ٹماٹر، فراش بین، مولی ، شملہ مرچ ،کدو اور بینگن کی قیمتیں آسمان پر
اشفاق سعید
سرینگر // وادی میںسبزیوں کی قیمتیں جموں کشمیر کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں اورعام آدمی کا چولہا بجھنے کی دہلیز پر پہنچ چکا ہے۔صورتحال اس قدر تشویشناک بن گئی ہے کہ سبزیوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے حکام بے بس نظر آرہے ہیں اورلوگوں کو سبزی فروشوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیاہے۔پیر کو موجودہ سیزن میں سبزیوں کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں اورپہلی بار مرغ سے مہنگا ساگ فروخت ہونے لگا ہے۔بازار سے دھنیا مکمل طور پر غائب ہوگیا ہے اور ہری مرچ جو سبزیاں خریدتے وقت مفت ملتا تھا اب نایاب اور بہت مہنگا ہوگیا ہے۔
جبکہ کدو ، فراش بین ، بینگن ، شملہ مرچ ، ٹماٹراورمولی کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہیں۔یہ سبھی سبزیاں جون سے ستمبر اکتوبر تک مقامی طور پر تیار ہوتی ہیں اور ہر سال ان چار پانچ مہینوں میں سبزیوں کی قیمتیں عمومی طور پر بہت نیچے آتی ہیں لیکن امسال صورتحال بالکل برعکس ہے اورقیمتیں آسمان پر ہیں۔گوشت پہلے ہی 700روپے فی کلو، عام صارفین کے دسترخوان سے باہرہے، لیکن اب ساگ جو 20سے30روپے فی کلو ہر جگہ دستیاب ہوتا تھا،بہت نایاب ہوگیا ہے۔ٹماٹر تو اس سال عام شہریوں کے نصیب میں نہیں رہا ، جہاں منڈیوں میں ٹماٹر فی کلو کی قیمت ہول سیل 90سے116روپے ہے ،وہیں بازاروں میں فی کلو 120سے 140روپے فروخت ہورہا ہے۔ حد یہ ہے کہ مرغ کی قیمت مارکیٹ میں اس وقت فی کلو110 سے 115روپے ہے، مگرکشمیری ساگ 140روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے ،حالانکہ ہول سیل ریٹ ساگ کاوڑاری فی کلو 60سے50روپے اور جی ایم ڈاری 40سے50روپے فی کلو مقرر ہے ۔ فراش بین کی ہول سیل ریٹ 80سے90روپے فی کلوہے لیکن بازار میں یہ 110سے120روپے فروخت ہو رہی ہے ۔ کشمیری کدو ہول سیل قیمت فی کلو 35سے40روپے مقرر ہے ،لیکن مارکیٹ میں یہ 60 اور 80روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے ۔شملہ مرچ کی ہول سیل قیمت فی کلو 35سے40روپے مقرر ہے ،لیکن مارکیٹ میں 50سے60روپے میں مل رہا ہے ۔مولی فی کلو کی ہول سیل قیمت 25سے30روپے مقرر ہے لیکن بازاروں میں یہ 70روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے ۔کشمیری بینگن کی ہول سیل ریٹ 28سے30روپے فی کلو ہے لیکن مارکیٹ میں 60روپے ملتا ہے۔ کریلہ کی35روپے ہول سیل قیمت ہے ،لیکن 60روپے فروخت ہورہا ہے۔پھول گوبھی جو کل تک 20روپے فی کلو تھی، ہول سیل ریٹ60سے65روپے کردی گئی ہے۔ یہ وہ سبزیاں ہیں جن تک غریب کی رسائی تھی لیکن اب یہ بھی ان کے دسترخوان سے دور ہوگئی ہیں ۔ مہنگائی کی مار اب صرف غریب ہی نہیں بلکہ امیر بھی جھیل رہا ہے۔محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کے اسٹنٹ ڈائریکٹر سرینگر فیاض احمد کے مطابق پہلے وہ سی ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے تھے لیکن اب ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ۔