نئی دہلی//مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ نے کہا ہے کہ مرکز کشمیر معاملہ کا مستقل حل چاہتا ہے اور اسکے لئے کسی کیساتھ بھی بات چیت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی پاکستان کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی تو ملک کی علاقائی سالمیت کیلئے دوبارہ سرحد پار کرنے میںہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جائے گی۔
کشمیر ہمارا
نئی دلّی میں منعقدہ ایک ٹیلی ویژن کانفرنس میںاپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کشمیر،سرحدی کشیدگی ، پاکستان کے ساتھ تعلقات ،شدت پسندی اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔انہوں نے کہا’’کشمیر ہمارا ہے، ہمارا تھا اور ہمیشہ ہمارا رہے گا اور دنیا کی کوئی بھی طاقت اسے ہم سے چھین نہیں سکتی‘‘۔
بات چیت
انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار مسئلہ کشمیر کا مستقل اور پائیدار حل تلاش کرنے کی متمنی ہے اور اس کے لئے کسی سے بھی بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا’’مذاکرات کیلئے نئی دلّی کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اور ہم کسی کے ساتھ بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھے کیلئے تیار ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کی خاطر مرکزی سرکار نے انٹیلی جنس بیور کے سابق سربراہ دنیشور شرما کومذاکرات کار برائے جموں وکشمیر مقرر کیا۔راجناتھ سنگھ نے کہا ’’دنیشور شرما اپنے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں اور سماج کے ہر طبقہ سے وابستہ لوگوں کو مذاکرات کیلئے مدعو کیا ہے‘‘۔
سنگبازوں کو معافی
راجناتھ سنگھ نے کہا ’’کشمیر بچے ہمارے اپنے بچے ہیں اورانہیں انتہا پسندی کی طرف راغب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔انہوں نے کہا’’ جو لوگ جہاد کا پرچار کر رہے ہیں، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ پہلے وہ خود جہاد کی حقیقت کو سمجھیں اور اس کے بعد کشمیر کے ہمارے بچوں کو بہکانے کی کوشش کریں۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور جموں وکشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سے کہا کہ سنگبازی کا ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کیخلاف درج کیسوں کو واپس لیا جائے۔ان کا کہنا تھا’’کشمیر کے نوجوان بچے سب ہمارے بچے ہیں اور حکومت نے پہلی بار پتھر بازی میں شامل ہونے والوں کو معاف کر دیا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کشمیراور ملک کے دیگر حصوں کے بچوں میں کبھی بھی تمیز یا فرق نہیں کی ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے نوجوان اپنے مستقبل کو تابناک بنائیں اور پڑھ لکھ کر سماج اور ملک کی خدمت کریں۔انہوں نے دہشت گردی کو ایک ناسور قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کو ساتھ لے کر چلنے میںکامیاب ہوئے ہیں۔
پاکستان کیساتھ تعلقات
راجناتھ سنگھ نے کہا ’’ہم نہ صرف ملک کی اندرون سطح پر حفاظت کررہے ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر ملک کے تحفظ اور علاقائی سالمیت کیلئے سرحد بھی عبور کرسکتے ہیں اور کسی کو اسے دوسری صورت میں نہیںلینا چاہئے‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ہم چاہتے ہیں کہ آپ یہ یقین کریں کہ ہم سرحد کو محفوظ رکھیں گے ۔ ضرورت پڑی تو ہم اپنے ملک کو بچانے کے لئے کسی بھی حد کو پار کرلیں گے ‘‘۔تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے بشرطیکہ اسلام آباد دہشت گردوں کی مدد وحمایت بند کرے۔ انہوں نے کہا’’اب امریکہ بھی پاکستان کی مذمت کررہاہے ،میں نہیں جانتا کہ پاکستان کو کیا ہوا ہے۔ہم اس کے ساتھ(پاکستان) بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن وہ ہماری دوستی کی پیشکش کو ٹھکرارہا ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ بھارت پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتا ہے ، مگر پاکستان اسے سمجھ نہیں رہا۔سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے اس کو واضح کیا تھا کہ’دوست بدلے جا سکتے ہیں مگر پڑوسی نہیں‘۔ ہم پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، لیکن پاکستان سننے کو تیار نہیں ہے‘‘ ۔