یواین آئی
نئی دہلی// فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے دفاعی شعبے میں خود انحصاری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مستقبل کی جنگوں میں فتح حاصل کرنی ہے۔ تو دیسی لڑاکا طیاروں اور ہتھیاروں کی تعداد کو بڑھانا ہوگا اور اس کے لیے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ ( ایچ اے ایل ) کو ہر سال 24 طیارے بنانے کا اپنا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔روز بروز بدلتے ہوئے حالات اور موجودہ جنگوں کے پیش نظر فضائیہ کی طاقت کی بڑھتی ہوئی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ایچ اے ایل اس چیلنج کا مقابلہ نہیں کر پاتی ہے تو ملک کے نجی شعبے کو آگے آنا ہو گا۔ اس کے لیے انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ فضائیہ میں لڑاکا طیاروں کے ا سکواڈرن کی تعداد راتوں رات نہیں بڑھائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ فضائیہ کو اس وقت اپنے پاس موجود طیاروں اور ہتھیاروں سے لڑنا پڑے گا۔ سنگھ نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ سال 2047 تک فضائیہ کے بیڑے کے تمام طیارے اور ہتھیار مقامی ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ خاص طور پر لداخ کے علاقے میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور سہولیات میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اور ہم اپنے خطے میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور سہولیات کو بڑھانے میں بھی مصروف ہیں۔فضائیہ کے سربراہ نے 8 اکتوبر کو فضائیہ کے 92ویں یوم تاسیس سے قبل آج یہاں سالانہ پریس کانفرنس میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ فضائیہ کے پاس لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی تعداد کم ہے لیکن اسے راتوں رات نہیں بڑھایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ کوئی قلیل مدتی یا ایسا معاملہ نہیں ہے جسے راتوں رات خرید لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حصولی کے ساتھ ساتھ تربیت بھی اتنی ہی ضروری ہے اور اس میں وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف طیاروں کا انتخاب ہی نہیں بلکہ اسے فضائیہ میں شامل کرنے میں بھی وقت لگتا ہے۔فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ اگر فضائیہ ایک ساتھ دو یا تین ا سکواڈرن خرید بھی لے تو ان طیاروں کی تربیت میں بھی وقت لگتا ہے، جو ضروری ہے۔ قابل ذکر ہے کہ فضائیہ میں لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی تعداد 31 ہے جو کہ منظور شدہ 42 کی تعداد سے بہت کم ہے۔ فضائیہ کو گزشتہ ایک دہائی سے طیاروں کی کمی کا سامنا ہے۔ ایئر چیف مارشل سنگھ نے کہا کہ ہلکے لڑاکا طیارے تیجس کے منصوبے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ایچ اے ایل نے ہر سال 24 طیارے بنانے کا وعدہ کیا تھا اور اگر یہ پورا ہو جاتا ہے تو طیاروں کے معاملے میں فضائیہ کی پوزیشن بہتر ہو جائے گی۔