نیویارک //کشمیر میں قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کی مداخلت کو لازمی قرار دیتے ہوئے ورلڈ کشمیر ایورنس فورم کے سربراہ ڈاکٹر غلام نبی فائی اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے سابق صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے یون این او کے سیکریٹری جنرل انٹنیو گوترس کو یاداشت پیش کی۔یاداشت میں اقوام متحدہ کی لیڈرشپ پر زور دیا گیا کہ گزشتہ70برسوں سے تصفیہ شدہ مسئلہ کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریںاور کشمیری عوام اسی درد،تشدد اور نا انصافی سے گزر رہے ہیں،جس سے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان گزر رہا تھا۔یاداشت میں کہا گیا کہ گزشتہ2دہایوں سے زائد از ایک لاکھ لوگ ہلاک ہوئے جبکہ عصمت ریزی،تشدد،غازت گری،تناﺅ،لوٹ مار،ماروائے عدالت ہلاکتیں،گمشدگیاں اور پرامن سیاسی مخالفین کو عبرتناک سزائیں دینا معمول بن چکا ہے۔میمورنڈم میں کہا گیا ہے” تنازعہ کشمیر دنیا بھر میں سب سے خطرناک مسئلہ ہے،کیونکہ پاکستان اور ہندوستان دونوں ہمسائی ملک نیوکلیائی ہتھیاروں سے لیں ہیں،جبکہ تاریخی حریف ہونے کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان3جنگیں بھی ہوچکی ہے“۔مشترکہ یاداشت میں کہا گیا ہے کہ یہ نا قابل قبول بات ہے کہ جب تک دونوں ملکوں کے درمیان مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا،دونوں حریف ممالک نیوکلیائی پروگراموں کو ترک نہیں کرینگے۔یاداشت میں تاہم اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جب تک کوئی بھی حل پائیدار ثابت نہیں ہوگا،اگر یہ کشمیری عوام کو انصاف دینے کی بنیادوں اور انکے حقوق کو تسلیم کرنے پر مبنی نہیں ہوگا۔ڈاکٹر غلام نبی فائی اور بیرسٹر سلطان محمد چودھری کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پیش کئے گئے یاداشت میں مزید کہا گیا ہے ”یہ بات نا قابل تردید ہے کہ گزشتہ70برسوں کے درمیان ہند ،پاک کے درمیان مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے باہمی طور افہام وتفہم کی کوشش دکھاﺅا ثابت ہوئی ہے،جس سے کشمیر میں مزید تباہی اورڈراونے کہانیوں کے علاوہ اور کچھ ھاصل نہیں ہوا۔دونوں کشمیری لیڈروں نے مشورہ دیا ہے کہ ماضی کے تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی امن و سلامتی اور انسانی حقوق کیلئے نئی مذاکراتی فارمولہ کی ضرورت ہے۔یاداشت میں واضح کیا گیا کہ تنازعہ کے حل کیلئے ہند پاک کے درمیان مذاکراتی میز پر جو عنصر گمشدہ ہے وہ کشمیر کی سیاسی نمائندگی ہے۔ امریکہ میں مقیم کشمیری نژاد لیڈر ڈاکٹر غلام نبی فائی اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے سابق صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے یاداشت میں مزید کہا”کل جماعتی حریت کانفرنس کشمیری عوام کی وسیع رائے کی نمائندگی کر رہی ہے،اور پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر کا حل چاہتی ہے،جبکہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کے تصفیہ کیلئے تعمیراتی نقطہ نگاہ کی تلاش کیلئے کوششاں ہیں۔ دونوں لیڈروں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی طرف سے13 ستمبر کو کشمیر کی صورتحال سے دئیے گئے بیان اور دونوں اطراف کے دعوﺅں کا احاطہ کرنے کیلئے آزادانہ اور غیر جانبدرانہ بین الاقوامی مشن کے قیام کی توشیق کرتے ہوئے اس بات کی امید ظاہر کی گئی کہ سیکریٹری جنرل کشمیری عوام کے جذبات اور امیدوں کو سر کانے کی نظر نہیں کرینگے۔