سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت نے پہلی بار از خودبشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے دروازے پر دستک دی ہے۔ سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اگر چہ اپنی جماعتوں کی الگ قانونی سیلز بھی موجود ہیں،تاہم اعلیٰ مزاحمتی لیڈرشپ نے پہلی بار خود ہی کمیشن میں درخواست پیش کردی ہے۔مزاحمتی قائدین نے اپنی درخواست میں کہا ہے’’تہاڑ اور کھٹوعہ جیلوں میں نظر بند کشمیری سیاسی نظر بند وںکی حالات زار اور مصائب کی جانب آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں‘‘۔’’ تہاڑ جیل میں کشمیری نظر بندوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے،جن لوگوں کو طبی امداد کی ضرورت ہے،انہیں طبی امداد فراہم نہیںکی جاتی،جبکہ محبوسین کو اپنے رشتہ داروں سے ملاقات اور رابطہ کے علاوہ بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے‘‘۔ مزاحمتی قیادت نے در خواست میں کہا ہے’’ کھٹوعہ جیل تعذیب خانہ ہے، اس جیل میں کشمیری قیدیوں کو مہینوں تک انسانی روابط سے دور رکھا جا رہا ہے‘‘۔ در خواست میں مزید کہا گیا ہے’’ یہ سزا جیل کی مدت کے بغیر دی جارہی ہے اور غیر انسانی ہے‘‘۔سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے درخواست میں کہا ہے ’’زیر سماعت کشمیری قیدیوں کو تنگ و غلیظ جگہوں پر رکھا جا رہا ہے جبکہ ناقص غذائیں فراہم کی جاتی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’کشمیری نظر بندوں کو جرائم پیشہ مجرموں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے،جس کی وجہ سے انکی زندگی کو خطرہ ہے‘‘۔مزاحمتی لیڈر شپ نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن سے در خواست کی ہے کہ وہ ان سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور کشمیری محبوسین کے وقار کو بحال کرنے کی ہدایات جاری کریں۔