عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//ایک اہم پیش رفت میں انتظامی کونسل ،جس کی میٹنگ یہاں لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا کی صدارت میں منعقد ہوئی ،نے ایسی اراضی جو محکمہ مال کے ریکارڈمیں غیرممکن اراضی کے طوردرج ہے، کانقشہ کھینچنے کی نظرثانی شدہ پالیسی کو منظوری دی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد ایسی اراضی (کھڈوں) کو الگ کرنا ہے جو پانی کا راستہ نہیں بناتے ہیں اس طرح الگ کی گئی اراضی کو بعد میں ترقی دی جاسکتی ہے۔ یہ فیصلہ انتظامی کونسل کے سابقہ فیصلہ نمبر 17/01/2022 مورخہ 29.01.2022 اور اس کے بعد کے حکومتی حکم نمبر 18-JK(Rev) of 2022 مورخہ 04.02.2022 کو آسان بناتا ہے جس کے تحت اس سلسلے میں حد بندی/ حد بندی کی مشق کو انجام دینے کے لیے ایک 3 سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔نئی پالیسی کے تحت، طریقہ کار کو غیرمرکوزبنایا گیا ہے، جس سے ڈپٹی کمشنر کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ریاستی اراضی کے لیے اراضی کے سائز سے قطع نظر، ضلعی سطح کی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر حدبندی انجام دینے کی اجازت دے سکیں گے۔ نجی اراضی کے لیے، ڈپٹی کمشنر ضلعی سطح کی کمیٹی کی سفارش پر 200 کنال فی خسرہ تک کی حدبندی کی اجازت دے سکتا ہے، جبکہ ڈویژنل سطح کی کمیٹی اور ڈویژنل کمشنر 200-500 کنال فی خسرہ کی حدبندی کی جازت دے سکتے ہیں۔ دیگر تمام تجاویز کو یوٹی سطح کی کمیٹی منظور کرے گی۔ اس طرح غیرمرکوزیت حدبندی کے طریقہ کار کوموثر، شفاف اور بروقت یقینی بنائے گا۔ یہ عمل بیک وقت مختلف اضلاع میں جدید اور سائنسی ٹیکنالوجی جیسے ڈیجیٹل ایلیویشن ماڈل/ڈیجیٹل ٹیریئن ماڈل اور ہائیڈرولوجیکل/ہائیڈرولک ماڈلنگ وغیرہ کا استعمال کرتے ہوئے کیا جائے گا۔توقع ہے کہ اس فیصلے سے صنعتی ترقی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور نئی سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا۔ مزید برآں، یہ الگ الگ علاقوں میں منصوبہ بند شہری ترقی کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر کام کرتا ہے۔