شہری اوردیہی خلیج کم کرنے کیلئے اقتصادی ومعلوماتی رابطوں کاقیام ضروری
جموں// ’لوگ پہلے‘ ہمارامنتر ہے تاکہ پائیدارترقی میں تیزی آئے۔شہری اور دیہی خلیج کو کم کرنے کیلئے اقتصادی اور معلوماتی رابطے قائم کئے جارہے ہیںاوردیہی معیشت کوبہتربنایاجارہا ہے اورچھوٹے کسانوں کے مفادات کاتحفظ کیاجارہا ہے۔ان باتوں کااظہار جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنرموج سنہا نے شیرکشمیر زرعی یونیورسٹی جموں میں شمال مشرقی ہمالیہ کے جیوگرافیائی اشارے(جی آئی ٹیگنگ) پر ایک دوروزہ ورکشاپ کاافتتاح کرنے کے موقعہ پرکیا۔ورکشاپ کامقصد تمام متعلقین کوجیوگرافیائی نشان(GI) کے بارے میں آگاہ کرنا ،امکانی مصنوعات کی نشاندہی اوردیہی طبقوں کوبااختیاربنانے کیلئے مستقبل کی حکمت عملی تیارکرناہے۔ لیفٹینٹ گورنر نے شیرکشمیرزرعی یونیورسٹی جموں اورجموں کشمیر کے زرعی پیداواراورکسانوں کی بہبود کے محکمے کی اُن کوششوں کی سراہنا کی جو انہوں نے جیوگرافیائی نشان ،انٹیلیکچول پراپرٹی حقوق کے ماہرین کوایک پلیٹ فارم پرجمع کرکے مستقبل کالائحہ عمل تیار کرنے کیلئے کیں۔
انہوں نے کہا،’’جیوگرافیائی نشان(جی آئی ٹیگنگ) جموں کشمیرکی دیہی اقتصادیات کی تقدیر بدل سکتاہے اورجمو ں کشمیرجیوگرافیائی نشان(GI) کوزرعی اوردستکاری شعبوں میںاستعمال کرنے میں سبقت لے گا۔جیوگرافیائی نشان دیہی علاقوں کو وسیع فائدہ دے گاجبکہ لوگوں اور جگہوں کے درمیان تاریخی اورتمدنی رابطوں کو بھی مضبوط کرے گا‘‘۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ جیوگرافیائی نشان پائیدارروزگار کویقینی بنانے کے علاوہ کسانوں اوردستکاروں کیلئے زیادہ آمدن پیداکرے گا۔جیوگرافیائی نشان دیسی علم کوتحفظ فراہم کرنے میں بھی کلیدی رول اداکرے گا۔اس سے مخصوص علاقہ کو بازار میں اپنادبدبہ برقراررکھنے میں مدددے گا۔اکیسویں صدی میں جیوگرافیائی نشان کی اقتصادیات میں اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حکومت جموں کشمیرطاق اورمعروف مقامی مصنوعات کیلئے جیوگرفیائی نشان لگانے کی پرعزم کوششیں کررہی ہیں اورانہیںان کی منفردپہچان قائم کرنے کیلئے مددکررہی ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ کشمیری زعفران،ہاتھ سے بنے قالین ،پیپرماشی اور کئی دیگرمقامی مصنوعات کی (جی آئی ٹیگنگ) جیوگرافیائی نشان لگانے سے مقامی پیش کاروں کیلئے کافی کامیاب رہی۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ دیگر کئی اورمصنوعات کی جی آئی ٹیگنگ بھی زیرعمل ہے جس سے متعلقہ علاقوں کی سماجی واقتصادی خوشحالی آئے گی۔منوج سنہا نے مزیدکہا کہ جی آئی ٹیگنگ مصنوعات کی اصل اور معیاری ہونے کی نشانی ہے،اور ہمارامقصدمقامی مصنوعات کوبین الاقوامی پہچان دیناہے۔دستکاروں اور کسانوں کو درپیش دیگر مشکلات کاازالہ کرنے کیلئے بھی نظام تیار کیاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’لوگ پہلے‘ ہمارامنتر ہے تاکہ پائیدارترقی میں تیزی آئے۔شہری اور دیہی خلیج کو کم کرنے کیلئے اقتصادی اور معلوماتی رابطے قائم کئے جارہے ہیںاوردیہی معیشت کوبہتربنایاجارہا ہے اورچھوٹے کسانوں کے مفادات کاتحفظ کیاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دوبرس کے دوران کسانوں،دستکاروں اور دیگر متعلقین کی اقتصادی اور سماجی خوشحالی کیلئے کئی اقدام کئے گئے ہیں۔اس موقعہ پرایڈیشنل چیف سیکریٹری زرعی پیداواروبہبودی کساناں اٹل ڈلو نے کیا کہ دوروزہ ورکشاپ شمال مشرقی ہمالیہ کے طاق ومعورف مصنوعات کوفروغ دینے کیلئے خیالات کاتبادلہ کرنے کاموقعہ فراہم کرتے ہیں۔جی آئی ٹیگنگ اورآئی پی آرپرقومی انعام یافتہ پدم شری ڈاکٹر رجنی کانت نے اپنے خطاب میں جموں کشمیر کے نومصنوعات کی جی آئی ٹیگنگ مارچ2023تک مکمل ہونے کاعندیہ دیا۔ورکشاپ کے دوران شیرکشمیرزرعی یونیورسٹی جموں کے وائس چانسلرپروفیسر جے پی شرما اور شیرکشمیرزعی یونیورسٹی کشمیر کے وائس چانسلر پورفیسر نظیراحمد گنائی نے بھی مقامی مصنوعات کی جی آئی ٹیگنگ پراپنے خیالات کااظہار کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے اس موقعہ پرایک نمائش کابھی افتتاح کیا اوراسٹالو ں کا معائنہ کیا۔