سرینگر//بھاجپا کی قومی مجلس عاملہ کے اجلاس میں منظور کی گئی قراردادوں میں کشمیر کے بحران کو پھر ایک بار سیکورٹی زاویئے سے دیکھنے کی غلطی دہرائی گئی ہے اور مسئلہ کشمیر سے متعلق وزیر عظم ہند،مرکزی وزیر داخلہ اور بھاجپا کے جنرل سکریٹری کی یقین دہانیوں کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے، جس سے یہ بات صاف ظاہر ہورہی ہے جموں وکشمیر کے عوام کو زبانی جمع خرچ سے بہلانے اور پھسلانے کا عمل آج تک جاری ہے۔ پارٹی کے ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے 15اگست کو دلی کے لال قلعہ میں اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ’گالی نہیں گلے لگانے ‘کی بات کی تھی اور پھر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے دورئہ ریاست کے اختتام پر کشمیر حل کیلئے Compassion(ہمدردی)، Communication(روابط)، Coexistence( بقائے باہم)، Confidence building(اعتماد سازی)اورConsistency(استحکام) پر مشتمل 5Cفارمولہ سامنے رکھا لیکن نئی دلی میں سوموار کو بھاجپا کی قومی مجلس عاملہ کا جو اجلاس منعقد ہوا، اُس میں پاس کی گئی قراردادوں میں نہ تو وزیر اعظم کے اعلان کی بات کی گئی ہے اور نہ ہی وزیر داخلہ کے 5Cفارمولہ کا ذکر کیا گیاہے۔ اجلاس میں منظور کئے گئے میمورنڈم میں پھر ایک بار جموں وکشمیر کے مسئلے کو سیکورٹی کے زاویئے سے دیکھنے کی غلطی دہرائی گئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی اس اجلاس میں موجودگی کے باوجود بھی اُن کے اعلانات اور یقین دہانیوں کی تائید نہ کرنا انتہائی افسوسناک امر ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ بھاجپا نے کشمیر سے متعلق اپنے سخت گیر مؤقف میں کوئی بھی تبدیلی نہیں لائی ہے۔ بات چیت کو جموں و کشمیر کے سیاسی مسئلے کا واحد حل قرار دیتے ہوئے آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ ہم اس بات کا انتظار کررہے تھے کہ بھاجپا کی قومی مجلس عاملہ کے اجلاس میں وزیر اعظم کے 15اگست کے اعلان اور وزیر داخلہ کی یقین دہانیوں کی تائیدکی جائیگی لیکن ایسا نہیں ہوا، جو انتہائی حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا کی طرف سے ایجنڈا آف الائنس کے ذریعے لوگوں کئے گئے تمام وعدے سراب ثابت ہوئے اور دنوں جماعتیں اقتدار کے مزے لوٹنے کے علاوہ کسی بھی معاملے پر سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی ہے۔