سرینگر// معروف قلم کار اور ساہتیہ اکیڈمی سے ایوارڈیافتہ مرحوم شفیع شیدا کی ترمیم شدہ اور تازہ ترین معروف شاعری مجموعے’’امار‘‘کی کل یوم شفیع شیداکے موقعہ پر رسم رونمائی انجام دی گئی ۔اس سلسلے میں منعقدہ تقریب کی صدارت معروف قلمکار اور صحافی غلام نبی خیال نے کی ۔انہوں نے مرحوم شفیع شیدا کی طرف سے کشمیری زبان کو تحفظ فراہم کرنے میں پیش کردہ کردار کو سراہا۔انہوں نے کہا’’ہم میں سے بہت لوگ شائد اس حقیقت سے واقف نہیں ہونگے کہ یہ مرحوم شفیع شیدا ہی تھے،جنہوں نے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ادبی صلاح کار ہونے کے دوران اس بات کی پہل کی کہ کشمیری زبان کو اسکولی نصاب میں شامل کیا جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے انہوں نے ایک ٹیم تشکیل دی،جس میں پروفیسر غلام نبی فراق،بشیر احمد ملک،غلام نبی خیال اور وہ از خود تھے۔خیال نے کہا کہ ہم نے کشمیری زبان کو تحفظ فرہم کرنے کیلئے کیس سابق وزیر اعلیٰ کے سامنے پیش کیاجبکہ اس وقت کے وزیر تعلیم محمد شفیع اوڑی بھی وہاں پر موجود تھے،تاہم انہوں نے اس تجویز کو مسترد کیا۔غلام نبی خیال نے کہا کہ تاہم ہم نے ہمت نہیں ہاری اور ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے اس بات کی ہدایت دی کہ کشمیری زبان کو پرائمری سطح سے نصاب میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مرحوم محمد شفیع شیدا کی طرف سے شاعری کے علاوہ یہ سماج کیلئے ایک بڑا تحفہ ہے۔ غلام نبی خیال نے تاہم کہا کہ سیاست نے شفیع شیدا کو استعمال کیا۔انہوں نے کہا ’’ اگر وہ سیاست میں نہیں ہوتے تو ہم انکی مزید ادبی عقلمندی دیکھتے،اسی طرح کی نظم جس میں وہ بھارت کو نا سزا کہتا ہے،کیونکہ وہ لوگوں کے درد کو محسوس کرتے تھے‘‘۔وزیر تعلیم سید الطاف بخاری،جو کہ جموں سے طیارے میں تاخیر ہونے کی وجہ سے تقریب میں نہیں پہنچے،نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا’’ہماری طرف سے شفیع شیدا کو خراج عقیدت ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم کشمیری زبان کو تحفظ فرہم کریں،جس کیلئے انہوں نے پہل کی تھی۔بخاری نے یقین دہانی کرائی کہ پورے ڈھانیچے کو بہتر بنایا جائے گااور مختلف سطحوں پر کشمیری اساتذہ کو تعینات کیا
جائے گا۔تقریب کے دوران معروف براڈ کاسٹر فاروق نازکی نے شفیع شیدا کے ساتھ5دہایوں پر محیط اپنے سفر پر روشنی ڈالی۔تقریب کے دوران شفیع شیدا کی2نظموں کو محسن دلشاد اور زاہدہ ترنم نے پیش کیا۔سیکریٹری کلچرل اکیڈمی،جس نے شفیع شیدا یادگاری فائونڈیشن کے ہمراہ اس تقریب کا انعقاد کیاتھا،نے کہا کہ انکی نظموں نے عام لوگوں کے جذبات کو چھو لیا ہے۔انہوں نے مرحوم شفیع شیدا کو کشمیری زبان کو تحفظ فراہم کرنے میں ایک وکیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ یہ کتنا سخت کام ہے۔اس موقعہ پر شفیع شیدا یادگاری ایوارڈ2017 ادبی مرکز کمراز کو ادبی اور لسانی تحفظ کیلئے دیا گیا۔تقریب میں ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر سید عابد،معروف معالج ڈاکٹر فرح اور قلمکاروں،صحافیوں،ادب نوازوں اور دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔