دفعہ163نافذ ،انٹرنیٹ سروس بند،ضلع صدر مقام پر احتجاج،درجنوں گرفتار
اشتیاق ملک
ڈوڈہ //رکن اسمبلی ڈوڈہ معراج ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کرنے کے تیسرے روز بھی ضلع ڈوڈہ میںکشیدگی برقرار رہی۔اس دوران ضلع بھر میں انٹرنیٹ سروس دوسرے روز بھی معطل رہی جبکہ اس کے آبائی علاقہ بھلیسہ چلی پنگل میں موبائل سروس بند رہی جبکہ انتظامیہ نے احتیاطی طور پر ضلع میں دفعہ 163بی این ایس نافذ کیا۔ضلع میں تیسرے ہفتے بھی تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔بدھ کو ڈوڈہ ضلع میں انتظامیہ نے دفعہ 163بی این ایس نافذ کرکے ایک جگہ پر 4سے زائد افراد جمع رہنے پر پابندی عائد کی۔ڈوڈہ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انیل کمار ٹھاکر نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اگلے احکامات تک پورے ضلع میں چار یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔حکم نامے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص اشتعال انگیز تقاریر نہیں کرے گا، نعرے لگائے گا یا ایسے اشاروں کا مظاہرہ نہیں کرے گا جس سے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہو۔ عوام میں لاٹھیاں یا تیز دھار ہتھیار لے جانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔سینئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس، ڈوڈہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان پابندیوں کے سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔عہدیداروں نے متنبہ کیا کہ امتناعی حکم کی کسی بھی خلاف ورزی پر قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت تعزیری کارروائی کی دعوت دی جائے گی۔اس کے نتیجے میں دیگر قصبوں کے علاوہ ڈوڈہ اور بھدرواہ قصبوں میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک غائب رہا۔عہدیداروں نے بتایا کہ ضلع کے حساس علاقوں بشمول بھدرواہ، گندوہ، بھلیسہ، چلی پنگل، کہارا اور ٹھاٹھری میں اضافی سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس دوران ضلع میں دوسرے روز بھی انٹرنیٹ و بھلیسہ و چلی پنگل میں موبائل سروس بند رہی جبکہ ضلع میں تعلیمی ادارے بھی مکمل طور پر بند رہے۔پولیس و سیول انتظامیہ نے صبح سے ہی لاؤڈسپیکر کے ذریعے لوگوں کو دفعہ 163نافذ ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے اپنے گھروں میں رہنے کی اپیل کی۔انتظامیہ نے لوگوں سے پرامن رہنے و افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی۔اس دوران جموں، راجوری، پونچھ اور کشتواڑ میں بھی مظاہروں نے ہلچل مچا دی۔ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، اور پیپلز کانفرنس نے ملک کی نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے “جمہوریت پر حملہ” قرار دیا۔جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور انہوں نے PSA کی نظر بندی کو “غلط” قرار دیا۔دریں اثناءڈوڈہ ضلع میں دفعہ 163نافذ ہونے کے باوجود ضلع صدر مقام ڈوڈہ میں معراج ملک کی گرفتاری کو لے کر 40کے قریب افراد پر مشتمل ایک ہجوم جمع ہوا اور ملک کے حق میں نعرہ بازی کی۔اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرکے عام آدمی پارٹی کی لیڈر ممتازہ بانو سمیت کئی دیگر ورکروں کو حراست میں لیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔اس دوران سابق بی ڈی سی چیئرپرسن کاہرہ فاطمہ فاروق کو بھی پولیس نے گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈوڈہ سے گرفتار کیا۔فاطمہ فاروق گذشتہ روز پریم نگر کے مقام پر پولیس و ہجوم کے درمیان ہوئی جھڑپ میں زخمی ہوئی تھی جس کے بعد اسے گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈوڈہ منتقل کیا گیا تھا جہاں سے پولیس نے اسے گرفتار کیا۔ادھر ذرائع کے مطابق گذشتہ روز پریم نگر شیوا پل کے نزدیک پولیس و ہجوم کے درمیان تصادم میں پولیس افسر سمیت کئی عام لوگ زخمی ہوئے ہیں اور پولیس نے 50کے قریب مظاہرین کو حراست میں لے کر انہیں کشتواڑ و بھدرواہ منتقل کیا ہے۔