سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ایس پی وید سے جنگجوؤں کے بندوق کا راستہ چھوڑ کر گھر لوٹنے کے دعویٰ کی وضاحت چاہتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس چیف کی دعویداری اور وادیٔ کشمیر کی زمینی صورتحال آپس میں میل نہیں کھاتی ہے۔جموں میں مختلف طبقات سے آئے لوگوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ ایس پی وید کا یہ کہنا درست ہے کہ جنگجو بیٹوں کو انکی ماؤں کی محبت بندوق چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی طاقت رکھتی ہے لیکن انکا کیا کہ جنہیں خود سرکاری فوسز ہی کی زیادتیاں جنگجو بننے پر آمادہ کرتی ہیں۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار واقعہ صلح جوئی میں یقین رکھتی ہے اور اسے ماؤں کے درد کا احساس ہے تو پھر نوجوانوں کو روز ہی پولیس تھانوں میں بلاکر انکی تذلیل کرکے انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت کیوں بند کردیا جاتا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ ڈی جی پولیس شائد اس حقیقت سے نا آشنا ہیں کہ حاجن،ہندوارہ،اونتی پورہ،شوپیان اور دیگر علاقوں میں گذشتہ دو یا تین ماہ کے دوران پولیس نے درجنوں نوجوانوں کو، انکی ماؤں کے مقامی افسروں کے سامنے گڑگڑانے کے باوجود،پی ایس اے کے تحت دھر لیا ہے۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ اگر پولس چیف اور انکی ٹیم اتنا ہی ماؤں کے جذبات،اپنے بچوں کیلئے انکی محبت اور اس طرح کی چیزوں کو سمجھتی ہے تو پھر ان ماؤں کی التجاؤں کو ان سنا کیوں کیا جارہا ہے کہ جو مختلف پولس تھانوں،جیلوں یا عقوبت خانوں میں بند اپنے بچوں کی رہائی کیلئے در در خاک چھانتی آرہی ہیں۔