سرینگر //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ محکمہ صحت میں تبادلے ایک صنعت کی شکل اختیار کرچکی ہے اور ایک منصوبہ بند مافیا یہ کام انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے افسران اور مافیاکے درمیان گڑھ جوڑ ہے ۔ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ محکمہ صحت میں تبادلے ایک فائدہ مند صنعت بند چکی ہے اور تبادلوں کیلئے پیسے لئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر من پسند علاقے میں تعیناتی کیلئے ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا کہ ڈاکٹروں کا ایک گروپ سرگرم ہے جو محکمہ صحت کے عہدیداران کے ساتھ مل کر مافیا چلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ڈاکٹروں کو من پسند عہدے دئے گئے ہیں اور مافیا چلانے کیلئے ہر دم تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ حکام کی ہدایت پر ہی پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہیں اور پریس بیان بھی عہدیداران کی ہدایت پر ہی جاری کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس گروپ کے ایک ڈاکٹر کو ڈائریکٹریٹ ہیلتھ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے تاکہ وہ ایسی پریس کانفرنسوں کا انعقاد کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ان ڈاکٹروں کے تبادلے عمل میں نہیں لائے جاتے ہیں اور اگر انکے تبادلے عمل میں لائے جاتے ہیں تو احکامات بہت جلد تبدیل کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا سکینڈل ہے جو پچھلے کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ ڈاکٹر نثار نے کہا کہ دیہی علاقوں میں طبی نظام بدتری کی طرف گامزن ہے جس کے نتیجے میں مریضوں کو مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈاکٹر بجائے کہ مریضوں کا خیال رکھنے کے اپنی تعیناتی کا خیال رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں مریضوں کو سرینگر کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ٹرانسفر پالیسی مریضوں کو بہتر علاج و معالجہ فراہم کرنے کیلئے بنائی گئی اور دور دراز علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی کو دور کیا جائے تاہم ٹرانسفر پالیسی صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کے تحت ڈاکٹروں کو دو سے تین سال تک دور دراز علاقوں میں دینے ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کو مشکل ترین علاقے میں دو سال اور بی کیٹگری یعنی مشکل علاقے میں 5سال تعینات رہنا ہوتا ہے تاہم اسکے بائوجود بھی ڈاکٹر اپنی مرضی کی جگہوں پر تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔