سرینگر//سرکار کی طرف سے مالی سال کے آخر میں صرف15فیصد رقومات کو واگزار کرنے کے حکم نامہ اور مبینہ11سو کروڑ روپے کی عدم ادائیگی،کے بعد ترقیاتی کاموں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے،کیونکہ تعمیراتی ٹھیکیداروں کا ماننا ہے ’’ اگر رقومات کی ادائیگی وقت پر نہیں ہوئی تو500کروڑ روپے کی رقم لیپس ہوجائے گی‘‘۔مالی سال کے آخر میں مالی بحران اگر چہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اور فنڈس کی عدم موجودگی کے خلاف تعمیراتی ٹھیکیداروں،میٹریل سپلائی کرنے والوں،میکڈم پلانٹ مالکان اور دیگر لوگوں کا احتجاج ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے،تاہم اب کی بار انتخابات کے عین موقعہ اور دربار مو کی آمد آمد پر ترقیاتی کاموں کے بائیکاٹ سے سرکار سکتے میں آسکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ کے پاس قریب755کروڑ روپے کی رقم واجب الادا ہے،جبکہ محکمہ آب رسانی،آبپاشی،میکنکل،سٹی ڈرینیج،فلڈ کنٹرول کے پاس قریب300کروڑ روپے کی رقم واجب الادا ہے۔ واجب الادا رقومات کی عدم ادائیگی کے خلاف23مارچ سے ٹھیکیدار برسر احتجاج ہیں۔صورتحال کا انداز اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرینگر کے راجباغ علاقے میں واقع چیف انجینئرنگ آفس کمپلیکس میں ایک ہفتہ کے دوران5بار چیف انجینئرنگ دفاتر کو مقفل کیا گیا ،جبکہ روزانہ کی بنیادوں پر سینکڑوں ٹھیکیدارچیف انجینئر دفتر میں خیمہ زن رہتے ہیں،وہی صدر ضلع و تحاصیل مقامات پر بھی دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ ٹھیکیداروں نے ترقیاتی کاموں کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک واجب الادا رقومات کی ادائیگی اور15فیصد فنڈس کی واگزاری کے احکامات واپس نہیں لئے جاتے،تب تک وہ کام بند کریں گے۔ ٹھیکیداروں کی طرف سے ترقیاتی کاموں کے بند کرنے سے کئی بڑے پروجیکٹوں کی تکمیل بھی خطرے میں پڑ چکی ہے،جبکہ ان پروجیکٹوں میں کئی ڈیڈ لائنیں پہلے ہی فوت ہو چکی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں سرکار کے پاس واجب الادا رقومات کی واگزار کیلئے کچھ ٹھیکیداروں نے جموں میں ڈھیرہ ڈال کر سیول سیکریٹریٹ کا طواف کرنا شروع کر دیا ہیں،وہیں وادی میںٹھیکیداروں اورمیکڈم پلانٹ مالکان کی بیشتر تعداد سڑکوں پر برسر احتجاج ہیں،اور انجینئرنگ دفاتروں میں خیمہ زن ہیں۔ کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ قریب1024کروڑ روپے کی رقم سرکار کے پاس واجب الادا ہے۔ ڈار کا ماننا ہے کہ اگر سرکار اپنا حکم نامہ واپس نہیں لے گی تو قریب500کروڑ روپے کی رقم لیپس ہوگی۔جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے غلام جیلانی پرزہ نے کہا کہ اگر چہ ریاستی چیف سیکریٹری نے چند ماہ قبل یقین دہانی کرائی تھی کہ یکمشت واجب الادا رقومات کی ادائیگی کی جائے گی،اور اس سلسلے میں بنک کے ساتھ باہمی یاداشت پر بھی دستخط کریں گے،تاہم بیروکریٹوں نے انہیں اس سے روک دیا۔میگڈم پلانٹ اونر س ایسو سی ایشن کے صدر مشتاق احمد میرنے الزام عائد کیا کہ گزشتہ ایک برس سے واجب الادا رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی۔‘‘ سنیئر کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹیکے سربراہ بشیر احمد خان نے واضح کیا کہ ایک منصوبے کے تحت کشمیری ٹھیکیداروں اور میکڈم پلانٹ مالکان کے ہاتھوں میں کشکول دینے کی کوشش کی جا رہی ہے،اور معیشت اور مالی پوزیشن کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ شیخ باغ کانٹریکٹرس کمیٹی کے صدر تصدق حسین لاوے نے ’’افسر شاہی‘‘ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی و فنی منظوری کے علاوہ رقومات کی دستیابی انکا کام تھا،تاہم انہوں نے اپنے کام سے لاپرواہی کی ،جس کیلئے انہیں جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔