گول//ماڈل ہائر سکینڈری سکول گول میںسالانہ دن کی تقریب منعقد کی گئی جس کی صدارت پرنسپل نانا جی تکو نے کی جبکہ ایس ڈی ایم گول مہمانِ خصوصی اورڈی ایس پی گول،ایس ایچ او،زیڈ ای او،زیڈ پی او مہمانانِ ذی وقار کے طورپرموجود تھے ۔اس موقعہ پر سٹیج سکریٹری کے فرائض سکول ہذاکے سینئرلیکچرارمنظوراحمدتراگوال نے انجام دئے۔ دیگر اساتذہ کے علاوہ تقریب میں والدین اور معزز شہریوںکی بھاری تعداد نے بھی شرکت کی۔ بچوںنے رنگا رنگ تمدنی پروگرام پیش کئے جب کہ ہائر سکینڈری سکول میں موجودہ پرنسپل کے آنے سے ہوئے سدھار پر مسرت کااظہارکرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ انہیںاب یہ امیدجاگی ہے کہ یہ سکول ایک ماڈل بن کرہی رہے گا کیونکہ کچھ برسوں سے اس سکول میںسدھار آ رہاہے اور یہاںپر پرنسپل بڑے ہی دلچسپی سے کام رہے ہیںجو ایک مثال ہے۔ مقررین نے کہاکہ ہائرسکینڈری سکول گول کی بنیاد1934ءمیںمہاراجہ کے دورمیںایک پرئمری سکول کی سطح پر ڈالی گئی تھی جویہاںکے معزز شہریوںنے ڈالی تھی اور اسی ہائر سکینڈری سکول سے ایسے بھی ہونہار طالب علم نکلے جو ریاست میںمختلف بڑے عہدوںپرفائز ہیں۔انہوںنے اُن اساتذہ کوبھی اس وقت خراج عقیدت پیش کیا جنہوںنے بڑے ہی ایمانداری، دلچسپی سے یہاں اس سکول کو آج ماڈل اسکول تک پہنچایا۔اس موقعہ پر پرنسپل ناناجی تکوکی جانب سے سکول میںہربل گارڈن بنائے جانے پربھی بہت تعریف کی اورکہاکہ یہ سکول کی ترقی کی پیش قدمی ہے اورامیدکی جارہی ہے کہ سکول یہاںپر ماڈل بن کررہے گا ۔ اس موقعہ پر والدین نے سکول میںبچوںکوکمپیوٹر سکھانے پرزور دیتے ہوئے کہاکہ سکول انتظامیہ کو بچوںکو کمپیوٹرتعلیم دینے پرغور کرنا چاہئے ۔وہیں ماڈل ہائر سکینڈری سکول کے پرنسپل نے والدین کی جانب سے تال میل کے فقدان پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ افسوس کامقام ہے کہ سکول میںآج سالانہ دن ویوم والدین کے طورپر یہ پروگرام منعقد کیاجارہا ہے لیکن والدین کی آمد یہاںپرنفی کے برابر ہے ۔انہوںنے کہاکہ والدین کاایک بہت بڑا فرض بنتاہے کہ وہ بچوںکی پڑھائی پردھیان دیں۔انہوںنے اس موقعہ پرپُر نم آنکھوںسے اپنی زندگی پرمختصر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ”جب میںباریں جماعت میںپڑھتاتھا جب مجھے معلوم ہواہے میری والدہ انپڑھ ہے“اور اس دوران پرنسپل کے آنکھوںسے آنسونکل آئے اور پوری مجلس میں طالب علموںکے ساتھ ساتھ مجلس میںموجود دوسرے لوگوںکے آنکھیں نم ہوئیں۔ پرنسپل نے اس موقعہ پرکہاکہ والدین انپڑھ ہویاپڑھے ہوئے انہیںبچوںکے تئیں ہمدردی اور دلچسپی کامظاہرہ کرنا چاہئے اور اپنے بچوںکی پڑھائی پر دھیان دینا چاہئے سبھی قصور کو اساتذہ کے کاندھو ںپرٹھونس دیتے ہو یہ ٹھیک نہیںہے بچوںمیںپڑھائی کے فقدان کے ذمہ دار والدین بھی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وہ پورے زون میں بچوںکی پڑھائی کے تئیں فکر مند ہیںاور والدین و عوام کو آگے آنا چاہئے وہ کسی بھی مسئلے سے پیچھے نہیںہٹیںگے۔ آخر پرانہوںنے شکریہ کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ والدین اور اساتذہ کے تال میل سے ہی بچوںکامستقبل روشن ہوسکتاہے اورامید ہے کہ آئندہ میری باتوںپریہ دھیان دیںگے۔