سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ نئی دہلی کی طرف سے مذاکرات کار کی نامزدگی ایک فضول مشق اور محض ایک شوشہ ہے،لہٰذا نامزد مذاکراتکار کا نام نہاد قیام امن کے مشن کاحصہ بننا وقت کے زیاں کے سوا کچھ نہیں ۔۔اس معاملے پرسید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کے درمیان گیلانی کی رہائش گاہ واقع حیدرپورہ میں ایک میٹنگ کی گئی۔ میٹنگ کے بعد ایک بیان میں مزاحمتی قائدین نے کہا ہے کہ ہمارا ہدف بھارتی قبضے سے مکمل آزادی ہے اور ہمارا کبھی بھی اندرونی خودمختاری یا آزادی کے ماسوا کسی اور حل کا مؤقف نہیں رہا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پی چدمبرم کی بات پر بھارتی وزیر اعظم کے بیان سے ہمارے اس موقف کو تقویت حاصل ہورہی ہے کہ مذاکرات کا شوشہ کھڑا کرکے بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ مسئلہ کشمیرکو اس کے تاریخٰی پس منظر میں اور حق خودارادیت کی بنیاد پرحل کیا جانا چاہئے اور اس طرح نہ صرف بھارت بلکہ سارے بر صغیر میں امن قائم ہوگا ۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ بھارت ایک طرف بات چیت کرنے کے لئے مذاکرات کی پیشکش کررہا ہے اور دوسری طرف خود ہی اپنے ایجنڈے کو منظر عام پر لاکر اس بات کا عندیہ دے رہا کہ مسئلہ صرف نام نہاد امن کے قیام تک محدود ہے ۔ قیادت نے واضح کیا کہ ہم کبھی بامعنی مذاکراتی عمل کیخلاف نہیں رہے ہیں بشرطیکہ انکا واحد مقصد نتیجہ خیز اور مسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کرنا ہو۔مزاحمتی قیادت کا کہنا ہے کہ نیشور شرما نے مذاکرات سے متعلق جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ان مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل کرنا اور نہ عوامی خواہشات کا احترام مطلوب ہے۔اور ظاہرہے کہ ان مذاکرات میں شمولیت سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا جو مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے اپنی اپنے جبری فوجی قبضے کو جاری رکھنا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ اپنے ہی لوگوں کی جانب سے اٹانومی کی بات تک کو قبول نہ کریں ،ان سے اس بات کی توقع رکھنا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں کوئی پیش رفت کریں گے اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والوں سے بات کریں ،ایک خیالِ عبث ہے ۔