شوپیاں ہلاکت، ایک منظم سازش:مجلس شوریٰ
کشتواڑ//اسلامی مرکزی مجلس شوریٰ نے شوپیان میں فوجی اہلکار وں کے ذریعے تین معصوم شہریوں کہ ہلاکت کو ریاستی عوام کی نسل کُشی سے تعبیر کیا ہے اور اسے حکومت ہند کی مسلم کُش پالیسی کا ایک حصہ قرار دیا ۔پریس کے نام جاری بیان میںکہا گیا ہے کہ فوج نے جس بے دردی سے شوپیان میں تین عام شہریوںکا قتل اور درجنوں کو فائیرنگ کرکے زخمی کیا وہ جمہوریت کے منہ پہ ایک طماچہ ہے ۔آئے روز حکومت بھارت اور یہاں کی پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت کشمیرمیں امن لوٹانے کی باتیں کرتے رہتے ہیںمگر زمینی صورت حال ان سب دعوؤں کی نفی کرتے ہیں ۔عام شہریوں کا قتل عام اب ریاست میں سیکورٹی اداروں کا معمول بن گیا ہے۔ وادی کشمیر میں آئے روز پوچھ تاجھ کے نام پر عام شہریوں کو فوجی کمپنیوں پر بلانے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ جہاں اُنہیں ذہنی اور جسمانی تشدد کا شکار کیا جاتاہے۔ جسکے نتیجہ میں عدم تحفظ کا ایک ماحول بنا ہوا ہے اسکے خلاف لوگوں کے بار بار احتجاج کے باوجود کوئی کمی محسوس نہیں ہو رہی ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ظلم و زیادتی کے خلاف جب بھی یہاں کے معصوم لوگ احتجاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اُن کو گولیوں اور دیگر انسان کُش ہتھیاروں سے یہ اہلکاار استقبال کرتے ہیں۔ جیسا کہ شوپیان میں د ہرایاگیا۔ اس بربریت سے آج تک یہاں ہزاروں بے گناہ لوگ جن میں مرد وزن ،جوان اور بزرگوں کے علاوہ شیر خوار بچے بھی شامل ہیں،قتل کئے گئے ہیں۔ اس قتل وغارت پر کوئی بھی نام نہاد ادارہ موثر آواز بلند کرنے میں پہل نہیں کرتا ہے۔جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کے علمبرداری کا دعویٰ کرنے والے یہ ا دارے عوام کی نظروں میں تمام وقعت کھو گئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارتی انسانی حقوق کی تنظمیں اور یہاں کا متعصب میڈیا فرقہ پرست طاقتوں کی آلہ کار بنی ہوئی ہیں۔ اُنہیں مسلم اکثریت ریاست جموں کشمیر میں حفاظتی دستوں کے ذریعے معصوم انسانوں کا قتل عام نظر ہی نہیں آرہا ہے۔ اور یہاں کا متعصب میڈیا اس سارے قتل عام کی پردہ پوشی کرنے میں پیش پیش ہیں ۔ مجلس شوریٰ بھاجپا کے ان لیڈران کی مزاحمت کرتے ہیں جنہوںنے شوپیاں میں نہتے اورمعصوم عوام کے قتل عام کو جائز ٹھہرایا اُن کے بیانات اُن کی ذہنی گندگی اور مسلم دشمنی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ریاستی عوام ایسے لیڈران کو متنبہ کرتے ہیں کہ معصوم انسانوں کے قتل عام کو جائز ٹھہرانا بند کریں۔ بصورت دیگر صوبہ جموں کی عوام اُن کے خلاف احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔ مجلس شوریٰ ضلع کشتواڑ شوپیاں میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں قتل عام کی مذمت کرتے ہیں ۔اور شہید ہونے والے افراد کے لواحقین سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔اور عالمی انسا نی حقوق کے اداروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس ظلم وستم اور قتل عام کو رکوانے اور ریاستی عوام کو حق خود ارادیت کا بنیادی حق دلوانے کی خاطر موثر اقدامات کرے اور ریاستی سرکار افسفا کو ہٹانے کے اقدامات کریں۔ کیونکہ افسفا ہی اس سارے قتل عام کی بنیادی وجہ ہے۔
بھدرواہ میں ناجائز شراب فروش گرفتار
طاہر ندیم خان
بھدرواہ / /بھدروہ پولیس نے ناجائز شراب کے خلاف مہم جاری رکھتے ہوئے پیر کے روز بھدرواہ میں ایک ناجائز شراب فروش کو 40فروٹیوں کے ہمراہ گرفتار کیا ہے۔پولیس رپورٹ کے مطابق ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر ایس ایچ او بھدرواہ منیر خان کی قیادت میں ایک پولیس ٹیم نے ایس ایاس پی ڈوڈہ محمد شبیر ،اے ایس پی بھدرواہ راجندر سنگھ اور ایس ڈی پی او بھدرواہ برجیش شرما کی نگرانی میں پاسری بس اسٹینڈ پر ایک ناکہ لگایا ۔ناکے پر پولیس نے ایک وین زیر نمبرJK06-9429 کو روکا اور وہیکل کی چیکنگ کے دوران پولیس نے وہیکل سے ناجائز شراب کی40فروٹیاں برآمد کرکے مبینہ ملزم کو بھی حراست میں لیا۔مبینہ ملزم کی پہچان کندن کمار ولد رام ناتھ ساکنہ کرائی چنٹا ،بھدرواہ کے بطور کی گئی ہے۔بھدرواہ پولیس نے اس سلسلہ میں ایک کیس زیر ایف آئی آر نمبر 05/2018درج کرکے مزید تحقیقات شروع کر دی ہے۔
شوپیان ہلاکتوںکی مذمت
کشتواڑ// شوپیاں میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے سماجی و سیاسی کارکن شاکر صدیقی نے اس واقعہ کو نہ صرف غم زدہ خاندانوں کے لئے بلکہ اسے پوری ریاست کا نقصان قرار دیا ہے۔انہوں نے ایسے واقعات کو فوری طور بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کیلئے اقدام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔واقعہ پر دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات سے لوگوں کو سرکار سے اعتماد اُٹھ جارہا ہے۔انہوں نے سرکار کی جانب سے واقعہ کی 20دنوں کے اند عدالتی تحقیقات کے حُکم کا خیر مقدم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قصور واروں کے خلافتحت قانون سخت سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ اس مسلہ کا حل فقط بات وچیت میں مضمر ہے اور سٹیک ہولڈروں کے ساتھ اسے جاری رکھا جائے ۔
گُلاب گڑھ میںہی تحصیل صدر دفتر قائم کرنے کا مطالبہ
زاہد ملک
مہور //گلاب گڑھ کے عوام نے تحصیل صدر دفتر گلاب گڑھ میں قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کابینہ نے گلاب گڑھ میں نیابت او ر سی ڈی بلاک کا فیصلہ کیا تھا اور اسے اب تحصیل کا درجہ دیا گیا ہے ۔ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ س حُکم میں یہ واضع ہے کہ تحصیل صدر دفتر گلاب گڑھ میں ہی قائم کیا جائے گا۔ ان لوگوں نے کہا ہے کہ تحصیل صدر دفتر کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کا منصوبہ کیا جا رہا ہے ،جس پر گُلاب گڑ ھ کے مقامی لوگوں نے تنبہیہ کیا ہے کہ اگر تحصیل صدر دفر کسی دوسری جگہ منتقل کیا گیا تو وہ سڑکوں پر آئیں گے اور ضرورت پڑنے پر عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیںگے۔
ضلع کشتواڑ کا سیاحتی مقام برنیان حُکام کی توجہ کاطالب
نمائندہ عظمیٰ
کشتواڑ//سڑکوں کے ناقص رابطہ کی وجہ سے ضلع کشتواڑ کاپوچھال گائوں ۔ضلع کا ایک سیاحتی مقام، جس کے منفرد خصوصیات جیسے کہ گھنے جنگلات،سرسبز اور زعفران کے کھیت ہیں،جو کہ ضلع کشتواڑ کے صدر دفتر سے فقط تین کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے ،میں ایک سیاحتی مقام برنیان واقع ہے لیکن سڑک رابطہ کی کمی اور ناقص سڑک کی وجہ سے لوگ وہاںجانے سے کتراتے ہیں۔اس گائوں کے شاندار مقامات جیسے کہ برنیان کا جنگلاتی علاقہ، قدرتی آبی وسائل بشمول آرچھی،ڈملین،کُنڈلی ہیں ، جو کہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں۔ برنیان میںسیاحت کی کافی گنجائش ہے کیونکہ محکمہ جنگلات نے سیاحتی علاقہ کے احاطہ میں ایک فارسٹ ٹریننگ سنٹر کھولا ہے لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ پھر بھی سیاحوں کی تعداد کم ہے۔ میٹا ڈار اسٹینڈ پوچھل سے برنیان تک سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے سیاحوں کو مجبوراًاپنی گاڑیاں میٹا ڈار اسٹینڈ پوچھل پر ہی پارک کرنی پڑتی ہیں۔ اور سیاحتی مقام برنیان کی جانب پیدل ہی روانہ ہونا پڑتا ہے۔موضع پوچھل کے مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ کیچڑ اور کھر درے سڑک سے سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ان لوگوں کی یہ بھی شکایت ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں سے ان کو ناقص سڑک رابطہ کی وجہ سے پریشانیاں اُٹھانی پڑتی ہیں۔ان لوگوں نے مزید کہا کہ متعلقہ حُکام نے سڑک کی نشاندہی توکی ہے لیکن اسے بلیک ٹاپنگ کے بغیر ہی رکھا ہے۔ ان لوگوں کی یہ بھی شکایت ہے کہ سابقہ مخلوط حکومت کے تب کے وزیر سیاحت نوانگ رنگزن جورا نے اپنے دورہ کے دوران یقین دہانی کی تھی کہ اس سڑک کے ایک کلو میٹر تک تار کول بچھانے کا کام جلد ہی شروع کیا جائے گا لیکن ابھی تک اس پر کوئی کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔ان لوگوں کا مبینہ الزام ہے کہ برنیان علاقہ میں بیشتر زعفران کے کھیت ہیںلیکن بارشوں کے موسم میں سڑک کی خستہ حالی اور پھسلن کی وجہ سے کسان وہاں نہیں جا سکتے ہیں۔کشمیر عُظمیٰ سے بات کرتے ہوئے پوچھل کے ایک مقامی شہری نے کہا کہ خوبصورتی مناظر والایہ علاقہ پکنک کے لئے ایک من پسند مقام ہے لیکن عام طو سے سیاح اس مقام کا دورہ کرنے کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں کیونکہ انہیں ناقص سڑک کی وجہ سے ایک کلو میٹر سے زیادہ مسافت پیدل طے کرنی پڑتی ہے۔برنیان کے ایک سیاح نے کہا کہ یہ جگہ خوبصورت ہے اور اگر وہاں پر مناسب سڑکیںہوتی، تو مُجھے پورا یقین ہے کہ یہ مقام کشتواڑ کا سب سے من پسند سیاحتی مقام بن جائے گا، کیونکہ یہ ضلع ہیڈ کوارٹر کے متصل ہے۔موضع پوچھل کے عوام نے بھی سرکار سے اب اس سڑک کی تعمیرکا کام شروع کرنے کی اپیل کی ہے ،تاکہ لوگوں کو فائدہ ہو۔