جموں//حکومت پر عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے اراکین قانون سازیہ نے نائب وزیر اعلیٰ کی قیادت میں منعقدہ ضلع ترقیاتی بورڈ کے ریویو اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ یہاں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این سی کے صوبائی صدر اور ممبرا سمبلی نگروٹہ دیویندر سنگھ رانانے کہا کہ اس اجلاس میں محکمہ تعمیرات عامہ کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر نے بتایا کہ 2017-18کے لئے 509.31کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا ہدف رکھا گیا تھا جس میں سے صرف 250کلو میٹر سڑکوں کی ہی مرمت یا تعمیر ہو پائی ہے ، اس پر نائب وزیر اعلیٰ نے چیف انجینئر کو ہدایت دی کہ ’میری سرکاری رہائش گاہ کے باہر سڑک کی فوری طور پر مرمت کی جائے‘۔رانا نے بتایا کہ ’’میں نے نائب وزیر اعلیٰ کو ٹوکا کہ وہ صرف سرکٹ ہائوس اور ان کی رہائش گاہ کو جانے والی سڑک کے بارے میں ہی فکر مند کیوں ہیں بلکہ مقررہ ہدف میں سے 50فیصد سے زائد سڑکوں کی تجدید کاری کا کام ہاتھ میں نہیں لینے کے لئے ذمہ دار افسران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ،15نومبر کے بعد تارکول بچھانے کا کام ممکن نہیں ہے تو اب مقررہ ہدف کب پورے ہوں گے تو نائب وزیر اعلیٰ صبر وتحمل کھو بیٹھے اور انہوں نے میٹنگ کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگانا شروع کر دیا‘‘۔ این سی لیڈر نے مزید بتایا کہ ’’ہمارا مطالبہ تھا کہ ہمیں عوامی مسائل کے بارے میں سوال اٹھانے دئیے جائیں اور مارچ میں وزیر اعلیٰ کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ میں اٹھائے گئے معاملات کے بارے میں جواب دیا جائے لیکن بی جے پی ممبران نے اپوزیشن کی آواز دبانے کی سازش بنا رکھی تھی‘۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ٹولہ نا اہل اور کورپٹ ہے اس لئے وہ اپوزیشن کا سامنا نہیں کر سکتے ۔این سی صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ ’بی جے پی میں حکومت چلانے کی اہلیت نہیں ہے،نائب وزیر اعلیٰ میٹنگوں کی صدارت کے آداب سے نا آشنا ہیں، بی جے پی والے صرف پرچارک ہی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکمران جماعت کے رویہ سے تنگ آکر ہم نے بطور احتجاج میٹنگ سے واک آئوٹ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’بی جے پی میرے سوالات کا سامنا کرنے کی سکت نہیں رکھتی کیوں کہ نائب وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ہوئی میٹنگ میں میں نے 8سوالات کئے تھے ، چھ ماہ کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک ان کا جواب نہیں مل پایا ہے اسی طرح ایم ایل اے بشناہ ڈاکٹر کمل اروڑہ کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا بھی کوئی حل نہیں نکلا ہے۔بی جے پی کے اشتراک والی حکومت کو کورپٹ اور نااہل قرار دیتے ہوئے رانا نے مختلف محکمہ جات کی کارکردگی کی جانچ کیلئے انکوائری کمیشن قائم کئے جانے کی مانگ کی۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے اپیل کی کہ وہ مرکز سے آنے والی رقومات کے استعمال کی تحقیقات کرنے کے لئے سپیشل سیکرٹری مقر ر کریں تا کہ اس بات کا پتہ لگایا جا سکے کہ یہ پیسہ صحیح ڈھنگ سے خرچ ہو رہا ہے یا بر سر اقتدار لیڈروں کی جیب میں جا رہا ہے ۔ دیویندر رانا نے کہا کہ ’بی جے پی والے اچھے دن آنے کا ڈھنڈورہ پیٹتے رہے لیکن اس کے بجائے ’کورپٹ دن‘ آگئے ہیں۔ بی جے پی پر افسران کو یرغمال بنانے کا الزام لگاتے ہوئے این سی لیڈرنے کہا کہ انتظامیہ کو غیر جانبدار ہونا چاہئے وہ بی جے پی کارڈ ہولڈر نہیں ہوسکتے اور نہ ہی نیشنل کانفرنس اس قسم کی مذموم کوششوں کو کامیاب ہونے دے گی۔ رانا نے بی جے پی کی بد اعمالیوں کیخلاف جدو جہد شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ریاست کے تینوں خطوں میں حکمران جماعت کو بے نقاب کر دے گی۔ بلدیاتی انتخابات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اگر ریاستی حکومت کو اپنی کارکردگی پر اتنا ہی اعتماد ہے تو وہ اننت ناگ ضمنی انتخابات سے کیوں بھاگ رہی ہے ؟ نائب وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ وہ ریاستی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کر کے وزیر اعلیٰ کو گجرات کے ساتھ جموں کشمیر میں بھی چنائو کروانے کا مشورہ دیں تا کہ انہیں اپنی حقیقت کا پتہ چل سکے ۔ قابل ذکر ہے کہ جموں ضلع میں نیشنل کانفرنس کے پاس دو سیٹیں ہیں، نگروٹہ اسمبلی حلقہ کی نمائندگی دیویندر رانا کرتے ہیں جب کہ حلقہ انتخاب بشناہ سے ڈاکٹر کمل اروڑہ نیشنل کانفرنس کے ممبر اسمبلی ہیں۔