سرینگر// نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے یہاں دورے پر آئے جرمن سفارتکار سے تلقین کی کہ وہ جرمن سیاحوں سے ریاست کے دورے پر آنے کی ٹریول ایڈوائزری کو ہٹانے کا اہتمام کریں۔نائب وزیر اعلیٰ جرمن پولیٹکل وزیر آرنو ہالگر کرچوف سے بات چیت کر رہے تھیجرمن سفارتکار کے کلہم ریاستی منظر کی تفصیلات دیتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ریاست میں صورتحال میں بہت حد تک بہتری آئی ہے اور حکومت ترقیاتی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ریاست کی ہائیڈرو الیکٹرک صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے جرمن سفارتکار سے کہا کہ وہ ریاست میں مختلف پروجیکٹوں کی عمل آوری میں جرمنی میں دستیاب ٹیکنالوجی کو ریاست میں بروئے کار لائیں۔
جے کے ایس ایس بی کی85 سلیکشن فہرستوں کا اعلان
سرینگر// جموں اینڈ کشمیر سروس سلیکشن بورڈ نے اپنے چیئرمین سمرندیپ سنگھ کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ میں85 سلیکشن فہرستوں کا اعلان کیا۔میٹنگ میں بورڈ کے سیکرٹری تصدق حُسین میر اور انڈر سیکرٹری شعیب نائیکو بھی موجود تھے۔میٹنگ میں بتایا گیا باقی ماندہ اضلاع کے لئے منتخب شدہ افراد کی لسٹ45 دنوں کے اندر جاری کی جائے گی۔میٹنگ میں بورڈ کے ممبران رخسانہ غنی، پروفیسر تسلیم پیر، ایم ایس ملک، راہول شرما، مشیر احمد مرزا، شفقت اقبال، رچنا شرما، انل کول، ڈاکٹر نروپا رائے اور محمد سلیم ملک بھی موجود تھے۔
مذاکرات اور دھونس دباؤ بیک وقت نہیں چل سکتے:انجینئر رشید
سرینگر//این آئی اے کے ہاتھوں،حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر اور متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین، سید صلاح الدین کے بیٹے کی گرفتاری پر ناپسندیدگی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ مذاکرات اور دھونس دباؤ ایک ساتھ نہیں چل سکتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ نئی دلی کئی طرح کے ابہام میں مبتلا ہے جس سے اسے باہر آنا چاہیئے اور لوگوں کو بتادینا چاہیئے کہ اسکی کشمیر پالیسی اصل میں ہے کیا۔انجینئر رشید نے کہا کہ لوگوں کو سرکار سے یہ جاننے کا بھرپور حق ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے کوئی پالیسی رکھتی بھی ہے یا نہیں اور اگر اسکی واقعی کوئی کشمیر پالیسی ہے تو وہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ایک مذاکرات کار کو نامزد کرکے بظاہر یہ کہنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مرکزی سرکار افہام و تفہیم سے مسئلہ کشمیر کا حل نکالنا چاہتی ہے تو دوسری جانب سید صلاح الدین کے بیٹے کو گرفتار کرنے کے جیسے متضاد اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جو پہلے سے موجود بد اعتمادی اور ابہام کی صورتحال میں اضافہ کرتا ہے جو کہ مذاکراتی عمل کے لئے کسی بھی طرح موافق نہیں ہے۔
جیلوں قیدیوں کے ساتھ نارواسلوک جاری
حریت کے دونوں دھڑوں کا اظہار برہمی
سرینگر// حریت (گ)نے اسیران تحریک کے عزم وہمت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکمران حریت پسندوں کو فرضی الزامات میں الجھا کر پے در پے PSAیا دیگر ایکٹ لگاکر ان کے عزم کو توڑنا چاہتے ہیں، لیکن جیل اور تنگ وتاریک کوٹھریوں میں ہمارے اسیر وہ تاریخ رقم کررہے ہیں جو مستقبل میں ظالموں اور جابروں کے سیاہ چہرے کو نئی نسل کے سامنے عریاں رکھ کر ان کے اندر جذبۂ حریت پیدا کرکے ظالم اور طالموں کے خلاف صف آراء کرے گی اور مظلوم کشمیریوں کی یہ شب تاریک ختم ہوکر صبح نو طلوع ہوگی۔ ترجمان نے آزادی پسند قائدین اور کارکنان کی لسٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، سیدہ آسیہ اندرابی، پیر سیف اللہ، محمد الطاف شاہ، ایاز اکبر، معراج الدین کلوال، غلام محمد خان سوپوری، شاہد الاسلام، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی،نعیم احمد خان، امیرِ حمزہ شاہ، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، عبدالغنی بٹ، محمد یوسف لون، محمد شعبان ڈار، رئیس احمد میر، غلام حمد گلزار، محمد یوسف میر، عبدالاحد پرہ، محمد رفیق گنائی، فہمیدہ صوفی، فاروق احمد ڈار، ظہور احمد وٹالی، کامران یوسف، سید شاہد یوسف، غلام قادر بٹ، محمد شعبان خان، سلمان یوسف، شکیل احمد یتو، منظور احمد کلو، حاجی محمد رستم بٹ، محمد سبحان وانی، محمد یوسف شیخ، عبدالخالق ریگو، غلام محمد تانترے، ناصر احمد گنائی، بشیر احمد وانی، عبدالعزیز گنائی، شیخ دانش، نذیر احمد منٹو، جاوید احمد فلاحی، عبدالحمید پرے، اساللہ پرے، غلام حسن ملک، اعجاز احمد برو، مشتاق احمد ہرہ، مشتاق احمد کھانڈے، فارو ق احمد بٹ، جاوید احمد میر، محمد رمضان بٹ، غلام نبی خان، مفتی عبدالاحد راتھر، محمد امین آہنگر، محمد امین،شوکت حکیم، بشیر احمد صالح، شیخ فاروق، سجاد احمد چوپان، سجاد احمد میر، سہیل احمد شیخ، عبدالسلام میر، محمد سلطان سوپوری،اشفاق احمد پرے، ارشاد احمد پرہ، سجاد احمد نوہ، خورشید احمد لون، معراج الدین نندہ، گلزار احمد وانی، اخلاص احمد شیخ اور فاروق احمد صوفی کو فرضی الزامات کے تحت جیلوں میں قید رکھنے سے نہ ہماری تحریک رُکے گی اور نہ ہی اس قوم کے حوصلے کم ہوں گے۔ترجمان نے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیاء واچ، آئی سی آر سی اور دیگر عالمی اور مقامی انسانی حقوق کی علمبردار جماعتوں اور انجمنوں سے اپیل کی کہ وہ ہمارے اسیروں کی صحت سے کھلواڑ کا سنجیدہ نوٹس لے کر بھارت پہ زور دیں کہ وہ اسیروں کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک کریں اور ان سب کی فوری رہائی کو یقینی بنائیں۔اس دوران حریت (ع)نے جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میںسالہا سال سے مقید کشمیری سیاسی نظر بند رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جیلوں میں مقید سیاسی حریت پسندوںکوبنیادی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے جس کی بنا پر ان لوگوں کی حالت بہت ہی ناگفتہ بہہ ہو گئی ہے ۔بیان میں دلی کے تہاڑ جیل میں ایام اسیری کاٹ رہے کشمیری حریت پسندوں شبیر احمد شاہ، الطاف احمد فنٹوش، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار ، اور تاجر ظہور وٹالی اور سرینگر سینٹرل جیل اور دیگر جیل خانہ جات میں مقید حریت پسندوں مسرت عالم بٹ، عاشق حسین فکتو، آسیہ اندرابی،فہمیدہ صوفی،محمد شفیع خان،عاکف احمد، غلام احمد گلزار، محمد یوسف میر، غلام جیلانی، فاروق احمد ڈگہ، محمد صدیق گنائی، مظفر احمد وغیرہ اور سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوںکے ساتھ جیل حکام کا غیر انسانی سلوک حد درجہ افسوسناک صورتحال ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ان قیدیوںکو تاریخ ہائے پیشیوں پر وقت پر عدالت میں پیش نہ کرکے ان کی مدت قید کو بلا وجہ طول دیا جارہا ہے اور اکثر و بیشتر جب ان کے رشتہ دار ان قیدیوں سے ملنے کیلئے جاتے ہیں تو ان کو مختلف بہانوں سے ملاقات نہ دیکر واپس لوٹایا جارہا ہے جو انتہائی مذموم رویہ ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ان محبوسین کو جیل میں طبی ،کھانے پینے اور بستر وغیرہ جیسی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے جس کی بنا پر جیل میں ان کی حالت بہت ہی ناگفتہ بہہ ہے جو بیحد تشویشناک ہے۔
نوجوانوں پر تیسری بار سیفٹی ایکٹ کا اطلاق قابل مذمت:تحریک حریت
سرینگر//تحریک حریت نے تنظیم کے رُکن عبدالرشید راتھر آڑورہ شیری بارہ مولہ، شوکت احمد میر بومئی سوپور اور پٹن کے بیشتر نوجوانوں پر تیسری بار پبلک سیفٹی ایکٹ لگاکر وادی سے باہر کوٹ بھلوال جیل منتقل کرنے اور سجاد احمد بٹ ولد حاجی غلام حسن بٹ ناگم چاڈورہ کی بار بار گرفتاری کو انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ جرم بے گناہی کے نتیجے میں اپنی زندگی کے قیمتی ترین لمحات جیلوں میں گزاررہے ہیں اور جن فرضی الزامات کے تحت اُن کو جیل بھیجدیا گیا تھا، پھر دوران نظربندی انہوں نے کون سا غیر قانونی جرم کیا تھا کہ ان پر بار بار پی ایس اے نافذ کردیا جاتا ہے، جبکہ سجاد احمد بٹ دوکاندار ہے اور اس کا والد تحریک حریت کارکن ہے۔ اس کو بھی بار بار تھانوں میں نظربند کیا جاتا ہے۔ چند دن قبل ہی موصوف کو دو ماہ کی گرفتاری کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ ابھی اس نے آزاد فضاؤں میں سانس بھی نہیں لی تھی کہ کل اس کو دوبارہ گرفتار کرکے ماگام تھانے کے حوالے کیا گیا۔ تحریک حریت نے ان کارروائیوں کو انتقام گیرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے نوجوانوں کی پُرامن اور پُرسکون زندگی گزارنے کے مواقع مسدود کئے جارہے ہیں۔
کانگریس سے وابستہ سابق وزراء کا الگ محاذ
’جموں وکشمیر بچائو تحریک‘ نام سے غیر سیاسی جماعت تشکیل دینے کا اعلان
بلال فرقانی
سرینگر//کانگریس کے2سابق وزراء نے’’جموں کشمیر بچائو تحریک‘‘ نام سے غیر سیاسی جماعت کو منصہ شہود پر لاتے ہوئے خاندانی حکمرانی،کورپشن اور اقرباء پروری کے خلاف محاز کھولنے کا اعلان کیا۔ سابق وزیر عبدالغنی وکیل نے بامعنی مذاکراتی عمل شروع کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں مرکزی حکومتوں نے رپورٹ ردی کی ٹوکریں کے نذر کردیا،جبکہ گلچین سنگھ چاڑک نے جموں اور لداخ سمیت تمام فریقین سے بات کرنے کا مشورہ دیا۔سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران مفتی محمد سعید کی کابینہ میں وزیر رہے،گل چین سنگھ چاڑک اور غلام نبی آزاد کی کابینہ میں وزیر رہے،عبدالغنی وکیل اور قانون ساز کونسل کے سابق ممبر محمد رفیق شاہ نے ایک غیر سیاسی ’’جموں کشمیر بچائو تحریک‘ کا اعلان کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالغنی وکیل نے جموں کشمیر میں خاندانی حکمرانی کو سب مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوں میں لیڈروں کا دم بھی گھٹ چکا ہے۔ مذاکراتی عمل کو با معنی بنانے پر زور دیتے ہوئے عبدالغنی وکیل نے کہا’’ماضی میں بھی مذاکرات کاروں اور ورکنگ گروپوں کی سفارشات کو ردی کی ٹوکری کے نذر کردیا گیا،اور اگر آج بھی وہی منشا ہے،تو یہ مشق لا حاصل ہوگی،تاہم انہوں نے کہا کہ نیک نیتی کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کیا جانا چاہے،اور حریت کانفرنس کو اس میں شامل کیا جانا چاہے ۔وکیل نے کہا،مرکزی حکومت’’ گزشتہ7 دہائیوں سے مین اسٹرئم لیڈروں سے بات کرتی آئی ہیں،انہیں ان لوگوں سے بات کرنے کی پہل کرنی چاہے،جو ناراض ہیں،اور حریت کانفرنس اس میں پیش پیش ہے۔انہوں نے کہا اگر جنگجو لیڈر شپ سے بھی بات چیت کی جائے اور دوسرے مرحلے میں پاکستان کو بھی اس میں شامل کیا جائے تو کوئی قباحت نہیں۔سابق وزیر نے قومی تحقیقاتی ایجنسی’’این آئی ائے‘‘ کی طرف سے دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’ مین اسٹرئم جماعتوں کے لیڈروں کی جائیداد کا احاطہ بھی کیا جائے،کہ سیاست میں آنے سے قابل انکی جائیداد کتنی تھی،اور اب کتنی ہے،یہ دوہرا معیار کیوں‘‘۔انہوں نے کہا کہ چند لوگوں سے ہی حساب،کتاب کیوں دیگر کو بھی جوابدہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں،لوگوں کے احساسات اور جذبات کو روندنے،بدعنوانی،اقربا پروری اور خاندانی حکمرانی کو پروان چڑھانے میں پیش پیش رہے ہیں،عبدالغنی وکیل نے کانگریس کا ذکر کئے بغیر کہا’’جس جماعت نے 1947سے کشمیریوں کا سب سے زیادہ استحصال کیا اور دفعہ370کو سب سے زیادہ کمزور کر کے46ترامیم کی،وہی جماعت ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بچانے کی باتیں کر رہی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اب بہت دیر تک وہ خاموش نہیں رہ سکتے،اور ریاستی عوام کا استحصال کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔اس موقعہ پر سابق وزیر گل چین سنگھ چاڑک نے جموں اور لداخ کے فریقین سے بات کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ روایتی سیاست دانوں کے بغیر بھی لوگ ہیں،جو بڑی آواز کی نمائندگی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ70برسوں سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا،اور اب خواتین کی گیسو تراشی کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔پریس کانفرنس میں محمد رفیق شاہ اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔
مذاکرات کار کی تقرری اور کشمیر کی صورتحال
کانگریس پالیسی ساز گروپ کی اہم میٹنگ طلب
سرینگر//کشمیر کی صورتحال اور مرکز کی مذاکراتی پہل کا احاطہ کرنے کیلئے بدھ کی سہ پہر نئی دہلی میں کانگریس پالیسی ساز گروپ کی اہم میٹنگ طلب کی گئی ہے ۔معلوم ہواکہ کشمیرسے متعلق کانگریس کے پالیسی سازگروپ کی ایک اہم میٹنگ 26اکتوبربروزبدھ کوسہ پہر4بجے نئی دہلی میں منعقدہوگی ،جس دوران جموں وکشمیرکی تازہ ترین صورتحال ،مرکزکی مذاکراتی پہل اورآئندہ حکمت عملی کوزیرغورلایاجائیگا۔معلوم ہواکہ گروپ کے سربراہ منموہن سنگھ کی زیرصدارت اس میٹنگ میں پی چدمبرم ،ڈاکٹرکرن سنگھ ،امبیکاسونی،غلام نبی آزاد،غلام احمدمیر،طارق حمیدقرہ ،نونگ ریگزن جورااورشیام لعل شرماشرکت کریں گے ۔کانگریس کے ذرائع نے مزیدبتایاکہ سہ پہر4بجے شروع ہونے والی اس میٹنگ میں کشمیرکی صورتحال ،عوام میں پائی جانے والی عدم تحفظ کی لہر،مرکزکی مذاکراتی پہل اورآئندہ حکمت عملی کوزیرغورلایاجائیگا۔ذرائع کامزیدکہناتھاکہ میٹنگ کے دوران اسبات کوزیرغورلایاجائیگاکہ مذاکرات کی پہل کامعاملہ کس حدتک سنجیدگی کیساتھ اُٹھایاگیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اپنی طرف سے سنجیدگی کے ساتھ ایک کوشش شروع کر چکی ہے کہ کشمیری عوام کو اعتماد میں لے کر وہاں کے حالات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کشمیر سے جڑے مسائل کو پر امن طور حل کرنے کی راہ ہموار کی جاسکے ۔ کانگریس ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ماہ پارٹی کے پالیسی پلاننگ گروپ نے جموں اور سرینگر میں 50 سے زیادہ وفود کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ جموںوکشمیر کے عوام کن مشکلات سے دوچار ہیں ، ان کے مسائل کیا ہیں اور ریاست سے جڑے مختلف نوعیت کے مسائل کو کس طرح سے حل کیا جاسکتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ بدھ کو نئی دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں یہ فیصلہ بھی لیا جائیگا کہ کشمیر سے متعلق پارٹی کا پالیسی ساز گروپ کب لداخ کا دورہ کرے گا ۔
مذاکراتی عمل کا اعلان خوش آئند:سنجے صراف
’فریقین کو موقع ہاتھ سے گنوانا نہیں چاہئے‘
بلال فرقانی
سرینگر// مرکزی حکومت کی طرف سے مذاکراتی عمل کے اعلان کو خوش آئندہ قدم قرار دیتے ہوئے ایل جے پی کے قومی ترجمان سنجے صراف نے کہا کہ فریقین کو اس موقعے کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہے۔سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران سنجے صراف نے جنگجو لیڈرشپ سمیت تمام فریقین کو بات چیت میں شامل کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجوانوں نے پیدائشی طور پر بندوق یا پتھر ہاتھوں میں نہیں اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ میز پر ہی تمام مسائل کا حل ہوتا ہے،اور اب جب مرکزی حکومت نے ایک مثبت پہل شروع کی ہے،تو فریقین کو بھی مثبت جواب دیکر تشدد کا خاتمہ کرنے کیلئے اس پہل کا حصہ بننا چاہے۔سنجے صراف نے وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی طرف سے بات چیت کے اعلان کو بروقت اور انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار نے اپنا واعدہ پورا کیا۔انہوں نے کہا کہ ایل جے پی روز اول سے ہی فریقین سے بات چیت کی وکالت کرتی آئی ہے،اور مرکزی حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے،وہ خوش آئندہ ہے۔وادی میں مبینہ چوٹیاں کاٹنے کے واقعات کو سماجی مسئلہ قرار دیتے ہوئے ایل جے پی کے قومی ترجمان سنجے صراف نے کہا کہ اس مسئلے کو سیاست کے نذر کرنا،اور سیاسی پوائنٹ حاصل کرنے کے عمل میں تبدیل نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی سائنسی بنیادوں پر تحقیق جہاں ضرری ہے،وہی حکومت کو یہ بات بھی یقینی بنانی چاہے کہ وہ خواتین کو عدم تحفظ کا شکار ہونے سے بچائے۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری خواتین خوف و ہراس میں مبتلا ہیں،اور مبینہ متاثرین بھی صدمے میں ہیں۔سنجے صراف نے خبردار کیا کہ سماجی مسائل کو سیاسی مسئلہ نہ بنیا جائے،اور سیاسی پوائنٹ حاصل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ممبر اسمبلی حبہ کدل کی طرف سے کیں گئے دعوئے کہ انہیں معلوم ہے کہ کون لوگ اس میں ملوث ہے،پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سنجے صراف نے کہا کہ پولیس کو ان سے پوچھ تاچھ کرنی چاہے ۔سنجے صراف نے کہا کہ خواتین کی مبینہ بال تراشی اور مابعد مشتبہ و معصوم افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے سے کئی سماجی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر لوگ اس قدر سخت دل نہیں ہوسکتے ہے کہ وہ معصوم افراد کو بال تراش ہونے کے شبہ میں جانورں جیسا سلوک رئو رکھے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ مشتبہ افراد کو علاقے کے معتبر اور معزز افراد یا مساجد و محلہ کمیٹیوں کے حوالے کیا جانا چاہے،جو ان سے متعلق ابتدائی تحقیقات کرسکیں۔
دنیشور شرما کی تقرری مذاکراتی عمل کو اثرانداز کرے گی
نئے مذاکرات کار کی نامزدگی پر مسلم مجلس مشاورت حیران
نئی دہلی//آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے ریاست جموں و کشمیر میں امن کی بحالی کے لیے حکومت کی نئی پہل پرحیرانگی کا اظہار کیاہے۔صدر مشاورت نے نئی مذاکرات کار کے انتخاب پر بھی حیرانگی کا اظہار کیا اور اس بات کے خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ نئے مذاکرات کارشری دنیشور شرما ، سابق آئی بی سربراہ کی سابقہ ادوارمیں سیکوریٹی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں سے وابستگی اس مذاکراتی عمل کو اثر انداز کیے بغیر نہیں رہے گی ۔صدر مشاورت نے اس بات پر زور دیا کہ اگر سرکار سنجیدگی کے ساتھ کشمیر کے تمام طبقات کے ساتھ گفتگو کرنا چاہتی ہے تو مذاکرات کی تعداد تین افراد تک بڑھائی جانی چاہئے اور باقی دو افراد بھارتیہ سول سو سائٹی یا سابق سیاست دانوں میں سے ہونی چاہئے۔مذاکرات کی کامیابی اس بات پر بھی منحصر ہے کہ علیحدگی پسند قائدین کی فوری رہائی ہو اور مختلف موقع پر پکڑے گئے ان تمام نوجوانوں کی رہائی بھی ہوجن کی مختلف مظاہروں کے درمیان گرفتاری عمل میں آئی ہے اور ایسے تمام طلباء و نوجوانوں کے خلاف مقدمات فوری طور سے واپس لئے جائیں جن کے خلاف پتھر بازی کے مبینہ مقدمات قائم ہیںتاکہ مذاکرات کے لیے سازگار فضا قائم ہو سکے۔صدر مشاورت نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ ملک کی سول سوسائٹی کے تمام ان ذمہ داران جو کشمیر میں امن و امان کی کو ششوں میںمختلف مواقع پر کوشاں رہے ہیں ان سے بھی نئے مذاکرات کا ر کو رابطہ قائم کرنا چاہئے۔صدر مشاورت کا ماننا ہے کہ اچھا ہوتا اگر سنجیدگی کے ساتھ سابقہ دور میں رہے مذاکرات کاروں کی رپورٹوں کو سامنے رکھ کر سرکار کوئی ٹھوس پالیسی بناتی کیونکہ پچھلے چند برسوں میں ریاست میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہوئی ہے اور ریاستی عوام کی ناراضگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
بھارت سیاسی طور مقابلہ کرے: انقلابی
سرینگر//محاذآزادی نے کہاہے کہ بھارتی سیاستداں اور دیگر منصوبہ ساز اشخاص کو چاہئے کہ کشمیری عوام اور قائدین حریت کا مقابلہ سیاسی سطح پر کریں نہ کہ دھونس دباو، گولی اور لاٹھی سے۔ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرپرست اعلی محمد اعظم انقلابی اور صدر سید الطاف اندرابی نے کہاکہ جس طرح سے کشمیری عوام اور قائدین ایک پرامن جمہوری انداز سے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اسے حکمران طبقہ بوکھلاہٹ شکار ہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ استعماری قوتیں اس بات سے لاعلم ہیں کہ عوامی تحریک کو کتنا بھی دبانے کی کوشش کریں ،کتنا بھی ظلم و تشدد کریں پھر بھی کشمیری عوام اپنے حق یعنی حق خودارادیت کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے رہیں گے۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ سہ فریقی مذاکرات کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے اور کشمیر میں خون خرابے کو بند کرکے تمام گرفتار شدگان کو ہاکیاجائے ۔
خواجہ عبدالغنی لون کی صاحبزادی کی وفات پر مزاحمتی خیمہ کا اظہار رنج
سرینگر//شہید حریت خواجہ عبدالغنی لون کی صاحبزادی صفیہ غنی لون کے انتقال پر انجمن شرعی شعییاں، لبریشن فرنٹ (آر)اور ینگ مینز لیگ نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انجمن شرعی شیعیان سربراہ آغا سید حسن نے جملہ پسماندگان اور لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ موصوفہ ایک ایسی بے بدل سیاسی شخصیت کی صاحبزادی تھی جس کے منفرد سیاسی کردار و عمل اور بے باکی نے کشمیر کی سیاست پر ایسے ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں جو کشمیریوں کی سیاسی جدوجہد کی تاریخ میں ایک مدبرانہ اور دوراندیشانہ باب کی حیثیت رکھتا ہے۔آغا حسن نے مرحومہ کے براداران بلال غنی لون، سجاد غنی لون اور شوہر سیف الدین لون سے دلی تعزیت اور تسلیت کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کے صبر جمیل کیلئے دعا کی۔ دریں اثناءآغا سید حسن نے اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن اور معروف و مقتدر عالم دین مفتی کفایت حسین نقوی مظفر آباد کے بھانجے مجاہد حسین شاہ کے اچانک انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا۔ادھر لبریشن فرنٹ ( آر ) سرپرست اعلی بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے مرحوم عبدالغنی لون کی دختر کے انتقال رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی اور بلال غنی لون سے تعزیت کرتے ہوئے سوگوار خاندان کے صبر و تحمل اور مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی ۔اس دوران ینگ مینز لیگ کا ایک وفد زیر قیادت چیئرمین امتیاز احمد ریشی نے صنعت نگر جاکر شہید حریت عبدالغنی لون کی بیٹی کے انتقال پر انکے اہل خانہ خاص کر بلال غنی لون کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔
پلوامہ میں رائے دہندگان کےلئے اضافی کیمپ قائم ہوگا
پلوامہ//ضلع چناﺅآفیسر پلوامہ نے عام لوگوں اور بوتھ لیول آفیسران کو مطلع کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی خواہش کے مطابق 29اکتوبر2017ءکو ضلع میں رائے دہندگان کے لئے اضافی کیمپ کا انعقاد کیا جائے گا۔چنانچہ تمام بوتھ لیول آفیسران کو ہدایت دی جارہی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنوں میں فارم6،7،8اور8اے کے ساتھ حاضر رہیں۔البتہ سویپ سے متعلق سرگرمیاں،مثلاً کھیل سرگرمیاں ،ڈرائنگ ،مصوری اور رنگولی مقابلہ جاتی پروگرام اوربحث ومباحثے اورمضمون نویسی کا مقابلہ جاتی پروگرام ضلع میں 28اکتوبر 2017ءکو منعقد ہوگا۔
کے اے ایس ایسوسی ایشن کے انتخابات کا اعلان
تصدق حسین میر صدر اورانل شرما نائب صدر منتخب
سرینگر//جموں وکشمیر ایڈمنسٹریٹو سروسز افیسرس ایسوسی ایشن کے انتخابات کے نتائج کا اعلان آج کیا گیا جس میں86 فیصد افسروں نے اپنے ووٹ ڈالے۔سیکرٹری ایس ایس آر بی تصدق حسین میر بحیثیت صدر منتخب ہوئے، امور نوجوان و کھیل کود کے سپیشل اسسٹنٹ انل شرما نائب صدر جب کہ محکمہ خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری محمد شاہد سلیم بحیثیت جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ سیاحت وسیم راجا اور وزیر مملکت تعلیم و سیاحت کے سپیشل اسسٹنٹ روہت شرما خزانچی منتخب ہوئے۔ناظم سکولی تعلیم ڈاکٹر جی این اتو جو انتخابات کے لئے ریٹرننگ افسر مقرر کئے گئے تھے، نے اس موقعہ پر کہا کہ چند اضلاع میں100 فیصد ووٹ ڈالنے کا عمل ریکارڈ کیا گیا۔انتخابات میں بڑے پیمانے پر حصہ لینے سے کے اے ایس افسروں نے یہ پیغام ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے التواءمیں پڑے معاملات کو فوری طور کروانا چاہتے ہیں۔