سرینگر// مسلم لیگ کے چیرمین مسرت عالم بٹ کوکل کورٹ بلوال جیل جموں سے سرینگر لایا گیا جہاں انھیں پولیس اسٹیشن نوہٹہ کی طرف سے 2010 میں عائد کئے گئے ایف آئی آر نمبر 50/2010 زیر دفعات 307,148,149کے سلسلے میں 3 منصف کے سامنے پیش عدالت کیا گیاجہاںدلائل سننے کے بعد جج موصوف نے اس کیس کی اگلی پیشی / اپریل کو رکھی جس کے ساتھ ہی مسرت عالم بٹ کو بھاری پولیس حصار میں وآپس کورٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے کہا کہ ایک طرف یہ بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں کہ حریت قائدین اب ’’آزاد‘‘ ہیں لیکن دوسری طرف محبوبہ مفتی اور اس کے قبیل اقتدار کے بھوکے لوگوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی انتظامیہ مسرت عالم کے خوف میں اتنے مبتلا ہوچکے ہیں کہ وہ انھیں ایک گھنٹہ بھی کشمیر میں رہنے نہیں دیتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ مخالف سیاسی نظریہ رکھنے کی بنیاد پرمسرت عالم کو بدترین انتقام گیری اور ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بناکر 36پی ایس اے عائد کئے گئے جو اپنی نوعیت کا منفرد اور عالمی ریکارڈ ہے ، کی خاطر انصاف و قانون کے پیمانے بدل دئے جاتے ہیں اور پوری دنیا کی بشری حقوق کی تنظیمیں،دانشوراور قلم کار ان کے تئیں گونگھے اور بہرے بن جاتے ہیںجس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ انصاف کا قتل کرنے میں یہ برابر کے شریک ہیں۔