محمد بشارت
کوٹرنکہ //ضلع راجوری کے سب ڈویژن کوٹرنکہ کی پنچایت حلقہ لڑکوتی اس وقت شدید آبی بحران کا شکار ہے۔ برسات کے موسم کے باوجود، مقامی باشندے پینے کے صاف پانی کے ایک ایک قطرے کو ترس رہے ہیں۔ خاص طور پر وارڈ نمبر 4 اور 7 کے مکینوںنے محکمہ جل شکتی کے خلاف شدید ناراضگی اور احتجاج کا اظہار کیا ہے۔سابق پنچ محمد منیر، شبیر احمد، گلاب شاہ اور محمد بشیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم پچھلے پچاس برسوں سے پانی اور بجلی کے نام پر ووٹ دیتے آئے ہیں، لیکن بدقسمتی سے آج تک ہمیں بنیادی سہولیات مکمل طور پر فراہم نہیں کی گئیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جل جیون مشن کے تحت کروڑوں روپے خرچ کیے، لیکن زمینی سطح پر ان کے اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ برسات کے اس موسم میں بھی عورتیں، بچیاں اور بزرگ دو سے تین کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے قدرتی چشموں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران جانوروں کے حملے کا خطرہ بھی لاحق رہتا ہے، کیونکہ برسات میں جنگلی جانوروں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’جب الیکشن کا وقت آتا ہے، تو امیدوار وعدے کرتے ہیں کہ ہم ہر گھر کو نل سے جل، بجلی، سڑک اور سکول جیسی سہولیات دیں گے، لیکن جیت کے بعد کوئی بھی ہماری خبر نہیں لیتا‘‘۔جل جیون مشن، جس کا مقصد ہر گھر تک پائپ لائن کے ذریعے صاف پانی پہنچانا ہے، اس علاقے میں صرف دعووں تک محدود دکھائی دیتا ہے۔ عوامی نمائندے خاموش ہیں، اور محکمہ جل شکتی کے مقامی ملازمین غیرفعال نظر آتے ہیں۔علاقہ مکینوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ محکمہ جل شکتی کے اہلکاروں کو فوراً متحرک کیا جائے، اور اگر واقعی جل جیون مشن کا کام پنچایت میں جاری ہے، تو لڑکوتی کے عوام کو بھی اس کا فائدہ پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بھی انصاف ہو، ہماری بہنیں اور بیٹیاں روزانہ خطرناک راستوں سے پانی لانے پر مجبور نہ ہوں۔ حکومت اور انتظامیہ سے گزارش ہے کہ ’ہر گھر نل سے جل‘ کا خواب صرف نعرہ نہ رہے بلکہ حقیقت بنے‘‘۔