مظفر آباد// حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کو نسل چیئرمین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ ” ہم مذاکرات کے خلاف نہیں ،لیکن مذاکرات سہ فریقی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ہونے چاہئے،جس نوعیت کے مذاکرات کا دہلی سرکار نے ڈھول پیٹنا شروع کیا ہے ،وہ مذاکرات کے نام پر ایک مذاق ہے“ ۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر نہ ہی بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور نہ ہی دو ملکوں کے کے درمیان کو ئی سرحدی تنا زعہ،اس مسئلے کے ساتھ ایک کروڑ چالیس لاکھ لوگوں کی تقد یر وابستہ ہے ۔سید صلاح الدین نے پاکستانی حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ سیاسی اور سفارتی محاذ کو مزید مضبوط بنائے اور پوری دنیا کو کشمیر میں ہورہے بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالی سے سے آگاہ کریں ۔ متحدہ جہاد کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید صلاح الدین نے کہاکہ 27اکتوبر برصغیر کی تاریخ کا بدترین اور سیاہ ترین دن ہے،پوری کشمیری قوم اسے یوم سیاہ کے طور پر منائے گی۔۔ انہوں نے کہا کہ”27اکتوبر1947ءکو بھارت نے سرزمین جموں و کشمیر پر فوجیں اُتار کر ناجائز قبضہ جمایا اور ایک امن پسند قوم کا بنیادی حق غصب کرکے اسے جبری غلامی میں مبتلا کردیا لیکن کشمیری قوم نے کبھی بھی اس جبری غلامی اور فوجی تسلط کو قبول نہیں کیا بلکہ پچھلے70برسوں سے ایک منظم مزاحمتی تحریک چلائی جسے کچلنے کے لئے بھارتی سرکارنے فوجی قوت کا بے تحاشا استعمال کیا اور جس کے نتیجے میں آج تک 5 لاکھ سے زائد کشمیری مارے جاچکے ہیں، لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں خواتین بیوہ اور لاکھوں بچے یتیم ہوچکے ہیں اور ہزاروں عفت مآب خواتین کی عصمت کو داغدار بنانے کی کوششیں کی گئی ہےں اور یہ خونین اور افسوسناک سرکاری ظلم و جبر کا کھیل ہنوز جاری ہے“۔سید صلاح الدین نے عالمی برادری سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ محض تماشائی کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے اور ان کی نظروں کے سامنے ایک تر دماغ قوم کا صفایا ہورہا ہے ،اگر دنیا نے اب بھی مسئلہ کشمیر اور ظلم وجبر کی طرف توجہ نہ دی تو وہ وقت پھر قریب سے قریب تر آتا جارہا ہے جب بھارتی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں پوری دنیا کا امن درہم و برہم ہوگا اور اس کے ذمہ دار نہ صرف بھارتی حکمران بلکہ عالمی برادری بھی ہوگی۔اجلاس میںسید صلاح الدین کے فرزند کی بلا جواز گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ دہلی سرکار قائدین تحریک آزادی کے بچوں کو بے بنیاد اور فرضی کیسوں میں ملوث کرکے انتقام کا نشانہ بنارہی ہے ،لیکن ایسے اوچھے حربے اختیار کرکے کشمیری قیادت کے عزم صمیم اور جذبہ آزادی کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔اجلاس کے آخر پر ہفتہ رفتہ کے شہداءکی بلندی درجات کی دعا بھی کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ حصول منزل تک جدوجہد جاری رہے گی۔