سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے ریاستی وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کے بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ بیان فروخت شدہ ذہنیت کا عکاس اور ایک ایسے سیاسی وکیل کہ جو اخلاقیات،نظریات یا ایمانیات کے اصولوں میں یقین رکھنے کے بجائے محض اپنے موکل کی خوش نودی اور اس کی مرضی و منشاء کے مطابق باتیں بنائے ۔ یاسین ملک نے کہا کہ ثابت شدہ تاریخی حقیقت کو جھٹلانے کی کوشش میں دیا گیا یہ بیان محض بے لغو ہے جس سے اس بیان دینے والا کی بچگانہ سوچ اور حقیقت سے دور بھاگنے کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ کشمیر کا سب سے بڑ ا المیہ یہ رہا ہے کہ یہاں 1947ء کے بعد سے ہی کچھ ایسے افراد پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے تحریک مزاحمت و آزادی کو محض ایک لاچنگ پیڈ کی طرح استعمال کیا اور بالآخر اپنے حقیر ذاتی مفادات کیلئے بھارتی سیاست میں شامل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ 1996 میں ڈاکٹر حسیب درابو اپنے ایک دوست صدیق واحد صاحب کے ہمراہ دہلی میں قائم حریت دفتر پر تشریف لائے تھے۔ یہ دونوں ایک آٹو میں سوار حریت دفتر پر آئے جہاں حسیب درابو نے مجھ سے گھنٹوں بیٹھ کر باتیں کیں اور حریت آفس کے ذمہ داروں جن میں اسوقت آفس میں انچارج غلام محمد بٹ جو آجکل دہلی کی تہاڑ جیل میں مقید ہیں کے سامنے تحریک آزادی کی تعریفیں کیں اور بھارت کی غلامی سے خلاصی کیلئے تحریک کو اور تیز تر کرنے کے حوالے سے بھی کئی تجاویز پیش کیں۔ بیان کے مطابق دوران گفتگو بار بار حسیب درابو فرمارہے تھے کہ وہ جب بھی ممبئی جاتے ہیں تو وہاں قائد اعظم محمد علی جناح کے آبائی مکان پر جاکر اُس عظیم ہستی کیلئے تعظیمی سجدہ کرتے ہیں جس نے ہندو مائنڈ سیٹ کو جان پرکھ کر ان سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ حسیب درابو اور انکے دوست اس حوالے سے قریب دو گھنٹے تک مجھے ہندو سیاست اور ہندوستانی مائنڈ سیٹ کے بارے میں جانکاریاں دیتے رہے اور اس کے خلاف لڑنے اور اس سے علیحدہ ہوجانے کیلئے دلائل پیش کرتے رہے اور بعدازاں انہوں نے لبریشن فرنٹ میں شمولیت اختیار کی اور ایک عرصے تک موصوف خود مختار کشمیر کے معاشی بلیو پرنٹ پر بھی کام کرتے رہے۔ کچھ ہی عرصے بعد حسیب درابو کو انکا مقصد پورا کرنے کا موقع ملا اور انہیں جموں کشمیر بینک کی چیئرمین شپ دے دی گئی۔ جموں کشمیر بینک کا سربراہ بنتے ہی حضرت نے تحریک آزادی کو تیاگ کربھارت نوزای کا صلہ حاصل کرلیا اور کچھ ہی عرصہ بعد موصوف بھارتی سیاست میں کھلم کھلا کود پڑے۔۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ یہ قوم ایسے دوچہرے والے لوگوں جو پڑھے لکھے سیاسی نابدی بن کر اس مقدس تحریک کی بیخ کنی کا کام کررہے ہیں کی اصلیت کو بے نقاب کیا جائے تاکہ ہر کشمیری انکے سیاہ کرتوت سے واقف ہو۔۔یاسین ملک نے کہا کہ 1995ء میں بھارت نے بدنام زمانہ کوکہ پرے کی خدمات حاصل کی تھیں جس نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل ہزاروں کشمیریوں کو تہہ تیغ کیا۔ لیکن اُس ظلم و جبر کی انتہا کے باوجود بھارت تحریک آزادی کو ختم نہیں کرپایا۔ یاسین ملک نے کہا کہ کشمیری قوم ان ننگ ملت لوگوں کی اصلیت مکمل واقف ہیں اور انکے مکروہ عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے ہر دم تیار ہیں نیز ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے لوگوں کو عوامی اور سماجی سطح پر نکار دیا جائے اور انہیں سماج میں سیاسی نابدی کی حیثیت سے ہی یاد کرکے نشان عبرت بنادیا جائے۔