حمیرا فاروق۔ شوپیان
زندگی بغیر محبت و عزت کے ویران اور بغیر اس کے زندگی کا کوئی مزا بھی نہیں۔ جب انسان ہیں تو تب اس میں محبت کا پہلو بھی لازم و ملزوم ہے ورنہ زندگی کسی عذاب سے کچھ کم نہیں۔ انسانیت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت و شفقت کے ساتھ پیش آئے ،کدورت سے دل کو پاک کریں کیونکہ یہ انسانی زندگی کے لئے مضر ہے ۔محبت تو وہ ہے جس کو دل وجان سے نبھایا جائے ورنہ ضرورتوں کیلئے تو جانور بھی ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ اصلی محبت وہ ہے جو تاعمر ساتھ رہے ،چاہے انسان دُکھ درد ،غم یا خوشی میں کیوں نہ گزر رہا ہو ۔ انسان امیر ہو یا غریب ،خوبصورت ہو یا بدصورت ۔لیکن محبت کا حق دار سب سے زیادہ عزت کرنے والا اور باوفا انسان ہوتا ہے جو نہ کبھی آپ سے جھوٹ بولے اور نہ آپ کو تکالیف سے گزرنے دیں۔ ایسی محبت انسان کو جینے کا الگ ہی مزہ اور رنگ دیتا ہے اور یہ کسی نعمت اور معجزے سے کم نہیں ۔ ورنہ سب جانتے ہوں گے کہ اصلی منزل ہمیں اکیلے ہی طے کرنی ہے۔ انسان اگرچہ دنیا میں ہجوم کے ساتھ بھی رہے، تو بھی قبر میں تنہا جائے گا، جہاں اسکو خود اپنے کرتوتوں کا حساب دینا ہے ۔لہٰذا اس منزل کے لیے ایک خوبصورت راستہ چُنے، جسے صراط مستقیم کہا جاتا ہے۔کیونکہ انسان کو قیامت کا سفر تنہا بنا دیتی ہے لیکن یہ اُس کے اعمال پر منحصر ہے ،چاہے حسن عمل ہو ،لیکن اس کے لئے مسلمان ہونا شرط ہے ۔ وہ تنہا کبھی نہیں رہے گا، جنت میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ رہے گا۔
جنت کیسی ہوگی؟ اس کا تصور کرنا ہمارے لئے محال ہے۔ لیکن اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اس کی کچھ ایسی مثالیں پیش کیں ،اور سورہ الاعراف میں کچھ ایسا نقشہ کھینچا ،کہ انسان اندازہ لگا سکتا ہے کہ کیسا ہوگا، تو اسوقت انسان پر ایک الگ قسم کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جب تذ کرہ ٔجنت ہوتا ہے ۔دل خوشیوں سے لبریز ہو جاتا ہے ،سکون قلب اور امیدیں مضبوط ہوتی ہیں ۔ انسان دنیا کے ہر غم سے مبریٰ، پاک ہوجاتا ہے ۔ دل میںقوتِ ایمان سےتمام پریشانیوں کا ازالہ ہوجاتا ہے کیونکہ جب انسان کو معلوم ہوتا ہے جنت میں اپنے محبت کرنے والوں کے ساتھ ہوں تو اس کو کسی چیز کی ضرورت نہیں رہتی۔ وہ اپنےدئیے ہوئے پیار کو کبھی گنوانا نہیں چاہتا، یہ ہر ایک انسان کی فطرت ہے ۔جنت میں دلوں کو نہ توڑ دیا جائے گا بلکہ حسد و بغض سے پاک کیا جائےگا اور ہر ایک فرد اپنی محبت کرنے والے کے ساتھ ہوگا، کوئی کسی سے جدا نہیں ہوگا۔ وہاں نہ کسی کو تنہائی ستائے گی اور نہ کسی کی یاد ۔ وہاں ہر کوئی اپنی من پسند کی چیزوں سے آباد رہے گا ۔بس تنہائی انہیں ستائے گی، جن میں سے ایک جہنم میں جائے گا اور دوسرا جنت میں اور وہ انسان کے لئے دائمی جدائی کا سبب بھی ہے ۔دل کو ایک طرف سے سکون اور دوسری طرف سے ڈر بھی محسوس ہوتا ہے کہ کہیںہم بھی تو اُن ہی میں شمار تو نہیں، جس کی وجہ سے ہم دنیا میں بے پناہ محبت کرنے والے سےابدً ابداً جدا رہنا پڑے گا ۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ دل کی دنیا کا رشتہ رب العزت سے جوڑ لیں اور دنیا میں ایک ایسے انسان کا انتخاب کریں جو ہماری آخرت میں ساتھ رہنے کے قائل ہو گا، جو نہ آپ کو دنیاوی امور اور نہ اُخروی امور میں جھوٹ بولے گا ،نہ آپ کی امانتوں میں خیانت کرے گا۔آخرتنہائی کے اس غم سے باہر نکلنے کے لیے ہمارے پاس ایک راستہ ہے جس سے ہم قبر کی تنہائی سے بچنے کے لیے دنیا میں تنہا ہو کر اس سے پناہ مانگے، جس کے بغیر وہاں تنہا ہمیں کوئی اُس تنہائی سے نہ بچاسکے ۔وہی آخری اور اصلی فیصلہ کرنے والا ہے محبت اور تنہائی کا۔
[email protected]