ڈوڈہ//سابق ریاستی وزیر اور پردیش کانگریس کمیٹی کے سیکریٹری عبدالمجید وانی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت اور محبوبہ مفتی کی قیادت والی ریاستی مخلوط حکومت نے تا حال کوئی قابلِ ذکر کام انجام نہیں دیا ہے اور مرکزی و ریاستی حکومت کے وزراء اور نمائندے ابھی تک کانگریس اور نیشنل کانفرنس حکومتوںکے دور میں شروع کئے گئے کاموں کے ربن کاٹنے میں ہی مصروف ہیں۔پرانوں ڈوڈہ کے دورے کے دوران پارٹی کارکنان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے وزاراء اور نمائندے یوں تو بہت کچھ کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ ابھی تک وہ کوئی قابلِ ذکر کام انجام نہیں دے پائے ہیں بلکہ وہ سابقہ مرکزی و ریاستی حکومتوں کی حصولیابیوں کو ہی اپنے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اور اُس کے نمائندے کوئی بڑا کام کرنے کی نہ تو اہلیت رکھتے ہیں اور نہ اُن کے پاس کچھ کرنے کا اختیار ہے،البتہ اتنا ضرور ہے کہ اب بجلی کے پول اور تاریں اور نریگا اجرتیں بھی مذہب اور پارٹی کی بنیاد پر ہی لوگوں کو فراہم کی جاتی ہیں۔وانی نے کہا کہ ڈوڈہ حلقہ کے بہت سارے دیہات سے اُنہیں یہ شکایات موصول ہوئی ہیںکہ موجودہ حکومت کے دور میں محکمہ کے آفیسران اور اہلکارن کی بجائے بجلی کے پول اور تاریں بھاجپاکارکنان تقسیم کرتے ہیں اور اس کے لئے مذہب ،ذات پات اور پارٹی کا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے دور میں شروع کئے گئے بہت سارے کام جہاں تھے ابھی تک وہیں پڑے ہوئے ہیں اور جو سڑکیں اُن کے دور میں تعمیر ہوئی تھیں اُن کی حالت ہر آئے دن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے مگر حکومت اور اُس کے نمائندوں کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔اسکولوں میں تدریسی عملہ کی قلت پائی جاتی،اسپتالوں میں ڈاکٹر موجود نہیں،بجلی اور پانی کا نظام لوگوں کے لئے دردِ سر بنا ہوا ہے اور راشن اسٹور راشن سے خالی ہیں،مگر حکومت ابھی تک یہ کہہ رہی ہے کہ بہت جلد تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔اُنہوں نے کہا کہ لوگوں کو تقسیم کر کے وقتی طور اگر بی جے پی نے کچھ فائدہ حاصل کر بھی لیا مگر دوسری بار وہ ایسا نہیں کر پائے گی کیوں کہ لوگوں کو اُس کی حقیقت پوری طرح سے معلوم ہو چکی ہے۔اُنہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صدیوں پرانے آپسی بھائی چارہ کو مضبوط بنائیں کہ اسی میں ریاست،ملک اور قوم کی بہتری ہے اور تقسیم کی سیاست ملک کو تباہی کے راستے پر لے جا رہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ یہاں کے ہندو اور مسلمان ہمیشہ مل جل کر رہے ہیں اور ملی ٹنسی کا مقابلہ بھی اُنہوں نے مل جل کر کیا ہے۔اُس دور میں بھی فرقہ پرست طاقتیں ہندو مسلم بھائی چارہ کو پارہ پارہ کرنا چاہتی تھیں مگر اُن کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور آج بی جے پی اور اُس کی حواری جماعتوں کی طرف سے فرقہ پرستی اور نفرت کی جو آگ بھڑکائی جا رہی ہے ،اُس پر بھی ہندو مسلمان مل جل کر ہی قابو پا سکتے ہیں۔اس سے قبل پرانوں پہنچنے پر پارٹی کارکنان نے وانی کا پرتپاک استقبال کیا اور اُنہیں علاقہ کے لوگوں کو درپیش مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا۔لوگوں نے وانی کو بتایا کہ یہاں کے اسکولوں میں بھی تدریسی عملہ کی شدید قلت پائی جاتی ہے جس وجہ سے بچوں کا نا قابلِ تلافی نقصان ہو رہا ہے۔ انفراسٹریکچر ،فرنیچر اور دیگر سہولیات کی عدمِ دستیابی کی وجہ سے اساتذہ اور طلباء و طالبات کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔یہاں کی سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے جس پر گاڑی سے سفر کرتے ہوئے مسافروں پر ایک خوف سا طاری رہتا ہے،مگر اس کی بہتری کے لئے بھی اقدامات نہیں اُٹھائے جارہے ہیں۔علاقہ میں بجلی اور پانی کی ترسیل کا نظام انتہائی ناقص ہے ،متعدد مقامات پربجلی تاریں لکڑی کے بوسیدہ پولوں،سرسبز درختوں یا پھرمکانات کی چھتوں کے ساتھ باندھی گئی ہیں،بعض مقامات پر کانٹے دار تاریں استعمال کی گئی ہیں اور اکثر جگہوں پر تاروں کو اس طرح سے کھولا گیا ہے کہ ایک کلومیٹر لمبی تار کو تین کلو میٹر بنا یا گیا ہے جو معمولی سی ہوا چلنے سے گر جاتی ہیں۔پانی کی ترسیلی لائنیں بھی اکثر مقامات پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں اور پانی لیک ہوتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے سابق ریاستی وزیرپر زوور دیا کہ وہ اُن کے مسائل کے حل اور اُن کے مطالبات کو پورا کروانے کے لئے اپنے اثر رسوخ کا استعمال کریں۔وانی نے لوگوں کے مسائل اور شکایات کو بغور سُنا اور اُنہیں یقین دلایا کہ وہ اُن کے مسائل اور مطالبات کو متعلقہ حکام کے سامنے رکھ کر اُنہیں فوری طور حل کروانے کی کوشش کی جائے گی۔وانی نے پارٹی کارکنان پر زور دیا کہ وہ عوام کے ساتھ نزدیکی رابطہ رکھیں، اُن کے چھوٹے چھوٹے مسائل کو انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے حل کروانے کی کوشش کریں اور اُن کے دکھ درد میں شریک رہیں۔عوامی خدمت کا جو بھی موقع اُنہیں ملے اُسے ضائع نہ کریں اور اسے اپنی خوش نصیبی اور سعادت سمجھیں کہ اُنہیں ضرورت مندوں اور پریشان حال لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع ملا ہے۔