سرینگر //محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسزافرادی قوت کی شدید قلت کا شکار ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ محکمہ میں اسوقت 2261 فائر مین و دیگرملازمین کام کرررہے ہیں جن میں چند اعلیٰ افسران سمیت 260 اہلکار 2020تک سبکدوش ہونے والے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پچھلے 8برسوں سے محکمہ میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی ہے اور اس وقت صرف 986فائر مین کام کررہے ہیں حالانکہ یہ تعداد 2632ہونی چاہیے تھی۔ذرائع نے بتایا کہ کشمیر صوبے میں محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے پاس 188گاڑیوںکیلئے جہاں 376ڈرائیور تعینات ہونے چاہئے تھے، وہاں صرف 173ڈرائیور تعینات ہیں ۔عملے کی کمی کا خمیازہ کلہم طور پرآگ کے دوران خاکستر ہونے والے املاک کے مالکان کو ہی بھگتنا پڑتا ہے ۔محکمہ کے اعلیٰ افسران اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کی حالت کافی ابتر ہے۔ کشمیر میں آفات سماوی کے دوران لوگوں کی جان و مال کو بچانے کیلئے قائم کیا گیا محکمہ حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے دم توڑ رہا ہے۔ محکمہ پورے کشمیر صوبے میں 175اسٹیشنوں پر مشتمل ہے۔ لیکن افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے یہ لوگوں کی بہتر خدمات انجام دینے سے قاصر ہے کیونکہ آگ بجھانے کیلئے صرف 188گاڑیاں دستیاب ہیں۔ ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ جہاں 188گاڑیوں کیلئے376ڈرائیور تعینات ہونے چاہئے تھے وہاں صرف 173ڈرائیور تعینات رہتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ عملے کی کمی کی وجہ سے محکمہ کے اہلکار جائے واردات پر پہنچ کر آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہیں مگر آگ بجھانے کیلئے مختلف اسٹیشنوں سے گاڑیوں اور عملے کو بلانا پڑتا ہے جو کبھی کھبار لوگوں کیلئے کافی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کو احسن طریقے سے چلانے کیلئے کم سے کم 6ہزار سے زائد ملازمین کی ضرورت ہے جبکہ محکمہ میں صرف 2200افراد تعینات ہیں۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز میں سال 2010میں آخری بار اہلکاروں کی بھرتی عمل میں لائی گئی مگر تب سے محکمہ میں کسی اہلکار کی بھرتی نہیں ہوئی ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر کہیں فائر سٹیشن پر ایک گاڑی دستیاب رکھنی ہو تو اس کے لئے لازماً26اہلکار تعینات رہنے چاہیے، لیکن افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے فی الوقت صرف 9یا 10اہلکار تعینات ہیں۔محکمہ کے جوائنٹ ڈائریکٹر محمد اکبر ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’محکمہ میں تعینات اعلیٰ افسران امسال جون مہینے تک سبکدوش ہوجائیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر صاحبان ابھی بطور انچارچ ہی کام کررہے ہیں اور یہ صورتحال محکمہ کی ہر ایک کہانی بیان کرتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سال 2013میں تین سال کی جدو جہد کے بعد محکمہ میں بھرتی کیلئے ایک نوٹیفیکیشن جاری کی گئی لیکن حکومت تبدیل ہونے کے بعد نوٹیفیکیشن کو عدالت عالیہ نے کالعدم قرار دیا کیونکہ اسے انتخابی قوانین کے منافی قرار دیا گیا تھا۔تاہم عدالت نے انتخابات کے بعدبھرتی عمل شروع کرنے کی ہدایت دی تھی مگر تب سے بھی پانچ سال کا عرصہ ہونے کو ہے کوئی بھرتی عمل میں نہیں لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عملے کی کمی کی وجہ سے میں ازخود آگ بجھانے والی ٹیم کی قیادت کرتا ہوں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہوں کہ لوگوں کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔ واضح رہے کہ محکمہ فائر ینڈ ایمرجنسی سروسز نے سال 2014کے تباہ کن سیلاب میں بھی لوگوں کو بازیاب کرنے میں انتہائی اہم رول اداکیا تھا ۔