سرینگر//ملک میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے اور وہاں سے ہندوئوں کو یہاں لانے کی ایک مفاد عامہ کی عرضی کو جمعہ کو عدالت عظمیٰ نے رد کرتے ہوئے عرضی گزار کی سرزنش کی ۔جسٹس روہنتن فالی نریمان اورجسٹس ونیت سرن نے عرضی گزار سنگت سنگھ چوہان سے پوچھاکہ وہ سخت ہدایات جاری کریں گے اور اس کی زورسے لگام کسیں گے،کیاوہ واقعی اس معاملے پر بحث کرنا چاہیں گے ۔توچوہان نے کہا ،نہیںاور جسٹس نریمان نے اس کی عرضی خارج کردی،تاہم اس کے خلاف کوئی زوردار ہدایت یا حکم جاری نہیں کیا۔وکیل چرن لال ساہو نے کہا کہ معاف عامہ کی یہ عرضی عدالت نے خارج کی کیونکہ عدالت نے چوہان کو متنبہ کیاتھا کہ اگر وہ اس پر مصر رہے تو عدالت اس پر ہرجانہ عائد کرے گی۔عرصہ درازسے عدالت میں معمولی معاملات پر مفادعامہ کی عرضیاں دائر کرنے کارجحان بڑھ رہا ہے اور چیف جسٹس رنجن گگوئی ان کوششوں کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں تاہم اس میں کمی نہیں آرہی ہے۔قواعد کے تحت ہر ایک عرضی کی عدالت عظمیٰ کی رجسٹری میں خامیوں کی جانچ ہوتی ہے،لیکن لگتا ہے کہ مفاد عامہ کی یہ عرضی اس جانچ سے بچ نکلی ہے۔