سرینگر //ریاست کی صورتحال کو سنگین اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مخلوط سرکار میں شامل جماعتوں کے نظریات میں بار بار تبدیلی اور تضاد کی وجہ سے حکومت نوجوانوں میں موجودہ تنہائی کو دور کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ممبر پارلیمنٹ سرینگر نے اپنی رہائش گاہ واقع گپکار پر پارٹی کارکنوں سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی موجودہ سرکار لوگوں کی مال وجاں تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے جس کا واضح ثبوت موجودہ ناقص حالات سے ملتے ہیں ۔’’ ریاست کے لوگ اس وقت ایک تباہ کن دور سے گزر رہے ہیں ہر سو خوف وہراس کا ماحول چھایا ہوا ایک طرف لوگ اقتصادری بدحالی کے شکار دوسری طرف سیاسی اتھل پتھل کے بھنور میں پھنس گئے ہیں ‘‘۔ ریاست کے موجودہ امن وقانون کے بگڑتے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے کہا کہ کب تک بے قصور اور معصوم کشمیریوں کا خون نا حق بہتا جائے گا ، کب تک آئے دن مسلسل کریک ڈاون تلاشیاں تھوڑ پھوڑاور گرفتاریاں کا سلسلہ تھم جائے گا ۔ انہوں نے کہا’’ ریاست گزشتہ تین سالوں سے ایسے حالات برپا ہوئے ہیں جسے نوجوان کی نسل ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوئے ہیں اور یہی وجہ کہ آج تعلیم نوجوان بندوق کی طرف راغب ہو رہے ہیں اور اگر چلتا رہا تو حالات 1990 کی طرف راغب ہو نے کا احتمال ہے‘‘ ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاست میں پنچایت الیکشن کرانے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سرکار کو موجودہ غیر یقینی حالات میں الیکشن کرانے کے لئے وہ وصح اقدامات کرنے چاہئے جس سے کسی بھی شہری کو گذند نہ پہنچے اور موجودہ امن و قانون حالات میں الیکشن کرنا اگر چہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا ’’اگر چہ پنچایتی الیکشن جمہوریت کی جڑ ہے اور پنچایتی کی بدولت ہی گاؤں گاؤں کی ترقی ممکن ہے اور پنچایت راج جمہوریت کی بڑی نشانی ہے لیکن الیکشن کے لئے ساز گار ماحول اور مشوروں کی اہم ضرورت ہے ‘‘۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنچایتی الیکشن کرانے کے لئے تمام سیکیورٹی ایجنسیوں کو اعتماد میں لینا ازحد ضرورت ہے تاکہ الیکشن کے دوران نا سازگار ماحول پیدا نہ ہو اور شہریوں کو بھی تحفظ ملنا چاہئے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں امن لوٹ آنے کی واحد ضمانت دیر پا مسئلہ کشمیر کے حل میںہی مضمر ہے جس قدر اس مسئلہ کو طول دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مسئلہ کشمیر کو سیاسی مسئلہ کے طور پر حل کرنے وکالت کرتے آئی ہے اور اس سلسلے میں ہند پاک کی دوستی کو اہم پل قرار دیتے ہوئے ہمیشہ اس دیر پا مسئلہ کو بات چیت کے ذریعہ کلیدی رول ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے سربراہوں سے پُر زور اپیل کی کہ وہ بغیر کسی لت ولعل اور بغیر ہٹ دھرمی اس دیرینہ مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے فوری اقدامات کریں تاکہ ریاست میں پایہ دار امن قائم ہو سکے ۔ممبر پارلیمنٹ سرینگرنے کہا کہ انکی جماعت نے پہلے ہی لوگوں کو اس بات کی نشاندہی کی تھی ’’ بی جے پی اور پی ڈی پی کی اتحاد والی حکومت اس ریاست کے لوگوں کے لئے تباہی اور بربادی کا سامان ثابت ہوگا جو وقت نے ثابت کر دیا‘‘ ۔