شبیر احمد بٹ
امتحانات طلباء و طالبات کو پرکھنے کی ایک اہم کسوٹی ہے ۔ امتحانات چاہیے چھوٹے بچوں کے ہوں یا بڑوں کے ۔ بورڈ کے ہوں یا یونیورسٹی کے ، ان کی اپنی ایک اہمیت اور افادیت ہے ۔ مارچ میں ہونے والے بورڈ امتحانات کی جہاں بات کی جائے اُ ن کے لئے اب بچوں کے پاس سرما کے تین مہینے تیاری کے لئے کافی ہیں ۔جن بچوں نے نومبر تک اپنا سیلبس مکمل کیا ہو گا ان کے پاس اب امتحان کی تیاری کے لئے اچھا خاصا وقت ہے ۔
اگر وہ ان تین مہینوں میں اپنے وقت کو اچھے سے ترتیب دے کر دلچسپی کے ساتھ امتحان کی تیاری پر توجہ مرکوز کریں گے تو وہ ضرور کامیاب ہوجائیں گے ۔
’’ پرکشا پہ چرچا‘‘ پروگرام کے تحت بھی اس نقطے پر زیادہ زور دیا گیا ہے کہ امتحانات کو بچوں کے لئے پُر تناو نہ بنایا جائے ۔امتحانات کے نام پر بچوں کو ذہنی تناو کا شکار نہیں بنانا چاہیے ۔اسکولی طلبا ء کو بھی چاہیے کہ وہ اس بارے میں اپنی اپنی تجاویز کو پیش کریں ۔اب چونکہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی ٹونٹی ٹونٹی کے تحت صرف بارہویں جماعت کے امتحانات ہی بورڈ امتحانات ہوں گے، جب کہ دیگر جماعتوں کے امتحانات اسکولی سطح پر لئے جائیں گے ۔اگر یہ بارہویں کے امتحانات بھی دو یا تین سمسٹروں میں لئے جاتے تو شاید یہ ذہنی تناو اور کم ہوجاتا بلکہ اسکولوں میں بچوں کی حاضری کو یقینی بنانے اور انھیں جواب دہ بنانے کے لئے سمسٹر وائز امتحانات بہت ہی کارگر ثابت ہوتے ہیں ۔ایک تو سال بھر کا سیلبس دو تین حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے اور یہ طریقہ کار امتحانات کو پُرتناو نہیں بناتا ہے اور اس کو اختیار کرنے سے بچوں کی حاضری جو اکثر اسکولوں میں نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں ، ان کی حاضری کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے ۔اسکولی سطح پر یا سمسٹر وائز امتحانات کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بچے امتحانات کے تئیں سنجیدہ نہ ہوں یا امتحانات کو مذاق بنایا جائے ۔ بلکہ ہم سب کی زمہ داری ہےکہ امتحانات کا تقدس اور ان کی عظمت کو برقرار رکھا جائے ۔اساتذہ کی زمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی اچھے سے رہنمائی کریں ۔بچوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اساتذہ کے ساتھ جڑے رہے اور ان کے علمی اور عملی تجربات سے فائدہ اُٹھائیں ۔سابقہ امتحانات کے امتحانی پرچوں کو دیکھیں ۔ان بچوں سے بات کریں جنہوں نے ماضی میں ان امتحانات میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں پر ہر وقت اس بات کا دباو نہ ڈالئے کہ 100 یا 95 فیصدنمبرات حاصل کرنا ہی کامیابی کا نام ہے،بلکہ ان تین مہینوں میں اپنے بچوں کے ساتھ تعاون کریں اور انھیں امتحانات کے لئے تیار کریں۔ اپنے بچوں کے موبائل فونز کو چیک کرتے رہیے کہ وہ اس سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں یا پھر یہی موبائل ان کی ناکامی کا سبب تو نہیں بن رہا ہے ۔ بچوں کے اساتذہ کے ساتھ والدین کا رابطے میں رہنا بچوں کی مجموعی ترقی کے لئے لازمی ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کی صحت و تندرستی کا خیال بھی رکھنا بہت ضروری ہے ۔صحت و تندرستی کے اصولوں پر عمل کرنا امتحانات میں کامیابی کا اہم زریعہ ہوتا ہے ۔
رابطہ۔ 9622483080