ایجنسیز
لندن //لیپیڈیما ایک ایسی نامعلوم بیماری ہے جسے اکثر موٹاپا سمجھ لیا جاتا ہے۔ اس کے شکار افراد، جو زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں، کو علاج کے طور پر اپنا طرز زندگی تبدیل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔لیکن لیپیڈیما اس سے کہیں زیادہ سنگین اور پیچیدہ ہے اور اس کا علاج صرف وزن کم کرنا نہیں۔مختلف بیماریوں پر تحقیق کرنے والے گروپ لیپوڈیسٹروفیز کے مطابق لیپیڈیما میں چربی کے خلیات بے قابو انداز سے جسم میں جمع ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ ایسا زیادہ تر ٹانگوں میں ہوتا ہے تاہم اس سے کولہے اور بازو بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں کمر اور ٹانگوں کے درمیان عدم تناسب پیدا ہو جاتا ہے۔فی الحال اس کی تشخیص کے لیے کوئی ٹیسٹ نہیں تاہم مریض کی میڈیکل ہسٹری، جسمانی معائنہ اور متاثرہ شخص میں موجود دیگر امراض کی بنیاد پر اس کی تشخیص کی جاتی ہے۔اگرچہ اس بیماری کا پہلی بار تذکرہ 1940 میں کیا گیا لیکن اس کے باوجود گذشتہ کچھ دہائیوں کے دوران اس پر توجہ نہیں دی گئی۔مئی 2018 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اسے بیماری تسلیم کیا اور اسی برس لیپیڈیما پر پہلی متفقہ دستاویز سپین میں تیار کی گئی۔ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ لیپیڈیما کی وجہ جسمانی اعضا میں سیال جمع ہونا یا سوزش ہے لیکن فی الحال اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ اعضا میں سوزش یا درد اس کی علامات ہیں۔لیپیڈیما کی ایک بہت اہم خصوصیت ٹشو کو چھونے سے پیدا ہونے والا درد ہے۔ اس کے ساتھ صحت کے دیگر مسائل بھی ہوتے ہیں، جیسے جوڑوں اور پٹھوں میں مسائل اور نیند میں خلل۔اس بیماری کی وجہ کئی دیگر عوامل ہو سکتے ہیں، جن میں سے ایک وجہ ہارمونل ہے اور اس سے زیادہ تر خواتین متاثر ہوتی ہیں۔کچھ مطالعوں کے مطابق ہر دس میں سے تقریباً ایک عورت اس کا شکار بنتی ہے حالانکہ تشخیص کا طریقہ کار نہ ہونے اور لیپیڈیما کے بارے میں معلومات کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ ہم متاثرہ افراد کی صحیح تعداد کے بارے میں نہیں جان سکتے۔لیپیڈیما کے حوالے سے نقطہ نظر حالیہ دہائیوں میں مسلسل تبدیل ہوتا رہا ہے اور یقینا آنے والے برسوں میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس کا سب سے عام علاج سرجری، جیسے لائپوسیکشن جیسی تکنیک ہیں کیونکہ اس سے چربی پیدا کرنے والے ٹشوز کو ختم کیا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ اس بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے صحت کے بہت سے شعبوں پر توجہ دینا پڑتی ہے جسے 2022 میں یورپین لیپڈیما فورم میں بیان کیا گیا۔یہ انتہائی اہم ہے کہ مریض خود علاج کے لیے انتہائی متحرک رہے۔ مریض کا ایسی عادات کو اپنانا بھی ضروری ہے جو طویل مدت میں اس کی صحت میں بہتری لائیں۔لیپیڈیما کے مریضوں کو اس بارے میں معلومات دینا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ یہ کیا مرض ہے اور کون سی عادات اپنانا ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔فزیو تھراپی کے ذریعے مریض کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں کچھ سرگرمیاں شامل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے جبکہ ورزش کے حوالے سے بھی تجاویز دی جاتی ہیں۔