سرینگر// مسلم لیگ محبوس چیئرمین مسرت عالم بٹ کو کورٹ بلوال جیل جموں سے سرینگر لایا گیا جہاں انہیں 2015 میں پولیس کی طرف سے عائد کئے گئے ایف آئی آر کے تحت فارسٹ کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں دلائل سننے کے بعد جج موصوف نے اس کیس کی اگلی سنوائی27 / فروری 2018 کو رکھی جس کے ساتھ ہی مسرت عالم بٹ کو بھاری پولیس حصارمیںدوبارہ کورٹ بلوال منتقل کیا گیا۔لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے ایک بیان میں کہا کہ مسرت عالم کے تئیں پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے روا رکھے جارہے اس سلوک کو دیکھ کر یہ نتیجہ اخذ کیاجاسکتا ہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت مسرت عالم بٹ کی سیاسی زمین تنگ کی جارہی ہے اور انہیں سیاسی صفحہ سے ہٹانے کے لئے دلی سے لے کر سرینگر تک تمام کل پُرزے استعمال کئے جارہے ہیں اور راتوں رات مسرت عالم کے متعلق بے بنیاد کیس تیار کئے جاتے ہیں ۔ترجمان نے بار ایسوسی ایشن پاکستان، بار ایسو سی ایشن کشمیر،انسانی حقوق کونسل، ریڈ کراس، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دوسرے بشری حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسرت عالم کو سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنانے کا سنجیدہ نوٹس لیں اور ان کی رہائی میںاپنا کردار ادا کریں۔دریں اثنا مزاحمتی رہنما عبدالصمد انقلابی کے اہل خانہ کے بیان کے مطابق موصوف کو کل سیشن جج کپوارہ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں 24 فروری کو دوبارہ پیش کرنے کے لئے کہا گیا۔ معلوم رہے کہ موصوف سنٹر جیل سرینگر میں مقید ہیں اور انہیں کئی عارضے لاحق ہے۔