی سکریٹری کے طور پر انہوں نے کالج کی لائبریری کو مزید تقویت دینے کیلئے سابق طلباء کی طرف سے کتابوں کے عطیہ کا آغاز کیا۔ جہاں بہت سے لوگ اردو سے وابستگی کے لیے ان کی تعریف کرتے ہیں، وہیں نباتیات کے شعبے میں بھی انھیں یکساں طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کی تحقیق اور لگن نے انہیں عالمی شناخت عطا کی ہے۔استقبالیہ کے جواب میں پروفیسر رفیع الدین ناصر نے مولانا آزاد ایجوکیشنل سوسائٹی کے سابقہ اور موجودہ صدور، پرنسپلس ، ساتھیوں اور طلباء کے اعتماد اور تعاون کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔اس پروقار پروگرام میں ڈاکٹر اشفاق خان، ڈاکٹر اطہر قادری، ڈاکٹر محمد آصف، ڈاکٹر عارف پٹھان، جونیئر کالج کے وائس پرنسپل جناب شیخ عباس اور اشوک ڈانگے نے اپنے خیالات کا اظہار کیا و ڈاکٹر ناصر کی بے لوث عظیم خدمات کو اجاگر کیا۔