بجبہاڑہ //وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ تشدد سے کشمیر کے صرف قبرستان آباد ہورہے ہیںاوربات چیت سے ہی وادی کو تشدد کے بھنور سے باہر نکالا جاسکتا ہے۔سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی دوسری برسی کے سلسلے میں اتوار کو یہاں دارا شکوہ پارک میں مرحوم کی قبر پر فاتحہ خوانی اور گلباری کی گئی ا۔ اس موقعہ پر محبوبہ مفتی کی آنکھیں نم ہوئیں۔اس موقعہ پر پارٹی کے کئی لیڈران بھی موجود تھے۔بعد میںپارٹی ورکروں کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برصغیر میں امن کے قیام کیلئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوستی ناگزیر ہے۔وزیر اعلیٰ نے ہندوستان اور پاکستان کی سیاسی قیادت سے مخاطب ہوکر کہا ’میں اپنے ملک کے وزیر اعظم اور پاکستانی حکمرانوں سے گذارش کرتی ہوں کہ کب تک ہمیں انسانیت کا خون بہتے ہوئے دیکھنا ہے۔ محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ جموں وکشمیرکے مستقبل کوسیاسی پہل کے ساتھ ساتھ مختلف نوعیت کے اعتمادسازی اقدامات روبہ عمل لاکرصحیح سمت دی جاسکتی ہے اور ریاست میں پائیدارامن کاقیام عمل میں لایاجاسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ تشددیابندوق سے کوئی بھی مسئلہ نہ کبھی حل ہواہے اورنہ کبھی حل ہوسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ بندوق یاتشددسے پچھلی تین دہائیوں میں کشمیریوں کوتباہی وبربادی اورکشت وخون کے سواکچھ حاصل نہیں ہوسکا،اورنہ آئندہ اس طریقہ کارسے اس قوم کاکوئی بھلاہونے والاہے۔محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ ہم پچھلی دودہائیوں سے زیادہ کشمیرمیں گولیوں اوردھماکوں کی گن گرج سنتے آرہے ہیں ،اوراس دوران ہم نے بے شماراپنے کھوئے ہیں لیکن حاصل تباہی وبربادی کے سواکچھ بھی نہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگرکسی عمل سے کچھ حاصل کیاجاسکتاہے تووہ بات چیت اورمذاکرات ہے۔گذشتہ ہفتے 5 سی آر پی ایف اہلکار مارے گئے، کل سوپور میں ہمارے چار جوانوں کو ہلاک کیا گیا، کہیں پر تصادم ہوتا ہے تو جنگجو مارا جاتا ہے، وہ بھی یہیں کا رہنے والا ہوتا ہے، آخر کب تک یہ خون بہے گا۔ سرحدوں پر دیکھو کیا ہورہا ہے ،پاکستان حملہ کرتا ہے تو ہمارے چار جوان شہید ہوتے ہیں اور ہم جوابی کارروائی کرتے ہیں تو ان کے پانچ جوان شہید ہوجاتے ہیں،زندگی جب چلی جاتی ہے تو وہ واپس نہیں آتی ، میں دونوں ممالک سے کہتی ہوں کہ جموں وکشمیر اور برصغیر میں امن کے لئے ہند و پاک دوستی ضروری ہے۔ اس کے بغیر کوئی اور چارہ نہیں ہے‘۔ان کا کہنا تھا ’مفتی صاحب کہتے تھے کہ جموں وکشمیر کو موجودہ مصیبت سے باہر نکالنا ہوگا اور اس کا واحد حل بات چیت ہے۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔ گرینیڈوں سے کیا ہوگا؟اس سے صرف ہمارے قبرستان آباد ہورہے ہیں۔ اس سے کوئی مقصد پورا نہیں ہورہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے اپنے والدمرحوم مفتی محمدسعیدکوایک دوراندیش سیاسی قائدقراردیتے ہوئے کہاکہ پی ڈی پی کشمیریوں کے وسیع ترسیاسی مفادات کی محافظ ہے ۔انہوں نے واضح کیاکہ جب سے پی ڈی پی نے بی جے پی کیساتھ اتحادکیاہے ،تب سے اس جماعت (پی ڈی پی)کی یہی کوشش رہی ہے کہ تمام ترمشکلات کے باوجودریاست اورریاستی عوام کے سیاسی اوردیگرمفادات کے تحفظ کویقینی بنایاجائے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں پتہ وگ جانتے ہیں کہ نہیں لیکن میں مانتی اورجانتی ہوں کہ پی ڈی پی کشمیری عوام کے سیاسی اوردیگرمفادات کیلئے ایک مضبوط دیوارکی مانندایک سیاسی قوت ہے۔