سرینگر// ریاستی پولیس نے غیر متوقع طور پر وادی میں آئین ہند کی دفعہ 35 اے کی شنوائی پر دو روزہ ہڑتال اور پر امن احتجاج کو اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ5اور6 اگست کو ممکنہ پرتشدد و احتجاجی مظاہروںسے نپٹنے کیلئے سیکورٹی پلان بھی مرتب کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں ریاست کے پشتینی باشندوں سے متعلق قانون 35اے پر6اگست کو شنوائی کی تاریخ جوں جوں نزدیک آرہی ہے دہلی سے سرینگر تک سیاسی ہلچل بھی تیز ہو رہی ہے۔مشترکہ علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے5اور6 اگست کو مکمل ہڑتال،جبکہ کشمیر اکنامک الائنس کی طرف سے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر کے دفتر تک مارچ اور دیگر تجارتی،کاروباری اور صنعتی انجمنوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کی کال کے بیچ پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے بھی اس حوالے سے نپٹنے کا پلان مرتب کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے تبدیلی کے طور پر اس بات کا فیصلہ لیا ہے کہ35اے سے متعلق عرضی کی عدالت عظمیٰ میں شنوائی کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہروں کی اجازت دی جائے گی۔پولیس تاہم احتجاجی مظاہروں پر نزدیکی سے نظر رکھی گی،اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی احتجاجی مظاہرہ یا جلوس پر تشدد نہ ہو،جبکہ مظاہرین کی طرف سے قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے سے قبل ہی وہ منتشر ہو۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیلئے جامع سیکورٹی پلان مرتب کیا گیا ہے۔ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید کا کہنا ہے ’’ہم پرامن احتجاجی مظاہروں کی اجازت دیں گے(دفعہ35اے کی منسوخی کے خلاف)۔ حقوق کے اندر احتجاجی مظاہرہ بہتر ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ35اے کو چیلنج کرنے کے خلاف جو احتجاجی مظاہرے کرینگے،ان کے ساتھ ہمدردی سے نپٹا جائے گا۔یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ احتجاجی مظاہروں کی اجازت دی جائے گی۔اس دوران پولیس کو اس بات کے خدشات ہیں کہ جمعہ4اگست کو نماز جمعہ کے بعد وادی کے بیشتر علاقوں میں احتجاج کے علاوہ سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے5اور6 اگست کو ہڑتال کی کال کے دوران بھی امکانی طور پر مظاہرے ہوسکتے ہیں۔2روزہ ہڑتال5اور6اگست کو بڑے پیمانی پر امکانی احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر پولیس نے احتجاجی مظاہرین سے نپٹنے کیلئے منصوبہ تیار کیا ہے کہ اگر صورتحال پیچیدہ ہوجائے،تو اس سے کس طرح نپٹا جائے گا۔ ایک سنیئر پولیس افسر نے کہا’’ہم صورتحال کو بے قابو ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔